جرمنی: آئندہ اتحادی حکومت کے قیام کے لیے حتمی ڈیل پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 اپریل 2025ء) جرمنی کی قدامت پسند جماعتوں کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) پر مشتمل مستقبل کی مخلوط حکومت اور مرکزی بائیں بازو کے سوشل ڈیموکریٹس (ایس پی ڈی) نے یورپ کی سب سے بڑی معیشت میں بجلی کی قیمتوں میں کم از کم پانچ سینٹ فی کلو واٹ فی گھنٹہ کی کمی لانے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ کمی بجلی کے ٹیکس اور گرڈ فیس میں کمی کے ذریعے ممکن بنائی جائے گی۔فریقین نے 2030ء تک 20 گیگا واٹ کے گیس پاور پلانٹ لگانے پر مراعات متعارف کرانے اور کاربن اکٹھی اور ذخیرہ کرنے (سی سی ایس) کی اجازت دینے کے لیے ایک قانون سازی کا پیکج اپنانے پر بھی اتفاق کیا۔
وہ ایک متنازعہ قانون اور گیس اسٹوریج لیوی کو بھی ختم کرنا چاہتے ہیں، جسے برلن نے ماسکو کی جانب سے توانائی کی فراہمی میں کٹوتی کے بعد اخراجات پورا کرنے کے لیے 2022ء میں متعارف کرایا تھا۔
(جاری ہے)
اتحادیوں کے مابین اس معاہدے میں کہا گیا کہ زراعت میں ڈیزل ایندھن پر ٹیکس چھوٹ کے ساتھ ساتھ الیکٹرک گاڑیوں کے لیے نئی خریداری کی ترغیبات دوبارہ متعارف کرائی جائیں گی۔
سی ڈی یو کے رہنما اور چانسلر کے امیدوار فریڈرش میرس، سی ایس یو کے رہنما مارکس سوڈر اور سوشل ڈیموکریٹ رہنما سسکیا ایسکن اور لارس کلینگبیل ''مشترکہ اتحاد کے معاہدے کی پیشکش‘‘ کے لیے اسٹیج پر نمودار ہوئے۔
'اصلاحات کا نعرہ اور سرمایہ کاری‘میرس کا کہنا تھا، ''ہمارے سامنے ایک مضبوط منصوبہ ہے، جس کے ساتھ ہم مشترکہ طور پر اپنے ملک کو دوبارہ آگے بڑھا سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اتحادی معاہدہ ملک کے شہریوں کے لیے ایک مضبوط اشارہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''اور یہ یورپی اتحادیوں کے لیے ایک نشانی ہے: جرمنی کو ایک ایسی حکومت مل رہی ہے، جو عمل کرنے کے قابل ہو۔
‘‘ان کا کہنا تھا کہ فریقین ''مشترکہ طور پر وہ حاصل کریں گے، جس کی جرمنی کو فوری ضرورت ہے‘‘ اور یہ کہ اتحاد کا نعرہ ''اصلاحات اور سرمایہ کاری‘‘ ہوگا۔
میرس نے خاص طور پر اتحادی مذاکرات کے دوران مثبت موڈ پر زور دیا اور نام لے کر اسٹیج پر اپنے ساتھ آنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ وہ ''مل کر اچھی طرح حکومت کریں گے۔
‘‘ سرخ فیتے کے خلاف انتباہجرمنی کے ممکنہ اگلے وائس چانسلر اور ایس پی ڈی کے رہنما لارس کلینگبیل نے جرمنی کے سرکاری نظام میں اس سرخ فیتے کے خلاف انتباہ دیا ہے، جو آئندہ حکومتی اتحاد کے سرمایہ کاری، تعمیرات اور جدت لانے کے پروگرام میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل کی حکومت کو مشترکہ بھلائی کو ترجیح دینی چاہیے اور وہ لوگوں کو ضابطوں سے مغلوب نہیں کرنا چاہتی۔
کلنگبیل نے کہا، ''ہر چیز کو چھوٹی سے چھوٹی تفصیل تک ریگولیٹ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کھدائی کرنے والوں کو کام کرنے کی ضرورت ہے اور ہمارے ملک سے فیکس مشینوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ آنے والے ہفتے اور مہینے دنیا میں جرمنی کے مستقبل کے کردار کا تعین کریں گے۔کلنگبیل نے کہا، ''دور میں جو چیز اہمیت رکھتی ہے وہ ایک ایسی حکومت ہے جو اہم مسائل سے صحیح طریقے سے نمٹتی ہے۔‘‘
ش ر⁄ ر ب (اے ایف پی، ڈی پی اے، اے پی، روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کے لیے نے کہا
پڑھیں:
ایران اور پاکستان کا ریڈیو اور تکنیکی تعاون بڑھانے پر اتفاق
ملاقات میں پاکستان ریڈیو کے ڈائریکٹر جنرل نے میڈیا کی سرگرمیوں اور نقطہ نظر کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نیشنل ریڈیو میڈیا کی جنگ اور نوآبادیاتی اور استکباری ممالک کے منفی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے میں سب سے آگے ہے اور ثقافتی سفارت کاری پر انحصار کرتے ہوئے اقوام کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران براڈکاسٹنگ (آئی آر آئی بی) کے نائب سربراہ احمد نوروزی کی سربراہی میں براڈکاسٹنگ کے وفد نے اپنے دورہ پاکستان کے دوسرے روز نیشنل ریڈیو آف پاکستان ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا اور ڈائریکٹر جنرل سمیت اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔ انہوں نے ملاقات میں تکنیکی، تعلیمی اور نشریاتی مواد کے متعلق تعاون کو بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے قومی ریڈیو کی نشریات پر اظہار خیال کیا۔ اس میٹنگ میں دونوں فریقوں نے میڈیا کی موجودہ صلاحیتوں کا جائزہ لیا اور ثقافتی سفارت کاری کو مضبوط بنانے اور میڈیا سافٹ وار کا مقابلہ کرنے میں ریڈیو کے کردار پر زور دیا۔
ملاقات میں پاکستان ریڈیو کے ڈائریکٹر جنرل سعید احمد شیخ نے میڈیا کی سرگرمیوں اور نقطہ نظر کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نیشنل ریڈیو میڈیا کی جنگ اور نوآبادیاتی اور استکباری ممالک کے منفی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے میں سب سے آگے ہے اور ثقافتی سفارت کاری پر انحصار کرتے ہوئے اقوام کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریڈیو پاکستان سماجی، تعلیمی اور ثقافتی شعبوں میں 90 سے زائد چینلز کے ذریعے روزانہ مختلف پروگرام تیار کرتا ہے اور پاکستان میں شائقین اور فارسی بولنے والوں کے لئے فارسی نیوز بلیٹن بھی نشر کرتا ہے۔ پاکستانی میڈیا عہدیدار کے مطابق صوبہ بلوچستان اور سندھ اور پنجاب کے بڑے حصے میں تقریبا 95 فیصد لوگ ریڈیو پروگرام سنتے ہیں اور بعض گھنٹوں میں اس نیٹ ورک کے سامعین کی تعداد 10 لاکھ سے زائد ہو جاتی ہے۔
ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل نے ریڈیو کی وسیع صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کراچی، کوئٹہ اور تربت کے شہروں سے ایران کے ساتھ ریڈیو بیس اور فریکوئنسی شیئر کرنے کی آمادگی کا اعلان کیا اور تجویز دی کہ دونوں ممالک نئی مختصر اور لمبی لہروں کی تعمیر، نئے چینلز بنانے اور تکنیکی تجربات سے فائدہ اٹھانے کے میدان میں تعاون کریں۔ انہوں نے ثقافتی اور مذہبی حوالے سے فارسی پروگراموں کی نشریات کے لئے ایک خصوصی چینل کے قیام کو ایران اور پاکستان کے درمیان عوام سے عوام کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے ایک اہم قدم قرار دیا۔ اس ملاقات میں آئی آر آئی بی کے اوورسیز ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ احمد نوروزی نے دونوں ممالک کے قومی ریڈیو کے درمیان تیار کردہ پروگراموں کے تبادلے کو ایران اور پاکستان کے درمیان ثقافتی اور میڈیا تعلقات کو وسعت دینے کے لئے ایک موثر قدم قرار دیا۔
انہوں نے خطے میں دونوں ملکوں کے میڈیا کے درمیان ہم آہنگی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی تیار کردہ دستاویزات اور ریڈیو سیریز پاکستانی قومی میڈیا کو فراہم کرنے اور ریڈیو چینلز اور ڈیٹا بیس کی ترقی میں پاکستانی ماہرین کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے تیار ہے۔انہوں نے ایران اور پاکستان کے درمیان دوستی کے عنوان سے ایک مشترکہ چینل شروع کرنے کی تجویز بھی پیش کی، جس میں دونوں ممالک کے ثقافتی، مذہبی اور سماجی پروگرام مشترکہ طور پر نشر کیے جا سکیں۔ آخر میں انہوں نے ڈائریکٹر جنرل پاکستان ریڈیو کو تہران کا دورہ کرنے اور تعاون کی صلاحیتوں کو مزید جاننے کی دعوت دی۔ ملاقات کے اختتام پر دونوں فریقوں نے مذاکرات کے تسلسل اور میڈیا میمورنڈم کی شکل میں معاہدوں کی پیروی پر زور دیا۔