قاہرہ، میکرون کا فلسطینیوں کی جبری بے دخلی منصوبے پر تشویش کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
عالمی خبر رایجنسی کے مطابق فرانسیسی صدر نے غزہ کی تعمیر نو سے متعلق کہا ہے کہ وہ غزہ کے لیے عرب لیگ کے منصوبے کی مکمل حمایت کرتے ہیں، غزہ کی حکومت میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ فرانسیسی صدر میکرون ان دنوں مصر کے دورے پر ہیں، جہاں انہوں نے قاہرہ میں اپنے ہم منصب مصری صدر عبدالفتح السیسی سے ملاقات کی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ ملاقات کے دوران فرانسیسی صدر میکرون نے اپنی گفتگو میں فلسطینیوں کی جبری بے دخلی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں غزہ کے فلسطینیوں کی کسی بھی جبری بے دخلی کے خلاف ہیں۔
 
 فرانسیسی صدر میکرون نے صیہونی فوج کی جانب سے ہونے والی جبری بے دخلی کو عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ فرانسیسی صدر میکرون کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی مظالم کے تحت جاری جبری بے دخلی اسرائیل سمیت پورے خطے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ لاحق ہوگی۔ عالمی خبر رایجنسی کے مطابق فرانسیسی صدر نے غزہ کی تعمیر نو سے متعلق کہا ہے کہ وہ غزہ کے لیے عرب لیگ کے منصوبے کی مکمل حمایت کرتے ہیں، غزہ کی حکومت میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔ 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فرانسیسی صدر میکرون جبری بے دخلی غزہ کی
پڑھیں:
تاجکستان سے بھارتی فوج کی بے دخلی، آینی ایئربیس کا قبضہ کھونے پر بھارت میں ہنگامہ کیوں؟
بھارت کو وسطی ایشیا میں اپنی واحد بیرونِ ملک موجودگی سے پسپائی اختیار کرنا پڑی ہے۔ تاجکستان نے بھارتی فوج جو دارالحکومت دوشنبے کے قریب واقع آینی ایئربیس استعمال کرنے کی اجازت واپس لے لی ہے۔ نئی دہلی نے تاجکستان میں اپنی اس موجودگی کو “اسٹریٹجک کامیابی” قرار دیا تھا۔ اب اس اڈے کا مکمل کنٹرول روسی افواج نے سنبھال لیا ہے جبکہ بھارت کے تمام اہلکار اور سازوسامان 2022 میں واپس بلا لیے گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق بھارت اور تاجکستان کے درمیان 2002 میں ہونے والا معاہدہ چار سال قبل ختم ہوا، اور تاجکستان نے واضح طور پر بھارت کو اطلاع دی کہ فضائی اڈے کی لیز ختم ہو چکی ہے اور اس کی تجدید نہیں کی جائے گی۔
بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ تاجک حکومت کو روس اور چین کی جانب سے سخت دباؤ کا سامنا تھا کہ وہ “غیر علاقائی طاقت” یعنی بھارت کو مزید اپنے فوجی اڈے پر برداشت نہ کرے۔
آینی ایئربیس بھارت کے لیے نہ صرف وسطی ایشیا میں قدم جمانے کا ذریعہ تھی بلکہ پاکستان کے خلاف جارحانہ حکمتِ عملی کا ایک حصہ بھی تھی۔
یہ فضائی اڈہ افغانستان کے واخان کاریڈور کے قریب واقع ہے جو پاکستان کے شمالی علاقے سے متصل ہے۔ بھارتی فضائیہ نے ماضی میں یہاں لڑاکا طیارے اور ہیلی کاپٹر تعینات کیے تھے تاکہ بوقتِ جنگ پاکستان پر دباؤ ڈالا جا سکے۔
مگر اب روس اور چین کی شراکت سے بھارت کی یہ تمام منصوبہ بندی خاک میں مل چکی ہے۔
بھارتی تجزیہ کاروں کے مطابق تاجکستان کا یہ فیصلہ بھارت کے لیے ایک بڑا اسٹریٹجک دھچکا ہے، کیونکہ اس اڈے کے ذریعے بھارت وسطی ایشیا میں اپنی موجودگی ظاہر کر رہا تھا۔ تاہم، اب روس اور چین اس خلا کو پر کر چکے ہیں اور بھارت مکمل طور پر خطے سے باہر ہو گیا ہے۔
کانگریس رہنما جے رام رمیش نے بھی نریندر مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آینی ایئربیس کا بند ہونا بھارت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ ہماری اسٹریٹجک سفارت کاری کے لیے ایک اور زبردست جھٹکا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت محض دکھاوے کی خارجہ پالیسی پر یقین رکھتی ہے۔”
ماہرین کا کہنا ہے کہ تاجکستان کے اس فیصلے نے وسطی ایشیا میں بھارت کی رسائی محدود کر دی ہے۔ اس خطے میں اب روس اور چین کا مکمل تسلط ہے، اور بھارت کے پاس نہ کوئی اسٹریٹجک بنیاد بچی ہے اور نہ کوئی مؤثر اثرورسوخ بچا ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ بھارتی عزائم کے لیے ایک سبق ہے کہ غیر ملکی زمین پر فوجی اڈے بنانے کی کوششیں صرف اسی وقت کامیاب ہو سکتی ہیں جب بڑی طاقتیں آپ کے پیچھے کھڑی ہوں، اور اس وقت بھارت کو نہ واشنگٹن کا مکمل اعتماد حاصل ہے اور نہ ماسکو یا بیجنگ کا۔
یوں تاجکستان سے بھارتی فوج کا انخلا دراصل نئی دہلی کی “عظیم طاقت بننے” کی خواہش پر کاری ضرب ہے، جبکہ پاکستان کے لیے یہ ایک واضح سفارتی فتح ہے، کیونکہ خطے میں بھارت کے تمام تر اسٹریٹجک منصوبے ایک ایک کر کے ناکام ہوتے جا رہے ہیں۔