ٹیرف کی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہے ، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
ٹیرف کی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہے ، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ:جمعہ کے روز چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ میں چین کے دورے پر آئے ہوئے ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز سے ملاقات کی ہے۔ شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ اس سال چین اور اسپین کے درمیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے قیام کی 20 ویں سالگرہ ہے ، اور چین اسپین کے ساتھ جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو فروغ دینے کا خواہاں ہے جو زیادہ اسٹریٹجک اور ترقیاتی توانائی سے بھرپور ہو۔ چین اور اسپین کو منصفانہ اور معقول عالمی گورننس سسٹم کی تعمیر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
موجودہ حالات میں، چین اور یورپی یونین کو شراکت داروں کے تعلقات اور کھلے تعاون پر عمل کرنا چاہئے۔.
چین خود اعتمادی کو مضبوط کرے گا ، اپنے عزم کو برقرار رکھے گا ، اور اپنے معاملات کو اچھی طرح سے چلانے پر توجہ مرکوز کرے گا۔ چین اور یورپی یونین دونوں دنیا کی بڑی معیشتیں ہیں اور اقتصادی گلوبلائزیشن اور آزاد تجارت کے بھرپورحامی ہیں۔ چین اور یورپی یونین کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہئے ، معاشی عالمگیریت اور بین الاقوامی تجارتی ماحول کا مشترکہ تحفظ کرنا چاہئے ، اور یکطرفہ غنڈہ گردی کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنا چاہئے ،
نہ صرف اپنے جائز حقوق اور مفادات کا تحفظ کرنا ، بلکہ بین الاقوامی عدل و انصاف کو برقرار رکھنے اور بین الاقوامی قوانین اور نظم و نسق کو برقرار رکھنا چاہئے۔سانچیز نے کہا کہ یورپی یونین کھلی اور آزاد تجارت پر عمل پیرا ہے، کثیرالجہتی کو برقرار رکھنے کے لئے پرعزم ہے، اور یکطرفہ محصولات کی مخالفت کرتی ہے. اسپین اور یورپی یونین بین الاقوامی تجارتی نظام کے تحفظ، ماحولیاتی تبدیلی اور غربت جیسے چیلنجوں سے مشترکہ طور پر نمٹنے اور بین الاقوامی برادری کے مشترکہ مفادات کے تحفظ کے لئے چین کے ساتھ مواصلات اور تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے تیار ہیں.
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔
انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔
انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔
تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔
یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔