اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ترجمان نے اس بات پر تاکید کی ہے کہ غاصب اسرائیلی رژیم غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں بفر زون قائم کرنیکی کوشش میں ہے اسلام ٹائمز۔ جنیوا میں منعقدہ غزہ سے متعلق ایک پریس کانفرنس کے دوران اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ترجمان روینہ شمدسانی کا کہنا تھا کہ غزہ میں غاصب صہیونی فوج کے رویے کے اثرات کے پیش نظر، ہائی کمشنر نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینی عوام پر ایسے حالات زندگی مسلط کر دیئے ہیں کہ جو غزہ میں ان کے زندگی گزارنے کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتے۔ اقوام متحدہ کی اہلکار نے کہا کہ یہ دیکھتے ہوئے کہ اسرائیل، ایک قابض طاقت کے طور پر، مخصوص علاقوں سے شہریوں کو عارضی طور پر نکال اور ان کی نقل مکانی کے احکامات جاری کر رہا ہے؛ انخلاء کے ان احکامات کی نوعیت اور ان کا دائرہ بہت سنگین خدشات پیدا کرتا ہے کیونکہ اسرائیل ان علاقوں کے مکینوں کو مستقل طور پر بے دخل کر دینے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ وہاں ایک بفر زون بنایا جا سکے!!

روینہ شمدسانی نے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے اندر شہریوں کی مستقل نقل مکانی، جبری نقل مکانی کی حد تک پہنچ چکی ہے اور مسلسل چھٹے ہفتے کے دوران بھی غزہ کی گزرگاہیں بند رکھتے ہوئے اسرائیل نے غزہ میں انتہائی خوفناک صورتحال پیدا کردی ہے جس کا عام فلسطینی شہریوں کو سامنا ہے! اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ترجمان نے کہا کہ درحقیقت غاصب صہیونی اس خطے میں پانی، خوراک، ادویات اور دیگر انسانی امداد کو داخل تک نہیں ہونے دے رہے جبکہ غاصب اسرائیلی حکام ایسے بیانات بھی دے رہے ہیں کہ جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی امداد کی آمد کا براہ راست تعلق اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سے ہے، جس نے ان سنگین خدشات کو جنم دیا ہے کہ غزہ کے رہائشیوں اور عام شہریوں کو "جنگ کے طریقہ کار کے طور پر ایک اجتماعی سزا" کا سامنا ہے جسے بین الاقوامی قانون کے تحت سنگین جنگی جرم سمجھا جاتا ہے!! ادھر عبری زبان کے اسرائیلی اخبار ہآرٹز (Ha'aretz) نے بھی حال ہی میں غاصب اسرائیلی رژیم کے اعلی سکیورٹی ذرائع سے نقل کرتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ غاصب اسرائیلی فوج، غزہ کی پٹی کے پانچویں حصے پر مشتمل رفح کے پورے علاقے کو بفر زون میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ صیہونی اخبار کا کہنا تھا کہ غاصب اسرائیلی فوج، رفح کو بفر زون کا حصہ بنانا چاہتی ہے جس کے بعد وہاں کے رہائشیوں کو اپنے علاقوں میں واپس آنے کی اجازت نہ ہو گی۔ صیہونی میڈیا کے مطابق غاصب اسرائیلی فوج درحقیقت جس بفر زون کی کوشش میں ہے وہ فلاڈیلفیا و موراگ کے درمیان 75 مربع کلومیٹر کے رقبے پر محیط ہے اور اس میں رفح شہر اور اس کے آس پاس کے علاقے بھی شامل ہوتے ہیں۔ ہآرٹز نے غاصب صیہونی رژیم کے سکیورٹی ذرائع سے نقل کرتے ہوئے مزید بتایا کہ رفح میں تمام عمارتوں کو مسمار کر دینے کا عمل جاری ہے اور فیصلہ یہ کیا گیا ہے کہ جو کچھ شمالی غزہ میں انجام دیا گیا تھا، وہی رفح کے علاقے میں بھی انجام دیا جائے گا!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہ غاصب اسرائیلی اقوام متحدہ ہائی کمشنر کی کوشش

پڑھیں:

جنوبی لبنان میں امریکہ و اسرائیل، یونیفل مشن کے خاتمے کے خواہاں

اپنی ایک رپورٹ میں اسرائیل ھیوم کا کہنا تھا کہ اگست کے مہینے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں UNIFIL کی قسمت کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ عبرانی اخبار اسرائیل هیوم نے رپورٹ دی کہ امریکہ UNIFIL فورسز کی سرگرمیوں سے وابستہ اخراجات کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ جب کہ اسرائیل کا خیال ہے کہ اس وقت ہماری، لبنانی فوج کے ساتھ کافی اور موثر ہم آہنگی موجود ہے اس لئے خطے میں UNIFIL مشن کو جاری رکھنے کی ضرورت نہیں۔ اسرائیل هیوم نے مزید کہا کہ بین الاقوامی فورسز پر مشتمل یہ ادارہ اپنی تشکیل کے وقت سے لے کر اب تک صیہونی رژیم کی جانب سے دہشت گرد قرار دئیے جانے والے عناصر کو کمزور کرنے میں ناکام رہا۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اگست کے مہینے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں UNIFIL کی قسمت کا فیصلہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ UNIFIL، اقوام متحدہ کی نگرانی میں تشکیل پانے والا وہ ادارہ ہے جو جنوبی لبنان میں تعینات ہے۔ جس کا ہدف صیہونی رژیم اور لبنان کی درمیانی سرحد پر دراندازی یا کسی بھی اشتعال انگیزی کو روکنا ہے۔ یاد رہے کہ 8 اکتوبر 2023ء کو غزہ کی پٹی کی حمایت میں "حزب‌ الله" نے اسرائیل کے خلاف وسیع حملوں کا آغاز کیا۔ یہ حملے 23 ستمبر 2024ء کو ایک پُرتشدد صیہونی جنگ میں تبدیل ہو گئے۔ جس کے نتیجے میں 4 ہزار سے زائد لبنانی شہید اور تقریباََ 17 ہزار افراد زخمی ہو گئے جب کہ 14 لاکھ افراد کو بے گھر ہونا پڑا۔ تاہم 27 نومبر 2024ء کو لبنان اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی ہو گئی لیکن اسرائیل بارہا جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتا آیا ہے۔ جنگ بندی کے بعد ہونے والے صیہونی دراندازی کے نتیجے میں اب تک 208 نہتے لبنانی شہید اور 501 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • 29 فلسطینی بچے اور بزرگ بھوک سے موت کے منھ میں چلے گئے، اقوام متحدہ کا الرٹ جاری
  • امدادی کشتی پر اسرائیلی حملہ دہشت گردی ہے، اقوام متحدہ اور امریکی مسلم تنظیم کا شدید ردعمل 
  • امدادی کشتی پر اسرائیلی حملہ دہشت گردی ہے، اقوام متحدہ اور امریکی مسلم تنظیم کا شدید ردعمل
  • اسرائیل کا غزہ کیلیے امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرون حملے کے بعد قبضہ
  • جنوبی لبنان میں امریکہ و اسرائیل، یونیفل مشن کے خاتمے کے خواہاں
  • سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
  • اپنا دورہ اقوامِ متحدہ سے شروع کیا اور پاکستان کا مقدمہ پیش کیا: فیصل سبزواری
  • اسرائیل غزہ کے حقائق کو دنیا بھر سے چھپا رہا ہے، اقوام متحدہ کا اعلان
  • اسرائیل جنگبندی یا اپنے فوجیوں کے مزید تابوتوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کر لے، ابو عبیدہ کا انتباہ
  • فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام عالم کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، سردار عتیق