قاہرہ، میکرون کا فلسطینیوں کی جبری بے دخلی منصوبے پر تشویش کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
عالمی خبر رایجنسی کے مطابق فرانسیسی صدر نے غزہ کی تعمیر نو سے متعلق کہا ہے کہ وہ غزہ کے لیے عرب لیگ کے منصوبے کی مکمل حمایت کرتے ہیں، غزہ کی حکومت میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ فرانسیسی صدر میکرون ان دنوں مصر کے دورے پر ہیں، جہاں انہوں نے قاہرہ میں اپنے ہم منصب مصری صدر عبدالفتح السیسی سے ملاقات کی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ ملاقات کے دوران فرانسیسی صدر میکرون نے اپنی گفتگو میں فلسطینیوں کی جبری بے دخلی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں غزہ کے فلسطینیوں کی کسی بھی جبری بے دخلی کے خلاف ہیں۔
فرانسیسی صدر میکرون نے صیہونی فوج کی جانب سے ہونے والی جبری بے دخلی کو عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ فرانسیسی صدر میکرون کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی مظالم کے تحت جاری جبری بے دخلی اسرائیل سمیت پورے خطے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ لاحق ہوگی۔ عالمی خبر رایجنسی کے مطابق فرانسیسی صدر نے غزہ کی تعمیر نو سے متعلق کہا ہے کہ وہ غزہ کے لیے عرب لیگ کے منصوبے کی مکمل حمایت کرتے ہیں، غزہ کی حکومت میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فرانسیسی صدر میکرون جبری بے دخلی غزہ کی
پڑھیں:
بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی اربوں کی اووربلنگ شرمناک اقدام) حافظ نعیم(
حکومت کو عوام سے لوٹی ہوئی یہ رقم واپس کرنی چاہیے، اووربلنگ کرپشن اور بدانتظامی کی بدترین شکل ہے
لائن لاسز اور نااہلی چھپانیکیلئے عوام پر 244 ارب کا بوجھ ڈالنا انتہائی شرمناک ہے، ایکس پر اظہار خیال
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے آڈٹ رپورٹ میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اربوں کی اووربلنگ کی نشاندہی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لائن لاسز اور نااہلی چھپانے کے لیے اووربلنگ کے ذریعے عوام پر 244 ارب کا بوجھ ڈالنا انتہائی شرمناک ہے، حکومت کو عوام سے لوٹی ہوئی یہ رقم واپس کرنی چاہیے۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اووربلنگ کرپشن اور بدانتظامی کی بدترین شکل ہے۔ حکمرانوں اور اداروں کی نااہلی کی سزا عوام کو مل رہی ہے۔یاد رہے کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئیسکو، لیسکو، میپکو، سیپکو، ہیسکو، پیسکو، کیسکو اور ٹیسکو نے 244ارب کی اووربلنگ کی ہے۔ کمپنیوں نے عوام کو رقم واپسی کے دعوے کیے ہیں تاہم آڈٹ کے دوران اس دعوے کو ثابت کرنے کے لیے کسی قسم کے دستاویزی ثبوت پیش نہیں کیے۔