انجمن کے سکریٹری نے کہا کہ جب یہ بل پارلیمنٹ میں پاس ہوا تو جئے شری رام کے نعرے لگائے گئے، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بی جے پی کا فرقہ پرست ایجنڈہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت بھر میں نئے وقف قانون کو لے کر مسلمان احتجاج کر رہے ہیں اور اس کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔ 8 اپریل کو پورے ملک میں وقف قانون نافذ ہو چکا ہے اور ایسے میں نئے وقف قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک درجن سے زیادہ شکایات داخل کی گئی ہیں۔ اس سلسلے میں اجمیر شریف درگاہ کی انجمن سے بھی آواز اٹھائی گئی ہے۔ جہاں انجمن سید زادگان خدام خواجہ کی جانب سے ایک باضابطہ پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا اور مودی حکومت کے متعارف کرائے گئے نئے وقف قانون کے خلاف خیالات کا اظہار کیا گیا۔ انجمن کے سکریٹری سید سرور چشتی اور صدر سید غلام کبریٰ چشتی کے مطابق نئے وقف ایکٹ کے ذریعے مودی حکومت مسلمانوں کی وقف املاک کو ہڑپ کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ملک کے مسلمانوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ شدید نقصان ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ اب مسلمان سڑکوں پر آنے پر مجبور ہیں۔

سید سرور چشتی نے بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آپ ہمارے ہمدرد کب سے بن گئے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 11 برسوں میں تین طلاق، لو جہاد، سی اے اے، یو سی سی، وقف ایکٹ، موب لنچنگ، یو اے پی اے، مساجد، مدرسے، قبرستان، درگاہوں کو منہدم کیا جا رہا ہے، کوئی یہ نہ سمجھے کہ کوئی مسلمان اس سب سے بے خبر رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کا جواب ہمیں اور ہماری نسلوں کو دینا پڑے گا، ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ ہمارے مسلم پرسنل لاء بورڈ کو تین طلاق اور بابری مسجد کے معاملات میں دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رویے میں جارحیت ہو، اس کا مطلب ہرگز تشدد نہیں ہے اور جو بھی کرنا ہے متفقہ فیصلہ ہونا چاہیئے۔ انجمن نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ جب ہندوؤں کا انڈومنٹ بورڈ ہے، سکھوں کی انتظامی کمیٹی ہے، جینوں کا بورڈ ہے جس میں ان کی اپنی برادری کے لوگ ہیں تو وقف میں غیر مسلم کیوں ہیں۔ سید سرور چشتی نے کہا کہ جب یہ بل پارلیمنٹ میں پاس ہوا تو جئے شری رام کے نعرے لگائے گئے، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بی جے پی کا فرقہ پرست ایجنڈہ ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ سید سرور چشتی

پڑھیں:

پاراچنار میں نماز عید کا روح پرور اجتماع

اسلام ٹائمز: پاراچنار کے علاوہ قبادشاہ خیل، زیڑان،کڑمان، شلوزان، پیواڑ، بوڑکی، آڑخی، مالی خیل، سدارہ، سمیر، ابراہیم زئی، علی زئی اور دیگر علاقوں میں بھی مقامی سطح پر بڑے بڑے اجتماعات ہوئے اور نماز عید ادا کی گئی۔ استاد العلماء علامہ سید عابد حسین الحسینی نے زیڑان قباد شاہ خیل میں نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے حکومت کو کڑی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے نفاذ کے بعد بھی حکومت علاقے میں امن برقرار رکھنے اور راستے کھلوانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ رپورٹ: ایس این حسینی

ملک بھر کی طرح ہفتہ 7 جون کو مسلسل محاصرے، مسائل اور مشکلات کے باوجود ضلع کرم میں سابقہ رسم و رواج کے مطابق عید قربان مذہبی جوش و جذبے اور اخترام کے ساتھ منائی گئی۔ پاراچنار سمیت کرم کے تمام دیہات اور قصبوں میں نماز عید ادا کی گئی۔ نماز عید کا سب سے بڑا اجتماع مرکزی عیدگاہ پاراچنار میں منعقد ہوا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مرکزی جامع مسجد کے قائم مقام پیش امام علامہ ڈاکٹر سید احمد حسین الحسینی نے نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں حکومت سے اپیل کی کہ علاقائی مشکلات کو جلد از جلد ختم کراتے ہوئے راستوں کو عام روٹین کے مطابق کھلوائیں۔ انہوں نے عوام سے بھی گزارش کی کہ امن کی بحالی میں انجمن حسینیہ، علاقائی عمائدین اور حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔

پاراچنار کے علاوہ قباد شاہ خیل، زیڑان،کڑمان، شلوزان، پیواڑ، بوڑکی، آڑخی، مالی خیل، سدارہ، سمیر، ابراہیم زئی، علی زئی اور دیگر علاقوں میں بھی مقامی سطح پر بڑے بڑے اجتماعات ہوئے اور نماز عید ادا کی گئی۔ استاد العلماء علامہ سید عابد حسین الحسینی نے زیڑان قباد شاہ خیل میں نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے حکومت کو کڑی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے نفاذ کے بعد بھی حکومت علاقے میں امن برقرار رکھنے اور راستے کھلوانے میں  بری طرح ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طوری بنگش قبائل کے علاقوں میں مکمل طور پر امن ہے، یہاں پر بغیر کسی کانوائے کے سرکاری اور غیر سرکاری گاڑی آجا سکتی ہے۔ تاہم بالش خیل سے لیکر چھپری تک سوائے علی زئی کے تمام علاقوں حکومتی رٹ ابھی تک قائم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ذمہ داران قوم، مرکز و تحریک، جرگہ ممبران، عمائدین و مشران سے درخواست کی کہ مسئلے کا حل جلدی نکالیں کہ اب کافی دیر ہوچکی ہے۔ مزید دیر کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔

خیال رہے کہ کرم کے راستے اب بھی پوری طرح کھلے نہیں۔ کوئی دس دن میں ایک بار کانوائےکی صورت میں بڑی گاڑیوں کیلئے راستہ کھل جاتا ہے۔ مریض اور دیگر مسافر عام مسافر بردار گاڑیوں کی بجائے ایمبولینسز میں سفر کرتے ہیں اور( نارمل ریٹ) 1000 روپے فی سواری کی بجائے 3500 تا 5000 روپے ادا کرکے پاراچنار اور پشاور کے درمیان فاصلہ طے کرتے ہیں۔ پٹرول اس وقت 290 روپے فی لٹر بکتا ہے۔ باقی ہر چیز مہنگے داموں دستیاب ہے۔ اس پر بھی حکومت عموماً عوام پر احسان جتاتی ہے کہ ان کے مسائل و مشکلات کم کر دیئے گئے ہیں۔ عوام کی مشکلات میں چونکہ 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، لہذا وہ اسے بھی غنیمت خیال کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت ظلم و تشدد کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کر سکتا، حریت کانفرنس
  • بھارت میں آزادیٔ اظہار جرم، اختلافِ رائے گناہ ؛ مودی سرکار میں سنسر شپ بڑھ گئی
  • مودی کے دور حکومت میں تمام آئینی ادارے یرغمال بنا لئے گئے، تیجسوی یادو
  • ریاست منی پور کے لوگ مودی کی بے رخی اور غیر حساسیت کی قیمت چکا رہے ہیں، جے رام رمیش
  • مظفرآباد، نریندر مودی کے دورہ مقبوضہ کشمیر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
  • پاراچنار میں نماز عید کا روح پرور اجتماع
  • پاکستان کا ٹھوس مؤقف اور بھارت کی آئیں بائیں شائیں: سوشانت سنگھ بھارتی حکومت و فوج پر برس پڑے
  • مودی انتظامیہ نے کشمیری مسلمانوں کو تاریخی جامع مسجد اور عید گاہ میں نماز عید سے روک دیا
  • مودی حکومت کے ذریعہ "وقف پورٹل" کا قیام غیر قانونی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
  • انجمن امامیہ گلگت نے نماز عید کے اجتماعات کا شیڈول جاری کر دیا