104 فیصد ٹیرف کے بعد بھی چین کا پیچھے ہٹنے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین پر عائد 104 فیصد تجارتی محصولات کے بعد بھی چین نے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین نے امریکی جوابی ٹیرف پر سخت ردعمل دیتے ہوئے جوابی اقدامات کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
چین کا کہنا ہے کہ امریکا چین پر دباؤ ڈالنے کے لیے ٹیرف کا غلط استعمال جاری رکھے ہوئے ہے، امریکی دباؤ کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں، اس طرح کی غنڈہ گری کبھی قبول نہیں کریں گے۔
ترجمان چینی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ چین کے ترقی کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا، اپنے جائز حقوق، مفادات کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کرتے رہیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ امریکا مذاکرات کے ذریعے معاملہ حل کرنا چاہتا ہے تو اسے باہمی احترام، مساوات کا رویہ اپنانا ہو گا۔
چینی وزارتِ تجارت نے بھی امریکی ٹیرف کے جواب میں آخر حد تک لڑنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تجارتی جنگ نہیں چاہتے لیکن چینی عوام کے جائز حقوق، مفادات کو نقصان پہنچتا دیکھ کر چپ نہیں بیٹھ سکتے۔
امریکا نے چین پر کس شرح سے محصولات عائد کیں؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر عائد کی جانے والی محصولات میں اضافے کا اعلان کرتے ہوئے ان کی مجموعی شرح کو 104 فیصد تک پہنچا دیا ہے۔
ٹرمپ نے رواں سال کے آغاز میں چینی درآمدات پر فینٹانائل تجارت میں مبینہ کردار کے باعث 20 فیصد ڈیوٹی عائد کی تھی، جس میں فروری میں 10 فیصد اور مارچ میں مزید 10 فیصد عائد ہونے والی ڈیوٹی شامل ہے۔
گزشتہ ہفتے ٹرمپ نے ریسی پروکل ٹیرف ایکشن کے تحت مزید 34 فیصد محصول لگانے کا اعلان کیا، جس سے شرح 54 فیصد ہو گئی۔
چین کی جانب سے جوابی اقدام کے اعلان پر ٹرمپ نے آج سے مزید 50 فیصد ٹیرف لگا دیے ہیں، جس کے بعد مجموعی طور پر چین کی تمام درآمدات پر ٹیرف 104 فیصد تک جا پہنچا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چین پر
پڑھیں:
تیل کی قیمت نیچے لانا چاہتے ہیں، امریکا میں کاروبار نہ کھولنے والوں کو زیادہ ٹیرف دینا پڑے گا، ٹرمپ
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت کو مزید نیچے لانے کے خواہاں ہیں کیونکہ امریکہ کے پاس دنیا کے سب سے بڑے توانائی ذخائر موجود ہیں۔ واشنگٹن میں منعقدہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے عالمی تجارتی پالیسیوں، توانائی معاہدوں اور مصنوعی ذہانت کی دوڑ پر کھل کر اظہار خیال کیا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا میں کاروبار نہ کھولنے والی کمپنیوں کو 15 سے 50 فیصد تک کا ٹیرف ادا کرنا پڑے گا، جب کہ جو کمپنیاں امریکہ میں سرمایہ کاری پر آمادہ ہوں گی انہیں کم ٹیرف دیا جائے گا۔ اُنہوں نے خبردار کیا کہ غیر ملکی کمپنیوں کے لیے امریکی مارکیٹ اب پہلے جیسی کھلی نہیں رہے گی۔
صدر ٹرمپ نے اس موقع پر چین کے ساتھ تجارتی معاہدے کی تیاری کی تصدیق کی، جبکہ یورپی یونین کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات جاری ہونے کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا توانائی کے شعبے میں ایشیائی ممالک—بشمول جاپان، فلپائن اور انڈونیشیا—کے ساتھ اہم معاہدے کر رہا ہے۔
اے آئی ٹیکنالوجی پر گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نے مصنوعی ذہانت کی عالمی دوڑ کا آغاز کیا تھا اور اب اس میدان میں چین کو شکست دے رہا ہے۔ اُنہوں نے یقین ظاہر کیا کہ یہ ریس امریکا ہی جیتے گا۔
صدر ٹرمپ نے امریکا اور نیٹو کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر زور دیا اور سمٹ کے دوران تین اہم ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے۔ ان آرڈرز کے تحت دفاعی پالیسیوں اور تجارتی معاہدوں میں نئی اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی۔
عالمی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی ایک نئی ڈیل کے تحت یورپی اتحادی ممالک امریکا سے ہتھیار خریدنے کی مکمل ادائیگی کریں گے، اور یہ ہتھیار بعد ازاں یوکرین کو فراہم کیے جائیں گے، جس سے امریکا اور اس کے اتحادیوں کی یوکرین میں شمولیت مزید گہری ہو سکتی ہے۔
Post Views: 2