امریکی وفد کی جیل میں عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
امریکی وفد کی جیل میں عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، عرفان صدیقی WhatsAppFacebookTwitter 0 10 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )مسلم لیگ (ن)کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ امریکی وفد کی جیل میں عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، عمران خان پی ٹی آئی کے کسی فرد سے نہیں ملنا چاہتے تو حکومت کیا کرے؟ نواز شریف نے انتخابات سے قبل ہی وزیراعظم نہ بننے کا فیصلہ کرلیا تھا۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اصول، نظریہ اور آئین و جمہوریت کے لیے تیس، تیس سال کی سزائیں کاٹنے والے لیڈروں کی تاریخ گواہ ہے کہ عمران خان سے جتنی ملاقاتیں ہو رہی ہیں، اتنی آج تک کسی کی نہیں ہوئیں، پی ٹی آئی کا تو نہ کوئی نظریہ ہے نہ اصول، ان کا منتہائے مقصود تو صرف ‘ملاقات کیسے ہوگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیل طریقہ کار کے مطابق ملاقاتیوں کی فہرست عمران خان کو بھیجی جاتی ہے، وہ فیصلہ کرتے ہیں کہ وہ کس سے ملاقات کریں گے، یہ کوئی ایشو نہیں ایک نہیں تو دوسرے دن ملاقات ہو ہی جاتی ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جتنے نمایاں رہنما ہیں وہ خود کو ہی پی ٹی آئی سمجھتے ہیں، دوسروں کو پی ٹی آئی نہیں مانتے، پی ٹی آئی بے ہنگم جماعت بن چکی ہے جو مختلف مداروں میں چکر کھا رہی ہیں۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان پہلے دن سے قائل ہیں چھت پر کھڑے ہو کر اعلان کر رہے ہیں میں نے کہا تھا کہ قائل ان کو کریں جن سے بات کرنا چاہتے ہیں، آئی ایس پی آر نے دو شرائط بیان کی ہوئی ہیں ایک، 9 مئی پر معافی مانگیں، دوسرا سیاستدانوں سے مذاکرات کریں لیکن وہ کہتے ہیں ہم مذاکرات نہیں کریں گے، اعظم سواتی نے میری بات کی تائید کر دی ہے۔
نہروں کی تعمیر پر پیپلز پارٹی کے احتجاج پر ان کا کہنا تھا میڈیا تحقیق کرے 8 جولائی 2024 کو ایوان صدر میں اجلاس ہوا، ارسا کو صدر کے دفتر سے خط جاتا ہے جس پر وہ کام کا آغاز کرتے ہیں تمام عمل میں سندھ کے لوگ شامل تھے 14 مارچ 2025 کو سندھ اسمبلی میں نہروں کے خلاف قرارداد منظور ہوئی۔ 8 جولائی سے 14 مارچ تک پیپلز پارٹی کیوں خاموش رہی؟ یہ معاملہ سی سی آئی میں جائے گا۔نہروں کی مخالفت سے متعلق صدر آصف زرداری کے بیان پر عرفان صدیقی نے کہا کہ صدر مملکت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سیاسی مجبوری میں بات کر دی ہوگی لیکن حقیقت یہی ہے کہ سندھ کی قوم پرست جماعتوں کے احتجاج کے بعد پیپلز پارٹی کی سیاسی ضرورت تھی کہ وہ یہ باتیں کرے۔حکومت سے الگ ہونے کے کسی امکان کے سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پیپلز پارٹی آئینی اداروں کی حامی جماعت ہے، پی ٹی آئی والا طرز عمل نہیں لہذا ایسا کوئی امکان نہیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کے بلوچستان کے مسئلے کے حل میں کردار کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ محمد نواز شریف ایک قدآور سیاسی قائد ہیں جن کا سب احترام کرتے ہیں، ان کی شخصیت، تجربہ اور روابط قومی مسائل کے حل میں اہم ثابت ہوتے ہیں، سیاست میں رنجشیں ہوتی ہیں لیکن سیاستدان جب ملتے ہیں تو مسائل سلجھنے کی راہ نکل آتی ہے اختر مینگل ان بالغ نظر سیاستدانوں میں شامل ہیں جن سے مکالمہ ہو سکتا ہے۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ پہاڑوں پر چڑھے لوگ بندوق سے بات کریں گے، خون بہائیں گے تو جواب میں مذاکرات نہیں ہوں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف نے 2024 کے انتخابات سے پہلے ہی وزیر اعظم نہ بننے کا فیصلہ کرلیا تھا، اگلے الیکشن سے متعلق نواز شریف کا فیصلہ کیا ہوگا؟ اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نے کہا انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نواز شریف نہیں ہوئی پی ٹی آئی سوال پر
پڑھیں:
وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی کے ویژن کے مطابق تعلیم ہی ترقی کی ضمانت ہے، نسرین جلیل
سینئر رہنما ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ سندھ کے بچوں میں 70 فیصد کا اسکول نہ جانا ایک بڑا مسئلہ اور لمحہ فکریہ ہے، جبکہ کراچی جیسے شہر میں غیر رسمی تعلیم کی یہ کاوشیں قابل تعریف ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے چیئرمین اور وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے ویژن کے مطابق، رونقِ اسلام اسکول میں فیڈرل ایجوکیشن بیسک ایجوکیشن کمیونٹی اسکولز (BECS) کی انتظامیہ کے زیرِ اہتمام اساتذہ کی ایک اہم تربیتی ورکشاپ منعقد ہوئی۔ تقریب میں ایم کیو ایم پاکستان کی سینئر مرکزی رہنما و سینیٹر نسرین جلیل نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی اور ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے تعلیمی اقدامات کو سراہا۔ ان کے ہمراہ سابق رکن قومی اسمبلی ریحان ہاشمی سمیت دیگر اراکین اسمبلی اور مرکزی رہنما بھی موجود تھے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ مائیکرو اسکولز کو گھروں میں قائم کرکے بچوں کو تعلیم دینے کا یہ اقدام قابل تحسین ہے اور اساتذہ کی تربیت کا یہ پروگرام وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی قوم اور نئی نسل سے ویژن اور کمٹمنٹ کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیاری تعلیم اور شعور ہی فلاح کا واحد راستہ ہیں اور ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا ویژن ہے کہ تعلیم ہی ترقی اور خوشحالی کی اصل ضمانت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاشرے میں مثبت تبدیلی اسی عمل سے آتی ہے۔
نسرین جلیل کا کہنا تھا کہ سندھ کے بچوں میں 70 فیصد کا اسکول نہ جانا ایک بڑا مسئلہ اور لمحہ فکریہ ہے، جبکہ کراچی جیسے شہر میں غیر رسمی تعلیم کی یہ کاوشیں قابل تعریف ہیں۔ انہوں نے اساتذہ پر زور دیا کہ وہ اس تربیتی پروگرام سے زیادہ سے زیادہ استفادہ حاصل کریں تاکہ بچوں کی تربیت کا عمل مزید بہتر ہو سکے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ایم کیو ایم پاکستان تعلیم کے فروغ اور عوامی خدمت کے لیے ہمیشہ کوشاں رہے گی۔