خیبرپختونخوا میں ملزمان کے یوٹیوب انٹرویوز اور پولیس کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
پشاور:
خیبرپختونخوا میں پولیس افسران اور اہلکاروں کے سوشل میڈیا کے استعمال جبکہ زیر تفتیش ملزمان کو یوٹیوبر کے سامنے پیش کرنے انٹرویوز کروانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آئی جی خیبرپختونخوا نے زیر تفتیش ملزمان کو یوٹیوبرز کے سامنے پیش کر کے انٹرویوز کروانے پر پابندی عائد کردی گئی۔
زیر تفتیش ملزمان کے سوشل میڈیا ٹرائل سے متعلق شکایات پر خیبر پختونخوا پولیس کے تمام افسران اور اہلکاروں کیلئے سوشل میڈیا کے استعمال پر سخت پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس کی ہدایات کے مطابق پولیس اہلکاروں کو فیس بک، واٹس ایپ، ٹوئٹر اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے غیر مجاز استعمال پر فوری ڈسپلنری ایکشن لیا جائے گا۔
ہدایات کے مطابق پولیس اہلکاروں کی جانب سے سوشل میڈیا پر غیر ضروری سرگرمیاں محکمے کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہیں، کچھ اہلکاروں نے غیر مجاز طور پر میڈیا کو ملزم کے بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دی جس پر عدلیہ نے بھی سخت تنقید کی تھی۔
ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے پولیس اہلکاروں کی حفاظت کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق تمام ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز اور یونٹ ہیڈز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے دفاتر میں سوشل میڈیا مانیٹرنگ یونٹس قائم کریں تاکہ پولیس اہلکاروں کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جا سکے ان یونٹس کا کام سوشل میڈیا پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والوں کی نشاندہی کرنا اور ان کے خلاف فوری کارروائی کرنا ہوگا۔
حکام کے مطابق گزشتہ کئی سالوں میں بار بار ہدایات جاری کی گی لیکن پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد اب بھی سوشل میڈیا کا استعمال کررہی ہے۔
اعلامیے میں لکھا گیا ہے کہ تمام ڈی پی اوز اور یونٹ کمانڈرز ایک ہفتے کے اندر رپورٹ جمع کرائیں کہ انہوں نے پابندی پر کتنا عملدرآمد کروایا ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی۔
اعلامیہ کے مطابق سپریم جوڈیشری نے بھی پولیس اہلکاروں کی جانب سے میڈیا کو غیر قانونی طور پر ملزم کے بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دینے پر سخت تنقید کی تھی اس پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف بھی سخت ایکشن لیا جائے گا۔
ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس انٹرنل اکاؤنٹیبلٹی برانچ محمد عالم شنواری نے تمام یونٹس کو یاد دہانی کرائی ہے کہ اگر وہ سوشل میڈیا پالیسی پرعملدرآمد نہیں کرواتے تو ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پولیس اہلکاروں کی سوشل میڈیا کے مطابق کے خلاف
پڑھیں:
214 افسران کی سوشل میڈیا پر ذاتی تشہیر، لاہور ہائیکورٹ نے چیف سیکرٹری پنجاب کو طلب کر لیا
لاہور ہائیکورٹ نے 214 سرکاری افسران کی سوشل میڈیا میں ذاتی تشہیر کے معاملے پر پنجاب حکومت سے وضاحت طلب کرلی ہے۔
بیوروکریٹس اور پولیس افسران کے سوشل میڈیا کے استعمال کے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
جسٹس احمد ندیم ارشد نے ہریرہ ضیا ڈار کی درخواست پر سماعت کی، جس میں درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹر وقاص شاہد تارڑ پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے سندھ ہائیکورٹ کا ججز اور عدالتی عملے کے لیے سوشل میڈیا ضابطہ اخلاق جاری
عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کو آئندہ سماعت پر رپورٹ سمیت طلب کر لیا جبکہ کیبنٹ ڈویژن سے بھی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ پنجاب حکومت کو بھی تحریری وضاحت پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
درخواست گزار نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ پنجاب کے 214 بیوروکریٹس اور پولیس افسران سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے لاہور ہائیکورٹ: سرکاری خزانے سے ذاتی تشہیر کا معاملہ، چیف سیکریٹری پنجاب طلب
یہ افسران سوشل میڈیا کے ذریعے ذاتی تشہیر کرتے ہیں۔ عدالت پولیس اور بیوروکریٹس پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کرے۔
مزید بتایا گیا کہ 214 افسران کی فہرست بھی پٹیشن کے ساتھ منسلک کی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب حکومت سرکاری افسران سوشل میڈیا کا استعمال