Daily Sub News:
2025-07-30@02:42:09 GMT

ٹیرف کی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہے ، چینی صدر

اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT

ٹیرف کی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہے ، چینی صدر

ٹیرف کی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہے ، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز

بیجنگ:جمعہ کے روز چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ میں چین کے دورے پر آئے ہوئے ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز سے ملاقات کی ہے۔ شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ اس سال چین اور اسپین کے درمیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے قیام کی 20 ویں سالگرہ ہے ، اور چین اسپین کے ساتھ جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو فروغ دینے کا خواہاں ہے جو زیادہ اسٹریٹجک اور ترقیاتی توانائی سے بھرپور ہو۔ چین اور اسپین کو منصفانہ اور معقول عالمی گورننس سسٹم کی تعمیر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

موجودہ حالات میں، چین اور یورپی یونین کو شراکت داروں کے تعلقات اور کھلے تعاون پر عمل کرنا چاہئے۔.

شی جن پھنگ نے زور دے کر کہا کہ ٹیرف کی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہے اور دنیا کے خلاف جاکر خود کو الگ تھلگ کر لیا جائے گا۔ 70 سال سے زائد عرصے سے چین کی ترقی کا انحصار کسی کے تحفے کے بجائے ہمیشہ خود انحصاری اور سخت محنت پر رہا ہے، کسی بھی بلاجواز جبر سے ڈرنا تو دور کی بات ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بیرونی ماحول کیسے تبدیل ہوتا ہے ،

چین خود اعتمادی کو مضبوط کرے گا ، اپنے عزم کو برقرار رکھے گا ، اور اپنے معاملات کو اچھی طرح سے چلانے پر توجہ مرکوز کرے گا۔ چین اور یورپی یونین دونوں دنیا کی بڑی معیشتیں ہیں اور اقتصادی گلوبلائزیشن اور آزاد تجارت کے بھرپورحامی ہیں۔ چین اور یورپی یونین کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہئے ، معاشی عالمگیریت اور بین الاقوامی تجارتی ماحول کا مشترکہ تحفظ کرنا چاہئے ، اور یکطرفہ غنڈہ گردی کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنا چاہئے ،

نہ صرف اپنے جائز حقوق اور مفادات کا تحفظ کرنا ، بلکہ بین الاقوامی عدل و انصاف کو برقرار رکھنے اور بین الاقوامی قوانین اور نظم و نسق کو برقرار رکھنا چاہئے۔سانچیز نے کہا کہ یورپی یونین کھلی اور آزاد تجارت پر عمل پیرا ہے، کثیرالجہتی کو برقرار رکھنے کے لئے پرعزم ہے، اور یکطرفہ محصولات کی مخالفت کرتی ہے. اسپین اور یورپی یونین بین الاقوامی تجارتی نظام کے تحفظ، ماحولیاتی تبدیلی اور غربت جیسے چیلنجوں سے مشترکہ طور پر نمٹنے اور بین الاقوامی برادری کے مشترکہ مفادات کے تحفظ کے لئے چین کے ساتھ مواصلات اور تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے تیار ہیں.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

یورپ امریکہ تجارتی معاہدہ: کشیدگی کے بعد رہنماؤں کی طرف سے حمایت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 جولائی 2025ء) امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان اتوار کے روز جس تجارتی معاہدے کا اعلان ہوا ہے، اس کی تفصیلات کا مکمل انکشاف ابھی باقی ہے۔ کئی یورپی رہنماؤں نے اس معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے، تاہم اس پر کئی حلقوں کی جانب سے تنقید بھی ہو رہی ہے۔

یورپی یونین اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدے کا اعلان اتوار کے روز کیا گیا، جس پر یورپی کمیشن کی صدر ارزلا فان ڈیئر لائن نے کہا کہ یہ معاہدہ "استحکام لائے گا۔

" بعد میں صحافیوں سے بات چیت میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ جہاں تک کاروں پر ٹیرفس کی سطح کی بات ہے، تو وہ جو "ہم حاصل کر سکتے تھے اس میں سب سے بہتر ہے۔" اس معاہدے کا یورپی یونین کے لیے مطلب کیا ہے؟

تجارتی معاہدے کا مطلب ہے کہ یورپی یونین اب اس 30 فیصد محصولات سے بچ جائے گی، جس کی ٹرمپ نے 12 جولائی کو یورپی یونین کے تمام سامان پر نافذ کرنے کی دھمکی دی تھی۔

(جاری ہے)

تاہم اس معاہدے کے لیے اہم سمجھوتے بھی کرنے پڑے ہیں، خاص طور پر اس تناظر میں جب یورپی کمیشن کی صدر ارزلا فان ڈیئر لائن نے بات چیت کے آغاز پر "صنعتی سامان کے لیے صفر کے بدلے صفر ٹیرف" کی پیشکش کی تھی۔

پھر بھی فان ڈیئر لائن نے کہا کہ "متعدد اسٹریٹجک مصنوعات پر صفر کے بدلے صفر ٹیرف" پر اتفاق ہوا ہے، جس میں ہوائی جہاز اور اس کے پرزے، کچھ کیمیکلز اور بعض زرعی مصنوعات شامل ہیں۔

واضح رہے کہ یورپی کمیشن نے جو تجارتی معاہدہ منظور کیا ہے، اس کو تمام 27 رکن ممالک سے منظور کرنا لازمی ہو گا۔

جرمن چانسلر نے تجارتی معاہدے کا خیرمقدم کیا

جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے یورپی یونین اور امریکہ کے درمیان اس تجارتی معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے، جس کے تحت امریکہ میں داخل ہونے والے یورپی یونین کے سامان پر اب سے 15 فیصد اضافی محصول نافذ ہو گا۔

میرس نے اتوار کی شام کو جاری کردہ ایک سرکاری بیان میں کہا، "اس طرح ہم اپنے بنیادی مفادات کو محفوظ رکھنے میں کامیاب ہو گئے ہیں، گرچہ میں ٹرانس اٹلانٹک تجارت میں مزید ریلیف کا خواہش مند تھا۔"

جرمن چانسلر کے مطابق معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں "برآمد پر مبنی جرمن معیشت کو سخت نقصان پہنچ سکتا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ خاص طور پر یہ آٹو موٹیو انڈسٹری پر لاگو ہوتا ہے، جو اب 27.5 فیصد کے موجودہ ٹیرفس سے تقریباً نصف ہو چکا ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ جرمنی کا اہم تجارتی پارٹنر ہے۔

معاہدہ معیشت کے لیے اہم، لیکن ٹیرفس کا نہ ہونا بہتر تھا

امریکہ اور یورپی یونین کے تجارتی معاہدے تک پہنچنے کے بعد ڈچ وزیر اعظم ڈک شوف نے یورپی کمیشن کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کمیشن نے "ہمارے کاروبار اور صارفین کے لیے ممکنہ طور بہترین نتائج کو محفوظ بنایا ہے۔

"

لیکن شوف نے یہ بھی لکھا کہ "یقینا، اگر کوئی ٹیرف نہ ہوتا تو بہتر ہوتا، لیکن یہ معاہدہ ہمارے کاروبار کے لیے مزید وضاحت فراہم کرنے کے ساتھ ہی مارکیٹ میں مزید استحکام بھی لاتا ہے۔"

آئرلینڈ کے وزیر اعظم مائیکل مارٹن نے بھی یورپی یونین اور امریکہ کے درمیان ہونے والے معاہدے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے ان کے ملک میں "بہت سی ملازمتوں کے تحفظ" میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ "ہمیں اس مقام تک پہنچانے کے لیے مذاکرات طویل اور پیچیدہ رہے ہیں اور میں دونوں ٹیموں کے صبر آزما کام کے لیے شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔"

انہوں نے مزید کہا، " جس پر اتفاق ہوا ہے، اب ہم اس حوالے سے آئرلینڈ سے امریکہ کو برآمد کرنے والے کاروباروں اور یہاں کام کرنے والے مختلف شعبوں سمیت اس کے اثرات کی تفصیل کا مطالعہ کریں گے۔

" پندرہ فیصد محصولات کی سطح 'پائیدار' ہے

اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے یورپی یونین اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدے کو "مثبت" قرار دیا لیکن انہوں نے مزید کہا کہ انہیں اس کی مزید تفصیلات دیکھنے کی ضرورت ہو گی۔

اٹلی امریکہ کے لیے یورپ کے سب سے بڑے برآمد کنندگان میں سے ایک ہے، جس کا تجارتی سرپلس 40 بلین یورو سے زیادہ ہے۔

میلونی نے کہا، "میں اسے مثبت سمجھتی ہوں کہ ایک معاہدہ ہو گیا ہے، لیکن اگر میں تفصیلات نہیں دیکھتی تو میں اس کا بہترین انداز میں فیصلہ کرنے کی قابل نہیں ہوں۔"

میلونی نے ایک بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ "استحکام کو یقینی بناتا ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ 15 فیصد ٹیرفس "پائیدار ہے، خاص طور پر اگر اس فیصد کو سابقہ ڈیوٹی میں شامل نہ کیا جائے، جیسا کہ حقیقت میں پہلے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔

" انڈسٹری لابی کی تجارتی معاہدے پر تنقید

فیڈریشن آف جرمن انڈسٹریز (بی ڈی آئی) نے یورپی یونین اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدے پر تنقید کرتے ہوئے اسے ایسا "ناکافی سمجھوتہ" قرار دیا، جو "تباہ کن سگنل" بھیجتا ہے۔

طاقتور انڈسٹری لابی گروپ کا کہنا ہے کہ یورپی یونین تکلیف دہ ٹیرفس قبول کر رہی ہے اور 15فیصد ٹیرف کی شرح کے اہم منفی نتائج کی توقع ہے۔

بی ڈی آئی نے کہا کہ اسٹیل اور ایلومینیم کی برآمدات پر معاہدے کا نہ ہونا ایک "اضافی دھچکا" ہے۔

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • ڈیلرز اور شوگر ملز مالکان میں تنازع برقرار، بازار میں چینی کی سپلائی آج بھی معطل
  • غزہ کی صورتحال انسانیت کے ماتھے پر بدنماء داغ ہے، ناروے
  • مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرنا ہوں گے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • امریکا اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا
  • امریکی یورپی ’’ٹیرف یونین‘‘کا دوسرا رخ: عالمگیریت کے زوال کا خمیازہ کون بھرے گا؟
  • امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی معاہدہ‘ تمام تجارتی اشیا پر 15 فیصد ٹیرف عائد ہو گا
  • یورپ امریکہ تجارتی معاہدہ: کشیدگی کے بعد رہنماؤں کی طرف سے حمایت
  • یورپی یونین اور امریکا کے تجارتی معاہدے سے عارضی استحکام پیدا ہو گا ، فرانس
  • یورپی یونین اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ، 15 فیصد ٹیرف پر اتفاق
  • یورپی یونین 30 فیصد امریکی ٹیرف سے بچ گیا، امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے گیا