غدر 3 کب ریلیز ہوگی؟ سنی دیول نے بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
بالی ووڈ کے ایکشن ہیرو سنی دیول نے انکشاف کیا ہے کہ میکرز کئی بار غدر 3 بنانے کے بارے میں بات کرچکے ہیں۔
ایک حالیہ انٹرویو میں اپنی نئی فلم ’جات‘ کیلئے پُرجوش اداکار سنی دیول سے سوال کیا گیا ہے کیا غدر 3 بن رہی ہے؟ جس پر اداکار نے کہا کہ یہ زی کا پراڈکٹ وہ جب چاہیں اسے بنائیں میکرز اس حوالے سے کہتے رہتے ہیں مگر ابھی تک آگے بات نہیں بڑھی۔
View this post on InstagramA post shared by Tellychakkar Official ® (@tellychakkar)
کیا غدر 3 میں بھی وہی کاسٹ ہوگی سنی دیول اور امیشا پٹیل؟ اس سوال کے جواب میں اداکار نے کہا کہ اُسی کاسٹ کا ہونا ضروری ہے کیونکہ غدر 2 نے یہ بتا دیا ہے کہ لوگوں کو وہی ماحول اور وہی کردار چاہیئے کیونکہ وہ اسی کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔
الیٹ کلاس کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے سنی دیول کا کہنا تھا کہ جب فلم سنیما پر ہٹ ہوتی ہے اور انہیں معلوم پڑتا ہے کہ یہ فلم چل رہی ہے وہ تب فلم دیکھتے ہیں مگر مانتے نہیں ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Tellychakkar Official ® (@tellychakkar)
ایک سوال کے جواب میں جات اداکار کا کہنا تھا کہ لوگ ہر طرح کی فلمیں دیکھنا پسند کرتے ہیں مگر ایکشن تھرلر فلموں سے وہ زیادہ جڑا ہوا محسوس کرتے ہیں اس لئے اسے پسند کرتے ہیں مگر ہم ہر طرح کی فلم بناتے ہیں کیونکہ ہم ایک ہی جیسا کام نہیں کرسکتے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
تکفیر و توہین سے اُمت کمزور ہو رہی ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری
گلاسگو سکاٹ لینڈ میں ہم آہنگی اور اتحاد اُمت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کے بانی سربراہ کا کہنا تھاکہ اگر فکر و نظر میں وسعت ہو تو ہم ایک جیسے نہ بھی ہوں تب بھی ایک ہو سکتے ہیں، تمام مسالک علم و تحقیق کی بنیاد پر ایک دوسرے سے صحت مند مکالمہ کرتے رہیں گے تو سوسائٹی میں خیر ہی خیر برآمد ہو گی۔ اسلام دلوں کو جوڑنے والا الوہی دین ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر محمد طاہرالقاری نے گلاسگو سکاٹ لینڈ میں جامع الفرقان میں ”بین المسالک ہم آہنگی اور اتحاد اُمت کانفرنس“ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تکفیر و توہین سے اُمت کمزور ہو رہی ہے، اگر فکر ونظر میں وسعت ہو تو ہم ایک جیسے نہ بھی ہوں تب بھی ایک ہو سکتے ہیں۔ کانفرنس میں تمام مکتب فکر کے جید علماء، مذہبی سکالر، آئمہ مساجد اور مدرسین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ سکاٹ لینڈ میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی اور سب سے بڑی کانفرنس تھی۔ جامع الفرقان اسلامک سنٹر میں آمد پر یوکے اسلامی مشن کے ہیڈ سید طفیل شاہ اور ڈاکٹر جاوید ندوی نے دیگر مکتب فکر کے علماء کے ہمراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کو خوش آمدید کہا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ تمام مسالک علم و تحقیق کی بنیاد پر ایک دوسرے سے صحت مند مکالمہ کرتے رہیں گے تو سوسائٹی میں خیر ہی خیر برآمد ہو گی۔ اسلام دلوں کو جوڑنے والا الوہی دین ہے۔ اگر دین کی تعلیم و تحقیق، تدریس و تبلیغ اور نشرو اشاعت سے دل جڑنے کی بجائے ٹوٹ رہے ہیں، مفاہمت کی بجائے مزاحمت اور مخاصمت بڑھ رہی ہے، اگر خطابات پر تالی کی بجائے گالی کا شور پیدا ہورہا ہے تو پھر بلاتاخیر نفس کی گرفت کریں اور اسے شیطان کے آہنی پنجے سے واگزار کروائیں کیونکہ دین کثافت کی بجائے محبت اور لطافت کا ماحول پیدا کرتا ہے۔ طاہرالقادری نے کہا کہ جس طرح انسانی جسم کے تمام اعضاء دل، دماغ، ہاتھ، پاؤں آنکھیں جب مل کر جسم میں کام کرتے ہیں تو ایک توانا جسم ترتیب پاتا اور فعال ہوتا ہے۔ اسی طرح اُمت مسلمہ کے مختلف مسالک اور مکاتب فکر دین حق کے مختلف پہلوؤں کی ترجمانی کرتے ہیں تو یکجہتی کی فضا ہموار ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ مسالک دل کی طرح روحانیت، عشق الٰہی اور تصوف کی لطافتوں پر زور دیتے ہیں، کچھ مکاتب دماغ کی طرح علم، منطق اور استدلال کو دین کی اساس مانتے ہیں۔ کچھ مسالک آنکھیں بن کر شریعت کے ظاہری احکام کی پاسداری کو اولیت دیتے ہیں، کچھ مسالک ہاتھ کی مانند خدمت خلق اور اصلاح معاشرہ کو دین کی روح سمجھتے ہیں۔ طاہرالقادری نے کہا کہ اگر جسم کا کوئی عضو اپنے مقام سے تجاوز کرتا ہے تو انسانی جسم بیمار ہو جاتا ہے۔ بالکل اسی طرح اگر اُمت میں کوئی مسلک خود کو واحد حق سمجھ کر دوسروں کی تکفیر و توہین پر اتر آئے گا تو اس سے اسلام کو نقصان پہنچے گا اور اُمت کمزور ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد کا مطلب یکسانیت نہیں بلکہ تکثیر اور مشترکات میں سے وحدت تلاش کرنا ہے۔