پاکستان اور بیلاروس کی حکومتیں تجارتی رکاوٹیں دور کرنے کیلئے پر عزم: جام کمال
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
اسلام آباد (نمائدنہ خصوصی) وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور بیلاروس کی حکومتیں تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے اور نجی شعبے کی شمولیت کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہیں۔ ٹیکسٹائل مشینری، زرعی پراسیسنگ، دوا سازی، قابلِ تجدید توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ای کامرس جیسے شعبوں میں دونوں ممالک کے لئے سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منسک میں دوسرے پاکستان بیلاروس بزنس فورم سے خطاب میں کیا۔ جام کمال خان نے فورم سے خطاب میں پاکستان بیلا روس تعلقات میں تیزی سے بڑھتے ہوئے اشتراک پر روشنی ڈالی۔ جام کمال خان نے کہا کہ ہماری موجودگی دونوں ممالک کے درمیان فروغ پاتی ہوئی، گہری شراکت داری کی عکاسی کرتی ہے۔ وزیر اعظم پاکستان کا حالیہ دورہ اس شراکت داری کو مزید فروغ دینے کے عزم کی علامت ہے۔ انہوں نے پاکستان کی ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی، بیلا روس چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے درمیان حالیہ تعاون کے معاہدے کا بھی اعلان کیا جسے انہوں نے تجارتی فروغ اور شراکت داری کے لئے ایک فعال پلیٹ فارم قرار دیا۔ جام کمال خان نے بیلا روسی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے سپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاری کی دعوت دی، جو پرکشش مراعات اور تین ارب سے زائد آبادی پر مشتمل منڈیوں تک رسائی فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان میں حالیہ توانائی ٹیرف میں کمی کو سرمایہ کاری کے لئے ایک اضافی سہولت قرار دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جام کمال خان نے انہوں نے کے لئے
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں چین اور امریکا کے صدور کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔
چینی میڈیا کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان 6 سال میں دونوں ممالک کے صدور کی پہلی ملاقات ہے، امریکی صدر ٹرمپ کی دوسری مدت میں بھی ان کی شی جن پنگ سے پہلی ملاقات ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کی درخواست پر چینی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کا فون سن لیا
ملاقات کے دوران دونوں سربراہان مملکت نے چین امریکا تعلقات اور مشترکہ تشویش کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور تجارت و معیشت اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے، افرادی و ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے اور دوطرفہ تبادلے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس ملاقات نے چین امریکا تعلقات کو مستحکم کرنے کا واضح اشارہ دیا ہے۔
ملاقات میں اقتصادی اور تجارتی تعاون اہم موضوع تھا، صدر شی جن پنگ نے نشاندہی کی کہ دونوں ممالک کی مذاکراتی ٹیموں کو اتفاق رائے پر عمل درآمد کرتے ہوئے طویل المدتی باہمی مفادات پر نظر رکھنی چاہیے اور انتقامی اقدامات کے دائرے میں نہیں پھنسنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا
ملاقات سے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ چین اور امریکا غیر قانونی امیگریشن اور ٹیلی کمیونیکیشن فراڈ، اینٹی منی لانڈرنگ، مصنوعی ذہانت اور متعدی بیماریوں سے نمٹنے جیسے شعبوں میں باہمی فوائد پر مبنی تعاون کر سکتے ہیں۔
چین اور امریکا کا شراکت دار اور دوست ہونا، تاریخی حقائق پر مبنی ہے اور وقت کا تقاضہ بھی ہے ، جب تک فریقین دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد کرتے رہیں گے چین امریکا تعلقات مستحکم انداز میں آگے بڑھتے رہیں گے ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا بوسان جنوبی کوریا چین ڈونلڈ ٹرمپ شی جن پنگ