اسرائیل کیجانب سے غزہ میں بفر زون بنانیکی کوشش پر اقوام متحدہ کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ترجمان نے اس بات پر تاکید کی ہے کہ غاصب اسرائیلی رژیم غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں بفر زون قائم کرنیکی کوشش میں ہے اسلام ٹائمز۔ جنیوا میں منعقدہ غزہ سے متعلق ایک پریس کانفرنس کے دوران اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ترجمان روینہ شمدسانی کا کہنا تھا کہ غزہ میں غاصب صہیونی فوج کے رویے کے اثرات کے پیش نظر، ہائی کمشنر نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینی عوام پر ایسے حالات زندگی مسلط کر دیئے ہیں کہ جو غزہ میں ان کے زندگی گزارنے کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتے۔ اقوام متحدہ کی اہلکار نے کہا کہ یہ دیکھتے ہوئے کہ اسرائیل، ایک قابض طاقت کے طور پر، مخصوص علاقوں سے شہریوں کو عارضی طور پر نکال اور ان کی نقل مکانی کے احکامات جاری کر رہا ہے؛ انخلاء کے ان احکامات کی نوعیت اور ان کا دائرہ بہت سنگین خدشات پیدا کرتا ہے کیونکہ اسرائیل ان علاقوں کے مکینوں کو مستقل طور پر بے دخل کر دینے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ وہاں ایک بفر زون بنایا جا سکے!!
روینہ شمدسانی نے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے اندر شہریوں کی مستقل نقل مکانی، جبری نقل مکانی کی حد تک پہنچ چکی ہے اور مسلسل چھٹے ہفتے کے دوران بھی غزہ کی گزرگاہیں بند رکھتے ہوئے اسرائیل نے غزہ میں انتہائی خوفناک صورتحال پیدا کردی ہے جس کا عام فلسطینی شہریوں کو سامنا ہے! اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ترجمان نے کہا کہ درحقیقت غاصب صہیونی اس خطے میں پانی، خوراک، ادویات اور دیگر انسانی امداد کو داخل تک نہیں ہونے دے رہے جبکہ غاصب اسرائیلی حکام ایسے بیانات بھی دے رہے ہیں کہ جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی امداد کی آمد کا براہ راست تعلق اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سے ہے، جس نے ان سنگین خدشات کو جنم دیا ہے کہ غزہ کے رہائشیوں اور عام شہریوں کو "جنگ کے طریقہ کار کے طور پر ایک اجتماعی سزا" کا سامنا ہے جسے بین الاقوامی قانون کے تحت سنگین جنگی جرم سمجھا جاتا ہے!! ادھر عبری زبان کے اسرائیلی اخبار ہآرٹز (Ha'aretz) نے بھی حال ہی میں غاصب اسرائیلی رژیم کے اعلی سکیورٹی ذرائع سے نقل کرتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ غاصب اسرائیلی فوج، غزہ کی پٹی کے پانچویں حصے پر مشتمل رفح کے پورے علاقے کو بفر زون میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ صیہونی اخبار کا کہنا تھا کہ غاصب اسرائیلی فوج، رفح کو بفر زون کا حصہ بنانا چاہتی ہے جس کے بعد وہاں کے رہائشیوں کو اپنے علاقوں میں واپس آنے کی اجازت نہ ہو گی۔ صیہونی میڈیا کے مطابق غاصب اسرائیلی فوج درحقیقت جس بفر زون کی کوشش میں ہے وہ فلاڈیلفیا و موراگ کے درمیان 75 مربع کلومیٹر کے رقبے پر محیط ہے اور اس میں رفح شہر اور اس کے آس پاس کے علاقے بھی شامل ہوتے ہیں۔ ہآرٹز نے غاصب صیہونی رژیم کے سکیورٹی ذرائع سے نقل کرتے ہوئے مزید بتایا کہ رفح میں تمام عمارتوں کو مسمار کر دینے کا عمل جاری ہے اور فیصلہ یہ کیا گیا ہے کہ جو کچھ شمالی غزہ میں انجام دیا گیا تھا، وہی رفح کے علاقے میں بھی انجام دیا جائے گا!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ غاصب اسرائیلی اقوام متحدہ ہائی کمشنر کی کوشش
پڑھیں:
قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز
حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 5 سے 7 سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات سے واقف ایک سینئر فلسطینی عہدیدار کا کہنا ہے کہ قطری اور مصری ثالثوں نے غزہ میں 5 سے 7 سال تک جنگ کے خاتمے کے لیے ایک نیا فارمولا تجویز کر دیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 5 سے 7 سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔ حماس کا ایک سینئر وفد مشاورت کے لیے قاہرہ پہنچنے والا ہے۔آخری جنگ بندی ایک ماہ قبل اس وقت ختم ہوئی تھی جب اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کر دی تھی، اور دونوں فریق اسے جاری رکھنے میں ناکامی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے ثالثوں کے منصوبے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔