سندھ میں مؤثر پالیسی کے باعث دہشتگردی کو کنٹرول کیا گیا، مراد علی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
وزیراعلیٰ سندھ نے اپیکس کمیٹی اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کی روشنی میں دہشت گردی اور دیگر سنگین جرائم کے خلاف آپریشن جاری ہے، انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کی وجہ سے کسی شہری کو کوئی پریشانی نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ حکومت کی مؤثر پالیسی کے باعث دہشت گردی کو کنٹرول کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اپیکس کمیٹی اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کی روشنی میں دہشت گردی اور دیگر سنگین جرائم کے خلاف آپریشن جاری ہے، انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کی وجہ سے کسی شہری کو کوئی پریشانی نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کیلئے کراچی میں دو سینٹرز کام کر رہے ہیں، صوبے بھر میں 31 فرینڈلی پولیس سٹیشنز قائم کئے جا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نجی گاڑیوں پر سول ڈریس میں گارڈز کے خلاف کارروائی تیز کرنے کی ہدایت کردی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مراد علی شاہ
پڑھیں:
نو مئی کیس؛ اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بھچر کو 10 سال قید کی سزا
سرگودھا ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جولائی 2025ء ) نو مئی کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر کو 10 سال قید کی سزا سنادی گئی۔ تفصیلات کے مطابق 9 مئی کے مقدمہ میں سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر کو دس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے، سزا کی وجہ سے ممکنہ طور پر ان کی نااہلی ہوگی جس کے نتیجے میں وہ ڈی سیٹ ہو جائیں گے اور یہ نشست خالی ہو جائے گی۔ بتایا گیا ہے کہ موسیٰ خیل میانوالی پولیس سٹیشن کے نو مئی کے کیس میں انسداد دہشت گردی سرگودھا نے اپنے فیصلے میں پی ٹی آئی سے متعلقہ 32 ملزمان کو بھی دس دس سال قید کی سزا سنا دی۔ اس سے پہلے اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت بھی نو مئی کے واقعات سے متعلق ایک مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی عبدالطیف، سابق رکن صوبائی اسمبلی وزیر زادہ کیلاشی سمیت 11 افراد کو 10 سال قید کی سزائیں سنا چکی ہے، اس کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے یہ سزائیں تھانہ رمنا پر حملے کے مقدمے میں سنائیں جو 10 مئی 2023 کو درج کیا گیا تھا۔(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ عدالت نے غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے، فیصلے کے بعد پولیس نے عدالت میں موجود چار ملزمان سہیل خان، میرا خان، محمد اکرم اور شاہ زیب کو تحویل میں لے لیا، عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ’ملزمان نے تھانہ رمنا پر حملہ کرتے ہوئے فائرنگ اور پتھراؤ کیا، پولیس اہلکاروں کو مارنے کی کوشش کی اور اپنے مقاصد کے لیے موٹر سائیکلوں کو آگ لگائی، ملزمان کے خلاف 24 گواہان نے بیانات قلم بند کروائے‘۔ معلوم ہوا ہے کہ فیصلے میں مختلف جرائم پر سزاؤں کی تفصیل بھی دی گئی جن میں پولیس پر قاتلانہ حملے پر 5 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ، موٹر سائیکل جلانے پر 4 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ، تھانہ جلانے کے جرم پر 4 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ شامل ہے، اس کے علاوہ پولیس کے کام میں مداخلت پر 3 ماہ قید، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر ایک ماہ قید، مجمع بنا کر جرم کرنے پر 2 سال قید اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت 10 سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔