اسلام آباد:

مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ امریکی وفد کی جیل میں عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، عمران خان پی ٹی آئی کے کسی فرد سے نہیں ملنا چاہتے تو حکومت کیا کرے؟ نواز شریف نے انتخابات سے قبل ہی وزیراعظم نہ بننے کا فیصلہ کرلیا تھا۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اصول، نظریہ اور آئین و جمہوریت کے لیے تیس، تیس سال کی سزائیں کاٹنے والے لیڈروں کی تاریخ گواہ ہے کہ عمران خان سے جتنی ملاقاتیں ہو رہی ہیں، اتنی آج تک کسی کی نہیں ہوئیں، پی ٹی آئی کا تو نہ کوئی نظریہ ہے نہ اصول، ان کا منتہائے مقصود تو صرف ‘ملاقات کیسے ہوگی’ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جیل طریقہ کار کے مطابق ملاقاتیوں کی فہرست عمران خان کو بھیجی جاتی ہے، وہ فیصلہ کرتے ہیں کہ وہ کس سے ملاقات کریں گے، یہ کوئی ایشو نہیں ایک نہیں تو دوسرے دن ملاقات ہو ہی جاتی ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جتنے نمایاں رہنما ہیں وہ خود کو ہی پی ٹی آئی سمجھتے ہیں، دوسروں کو پی ٹی آئی نہیں مانتے، پی ٹی آئی بے ہنگم جماعت بن چکی ہے جو مختلف مداروں میں چکر کھا رہی ہیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان پہلے دن سے قائل ہیں چھت پر کھڑے ہو کر اعلان کر رہے ہیں میں نے کہا تھا کہ قائل ان کو کریں جن سے بات کرنا چاہتے ہیں، آئی ایس پی آر نے دو شرائط بیان کی ہوئی ہیں ایک، 9 مئی پر معافی مانگیں، دوسرا سیاستدانوں سے مذاکرات کریں لیکن وہ کہتے ہیں ہم مذاکرات نہیں کریں گے، اعظم سواتی نے میری بات کی تائید کر دی ہے۔

نہروں کی تعمیر پر پیپلز پارٹی کے احتجاج پر ان کا کہنا تھا میڈیا تحقیق کرے 8 جولائی 2024ء کو ایوان صدر میں اجلاس ہوا، ارسا کو صدر کے دفتر سے خط جاتا ہے جس پر وہ کام کا آغاز کرتے ہیں تمام عمل میں سندھ کے لوگ شامل تھے 14 مارچ 2025ء کو سندھ اسمبلی میں نہروں کے خلاف قرارداد منظور ہوئی۔ 8 جولائی سے 14 مارچ تک پیپلز پارٹی کیوں خاموش رہی؟ یہ معاملہ سی سی آئی میں جائے گا۔

نہروں کی مخالفت سے متعلق صدر آصف زرداری کے بیان پر عرفان صدیقی نے کہا کہ صدر مملکت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سیاسی مجبوری میں بات کر دی ہوگی لیکن حقیقت یہی ہے کہ سندھ کی قوم پرست جماعتوں کے احتجاج کے بعد پیپلز پارٹی کی سیاسی ضرورت تھی کہ وہ یہ باتیں کرے۔

حکومت سے الگ ہونے کے کسی امکان کے سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پیپلز پارٹی آئینی اداروں کی حامی جماعت ہے، پی ٹی آئی والا طرز عمل نہیں لہٰذا ایسا کوئی امکان نہیں۔ 

سابق وزیراعظم نواز شریف کے بلوچستان کے مسئلے کے حل میں کردار کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ محمد نواز شریف ایک قدآور سیاسی قائد ہیں جن کا سب احترام کرتے ہیں، ان کی شخصیت، تجربہ اور روابط قومی مسائل کے حل میں اہم ثابت ہوتے ہیں، سیاست میں رنجشیں ہوتی ہیں لیکن سیاستدان جب ملتے ہیں تو مسائل سلجھنے کی راہ نکل آتی ہے اختر مینگل ان بالغ نظر سیاستدانوں میں شامل ہیں جن سے مکالمہ ہو سکتا ہے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ پہاڑوں پر چڑھے لوگ بندوق سے بات کریں گے، خون بہائیں گے تو جواب میں مذاکرات نہیں ہوں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف نے 2024ء کے انتخابات سے پہلے ہی وزیر اعظم نہ بننے کا فیصلہ کرلیا تھا، اگلے الیکشن سے متعلق نواز شریف کا فیصلہ کیا ہوگا؟ اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا ہے۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان عرفان صدیقی نے کہا انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نواز شریف پی ٹی آئی سوال پر

پڑھیں:

امریکی صدر کا فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں ظہرانہ،کشمیر پر امریکی ثالثی قبول نہیں،بھارت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

واشنگٹن / نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات‘ ایران اسرائیل جنگ‘ مسئلہ کشمیر اور پاک بھارت کشیدگی ‘تجارتی معاہدوں سمیت باہمی دلچسپی کے امور پربات چیت‘ صدر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے ملاقات کو اپنے لیے اعزاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں نے انہیںجنگ روکنے پر شکریہ ادا کرنے کے لیے مدعو کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اوربھارت دونوں جوہری طاقتیں ہیں ، صدر
ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان سے تجارتی معاہدوں پر بات ہوئی ہے اور مزید بھی ہوگی‘ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عہدیداروں سے ایران کے معاملے پر بھی بات ہوئی ہے۔آرمی چیف سے امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو کی بھی ملاقات ہوئی ‘عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کے دوران امریکی صدر نے پاکستان کی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان بہت پسند ہے اور وہاں کے لوگ بھی بہت اچھے ہیں۔دوسری جانب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی مسئلہ کشمیر پر امریکی صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کے جواب میں کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر بھارت نے کبھی ثالثی قبول نہیں کی، نہ آئندہ کرے گا۔ادھر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان مئی میں ہونے والی چار روزہ کشیدگی کے بعد جنگ بندی براہ راست دونوں ممالک کی افواج کے درمیان مذاکرات سے ممکن ہوئی نہ کہ امریکا کی کسی ثالثی سے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے یہ دو ٹوک مؤقف جی 7 سمٹ کے موقع پر کینیڈا میں ہونے والی فون کال کے دوران پیش کیا گیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے اعلیٰ ترین سفارت کار وکرم مسری کے مطابق وزیر اعظم مودی نے صدر ٹرمپ کو واضح کیا کہ پاکستان کی جنگ بندی کے دوران نہ تو بھارت امریکا تجارتی معاہدے پر کوئی بات ہوئی اور نہ ہی کسی بھی مرحلے پر امریکا کی ثالثی کا کردار تھا۔وزیر اعظم مودی نے کہاکہ بھارت نے کبھی بھی کسی تیسرے فریق کی ثالثی کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی آئندہ کرے گا۔وزیر خارجہ وکرم مسری کا کہنا تھا کہ جنگ بندی سے متعلق تمام بات چیت بھارت اور پاکستان کی افواج کے مابین براہ راست، پہلے سے موجود فوجی روابط کے ذریعے ہوئی اور اس کی ابتدا پاکستان کی جانب سے کی گئی۔یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ دعویٰ کیا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی امریکی کوششوں کے نتیجے میں ممکن ہوئی اور انہوں نے دونوں ممالک کو جنگ کے بجائے تجارت پر توجہ دینے کا مشورہ دیا تھا، بھارت نے اس دعوے کی فوری تردید کر دی تھی۔ واضح رہے کہ 7 تا 10 مئی 2025 کے درمیان بھارت اور پاکستان کے درمیان لائن آف کنٹرول پر شدید گولہ باری اور فضائی کشیدگی دیکھنے میں آئی تھی، جس کے بعد دونوں ممالک کی افواج نے ایک عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کے بھی معترف رہے ہیں۔بھارت کے ساتھ جنگ کے خاتمے پر بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کی اعلیٰ فوجی اور سیاسی قیادت کی فہم و فراست کی تعریف کی تھی۔امریکی صدر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ثالثی کے کردار کی پیشکش بھی کی تھی اور اپنے پہلے دورِ اقتدار میں بھی پاکستان کو دوست ملک قرار دے چکے ہیں۔جنوبی ایشیا کے امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت امریکی صدر کا یہ اعتماد بلین ڈالرز کی تجارت کے باوجود حاصل نہیں کرسکا ہے۔علاوہ ازیںامریکی صدر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں کیبنٹ روم میں ظہرانہ دیا اور ایک گھنٹہ طویل ملاقات کی‘ بعد ازاں فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور وزیر دفاع پیٹ ہیگ سیتھ سے بھی ملاقات ہوئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فیلڈ مارشل سے ملاقات اعزاز ہے ایران اور اسرائیل معاملے پر بھی بات ہوئی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
  • مودی کی ڈھٹائی، پاک بھارت تنازع پر امریکی ثالثی ماننے سے انکار
  • امریکی صدر کا فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں ظہرانہ،کشمیر پر امریکی ثالثی قبول نہیں،بھارت
  • فیلڈ مارشل کو وائٹ ہاؤس میں بڑا پروٹوکول:ٹرمپ کی جانب سے ظہرانہ، کوئی سیاسی قیادت ہمراہ نہیں، تفصیلات سب نیوز پر
  • مجھ میں اور شہباز شریف میں کوئی فرق نہیں: نواز شریف
  • میں نے بجٹ کے تعلیمی اخراجات پر تحریری اختلاف کیا ہے، عرفان صدیقی
  • مجھ میں اور شہباز میں کوئی فرق نہیں، وزیراعظم کوئی بھی ہو فرق نہیں پڑتا ،ہم ایک ہیں، نواز شریف
  • حکومتی سینیٹر عرفان صدیقی بجٹ سے ناخوش، حکومت سے بڑا مطالبہ کردیا
  • وفاقی بجٹ پر حکومتی اراکین بھی ناخوش، سینیٹر عرفان صدیقی کا تعلیمی فنڈز میں اضافے کا مطالبہ
  • سینیٹر عرفان صدیقی نے تعلیمی بجٹ میں اضافے کا باضاطہ مطالبہ کر دیا