Express News:
2025-06-09@15:18:00 GMT

پاکستان، بیلا روس تعلقات کی نئی جہت

اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT

پاکستان اور بیلا روس کے درمیان فوجی تعاون، تجارت اور دیگر شعبہ جات میں معاہدے اور ایم او یوز پر دستخط کر دیے گئے۔ پاکستان کی ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور بیلا روس کے ایوان صنعت و تجارت اور بیلا روس محکمہ پوسٹ اور پاکستان پوسٹ کے درمیان بھی معاہدے ہوئے، جس کا مقصد پوسٹل آئٹمز کے درمیان سہولیات پیدا کرنا ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف دو روزہ سرکاری دورے پر بیلا روس میں موجود ہیں، ان کی اہم ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

 بلاشبہ وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ پاکستان کے تجارتی تعلقات نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔ وسطی ایشیا قدرتی وسائل سے مالا مال اور پاکستان کے لیے بے پناہ اقتصادی مواقع کا حامل ہے۔ پاکستان کی گوادر اور کراچی بندرگاہیں بیلا روس سمیت وسطی ایشیائی ریاستوں کے لیے ٹرانزٹ حب بن سکتی ہیں۔ ماضی سے زیادہ دونوں ممالک کی نظر مستقبل کی جانب ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان زراعت کے شعبے میں تعاون کی بہت بڑی صلاحیت ہے اور زراعت میں استعمال ہونے والی مختلف قسم کی مشینری بنانے کے لیے مشترکہ پیداوار بھی ممکن ہے۔ پاکستان کی موجودہ سفارتی پالیسی میں تبدیلیوں کو سراہے جانے کے لائق ہے کہ دنیا سرد جنگ کے بعد کافی بدل چکی ہے اور تیزی سے ایک اور دو مرکزی (یونی پولر اور بائی پولر) کے بجائے کثیر المرکز یعنی (ملٹی پولر) میں تبدیل ہو چکی ہے۔

اس بدلتی دنیا میں پاکستان کو بھی اپنی خارجہ پالیسی میں تبدیلیاں لانی ہوں گی۔ پاکستان اور بیلا روس کے درمیان ٹرانسپورٹ اور زراعت کے شعبوں کے علاوہ آڈیٹنگ، موسمیاتی تبدیلیوں، ووکیشنل ٹریننگ، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ایک دوسرے سے تعاون کے بے پناہ مواقعے موجود ہیں۔ اسی طرح اس خطے کو گوشت اور ٹیکسٹائل کی برآمدات سے بھی پاکستان کو فائدہ ہو سکتا ہے۔دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات بڑھانے کے مواقعے موجود ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق ایک دہائی میں بیلا روس سے پاکستان کا تجارتی خسارہ 33 ملین ڈالر سے کم ہو کر 18 ملین ڈالر تک آ گیا ہے۔

پاکستان کی بیلا روس کو بھیجے جانے والی اشیا میں آپٹیکل اور فوٹو گرافک آلات، ملبوسات، کپاس، چمڑا، جوتے اور کھلونے شامل ہیں۔ جب کہ بیلا روس سے پاکستان منگوائی جانے والی اشیا میں فائبر، لکڑی کے گودے کے علاوہ توانائی کے حصول کے لیے نیوکلیئر ری ایکٹرز بھی شامل ہیں۔ پاکستان بیلاروس کو پانچ ارب ڈالرز تک کی برآمدات کر سکتا ہے جن میں پلاسٹک کا سامان، پھل، فارماسیوٹیکل مصنوعات اور دیگر اشیا بھی شامل ہیں۔ بیلا روسی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے اسپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاری کی دعوت دی، جو پرکشش مراعات اور تین ارب سے زائد آبادی پر مشتمل منڈیوں تک رسائی فراہم کرتے ہیں۔ پاکستان میں حالیہ توانائی ٹیرف میں کمی کو سرمایہ کاری کے لیے ایک اضافی سہولت قرار دیا۔

 وزیراعظم کا حالیہ دورہ بیلا روس نومبر 2024 میں صدر لوکاشینکو کے پاکستان کے اہم دورے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ اپنے قیام کے دوران، وزیراعظم باہمی دلچسپی کے شعبوں میں پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے صدر لوکاشینکو سے ملاقات کریں گے۔ اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان پچھلے چھ مہینوں کے دوران، اعلیٰ سطح پر دو طرفہ تبادلوں کا ایک سلسلہ جاری رہا ہے۔ وزیراعظم کا دورہ پاکستان اور بیلا روس کے درمیان مضبوط اور جاری شراکت داری کو اجاگر کرتا ہے۔

خوش آیند بات یہ ہے کہ دورے کے تمام تر اہداف اور مقاصد واضح اور متعین ہیں اور وفد کے تمام اراکین نے بڑی محنت، مستعدی اور برق رفتاری سے ان اہداف کے حصول کو قابل عمل بنایا ہے۔ دونوں ملکوں میں زرعی اور صنعتی اشتراک کی وسیع بنیادیں موجود ہیں اور قریبی تعاون کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ضروری جذبہ خیر سگالی بھی بدرجہ اتم موجود ہے ، مشترکہ منصوبوں کے لیے چند کلیدی شعبوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں ٹیکسٹائل مشینری، زرعی پراسیسنگ، دوا سازی، قابلِ تجدید توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ای کامرس شامل ہیں۔ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان 2025-2027 کے لیے جامع تعاون کے ’’ روڈ میپ‘‘ پر پہلے ہی اتفاق ہو چکا ہے۔

 دراصل یوکرین کی جنگ نے پاکستان کی اہمیت کو کئی گنا بڑھایا ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں بیلا روس اور وسطی ایشیا کے کئی ممالک جو روسی حکومت کے قریب سمجھے جاتے ہیں، انھیں امریکی پابندیوں کا سامنا ہے۔ ایسے میں ان ممالک کو تجارت کے لیے نئی راہداریوں کی ضرورت ہے اور ان کی نظریں پاکستان پر جاتی ہیں۔ دنیا علاقائی تجارت اور انضمام سے بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہے اور پاکستان کے لیے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے بہت سے مواقعے ہیں۔ بیلا روس نے روس سے الگ ہو کر بھی اس کے ساتھ اپنے بہترین تعلقات کو نہ صرف برقرار رکھا ہے بلکہ انھیں مزید گہرا اور ہمہ جہت بنایا ہے جس کا دونوں ملکوں کو اپنی تاریخی، لسانی، نسلی، ثقافتی، سیاسی اور جغرافیائی قربت کی وجہ سے بہت فائدہ ہے۔

خوش قسمتی سے پاکستان کے دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات بڑے اچھے ہیں بلکہ ان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ سوویت دور سے ہی بیلا روس کا نام آتے ہی ٹریکٹر کی تصویر ذہن میں ابھر آتی تھی جو پاکستان بھرکی سڑکوں پر نظر آتے تھے، اور ہیں۔ لیکن مجموعی طور پر پاکستان اور بیلا روس کے تعلقات کی نشوونما سست روی کا شکار رہی۔ اس کی ایک بڑی وجہ وہاں ہمارے سفارت خانے کی عدم موجودگی بھی تھی۔

جب 2013 میں مسلم لیگ ’’ن‘‘ کی حکومت برسر اقتدار آئی تو پاکستان کے بیلا روس اور اس علاقے کے دوسرے ممالک کے ساتھ دو طرفہ تعلقات میں بہتری آئی۔ خاص طور پر یہ بہتری صدر بیلاروس کے مئی 2015ء میں دورہ پاکستان سے ہوئی۔ اس دورے میں پاکستان اور بیلا روس کے درمیان کوئی دو درجن باہمی اشتراک کے معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔ بات یہاں تک محدود نہ رہی بلکہ اسی سال جولائی کے مہینے میں وزیر اعظم نواز شریف نے بیلا روس کا دورہ کیا تھا۔ اور آج پھر تاریخ ایک مرتبہ خود کو دہرا رہی ہے، اس دورے وزیراعظم شہبازشریف کے ہمراہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز ہمراہ ہیں۔

 پاکستان نے افغانستان کا روٹ استعمال کیے بغیر ہی روس، وسطی ایشیائی ریاستوں اور مشرقی یورپ کے ساتھ نیا تجارتی راستہ کھول لیا ہے اور اس سلسلے میں نیشنل لاجسٹک سیل نے سنگ میل عبور کرتے ہوئے پہلے کارگو کرغزستان پہنچا دیا۔روس اور وسطی ایشیائی ریاستوں میں تجارت کے لیے پاکستان کی بڑی کامیابی حاصل کرلی۔ این ایل سی نے کرغزستان کے لیے کارگو کی کامیاب ترسیل کو ممکن کر دکھایا ہے۔ یہ اہم اقدام افغانستان کے روایتی راستے سے منسلک چیلنجوں کے پیش نظر نئے تجارتی راستے بنانے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

اس سنگ میل کے ساتھ نہ صرف وسطی ایشیائی ریاستوں بلکہ روس اور مشرقی یورپ کے ساتھ بھی نیا تجارتی راستہ کھل گیا ہے۔ اب سی پیک کے ساتھ TIR کے فعال ہونے کے بعد چین اور پاکستان کے درمیان تجارت مزید مستحکم ہوگی۔ اس منصوبے سے روزانہ تقریباً 1000 ٹرکوں کے ذریعے تجارت کے نتیجے میں تقریباً 2.

5 ملین ڈالر کی بچت ہوگی۔ اس متبادل راستے کی کامیابی پاکستان کی بین الاقوامی تجارت بڑھانے کے لیے راہ ہموار کرے گی۔ ساتھ ہی پاکستان علاقائی اور عالمی تجارت میں ایک فعال رکن کے طور پر ابھرے گا۔ پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے بہتر سے بہتر روڈ انفرااسٹرکچر چاہتا ہے کیونکہ غیر ملکی سرمایہ کاری پاکستان کی اولین ترجیح ہے جو معیشت کی بہتری کے لیے ضروری ہے۔

کراچی پورٹ گہرا سمندر ہے جہاں بیس سے بائیس ہزار کنٹینرز پر مشتمل بڑے جہاز لنگر انداز ہوسکتے ہیں، دنیا کی بڑی شپنگ کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کررہی ہیں، وسطی ایشیائی ممالک نے پچھلے دس سال میں بہت زیادہ ترقی کی ہے، ان کے پاس پورٹس نہیں، پاکستان کے راستے وہ اپنا مال بیچ سکتے ہیں۔

وزارت بحری امور کے اداروں نے گزشتہ سال 90 ارب روپے کا منافع کمایا، پچھلے سال کی نسبت منافع میں پچیس فیصد اضافہ ہوا ہے اور آیندہ مالی سال مزید اضافہ ہوگا۔ دراصل پاکستان سمندری تجارت کے حوالے سے گیٹ وے بن چکا ہے،کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم پر ملک کی 95فیصد تجارت ہوتی ہے، دنیا میں پہلے تین، چار ہزارکنٹینرز کے جہاز ہوتے تھے اب بیس سے بائیس ہزار کنٹینرز پر مشتمل جہاز ہیں، زیادہ کنٹینرز سے جہازوں پر فریٹ ریٹ کم ہوگئے ہیں۔اس وقت پوری دنیا کی نظریں پاکستان پر ہیں، بڑے بڑے ادارے پاکستانی پورٹس میں دلچسپی رکھتے ہیں، وسطی ایشیائی ممالک کا سستا مال یہاں سے جاسکتا ہے۔

کبھی اسلام آباد کی فعال سفارت کاری صرف مغربی بلاک کے ممالک ہی کے ساتھ تھی تاہم وقت گزرنے کے ساتھ اس کا رخ اب علاقائی تنظیموں کی طرف ہے اور وہ چین اور روس کی قیادت والے بلاک کی طرف بھی دیکھ رہا ہے۔ بڑی طاقتوں سے پاکستان کے تعلقات برابری اور توازن پر مبنی ہونے چاہیے اور غالباً پاکستان میں اسی کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان اور بیلا روس کے درمیان وسطی ایشیائی ریاستوں دونوں ممالک کے سرمایہ کاری اور پاکستان پاکستان کی پاکستان کے سے پاکستان موجود ہیں تجارت کے شامل ہیں روس اور کے ساتھ ہے اور کے لیے

پڑھیں:

شہباز شریف، شہزادہ محمد ملاقات: کثیر جہتی تعلقات مزید گہرنے کرنے کے عزم کا اعادہ، فیلڈ مارشل بھی موجود تھے

اسلام آباد‘ مکہ مکرمہ‘ جدہ (اے پی پی +خبر نگار خصوصی+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نمائندہ خصوصی) وزیراعظم  شہباز شریف اور  فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے وفد کے ہمراہ خانہ کعبہ میں نوافل ادا کیے اور بنیان مرصوص کی عظیم فتح پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا ہے۔ وزیرِ اعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے وفد کے ہمراہ ولیِ عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی خصوصی دعوت پر سعودی عرب کا دورہ  کیا۔ انہوں نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب عمرہ کی ادائیگی کی۔ بیان کے مطابق پاکستانی وفد کے لیے خانہ کعبہ کا دروازہ خصوصی طور پر کھولا گیا۔ وزیراعظم اور آرمی چیف نے وفد کے ہمراہ خانہ کعبہ میں نوافل ادا کیے اور آپریشن بنیان مرصوص کی عظیم فتح پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔ وزیراعظم اور  فیلڈ مارشل نے وفد کے ہمراہ  پاکستان کی معاشی میدان اور عوامی فلاح کیلئے اقدامات کے حوالے سے حالیہ کامیابیوں پر اللہ رب العزت کا شکر ادا کرتے ہوئے ملکی ترقی و خوشحالی کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ بالخصوص ظلم و جبر کے شکار  کشمیری و فلسطینی مسلمان بہن بھائیوں کیلئے خصوصی دعائیں کیں۔ نائب وزیرِ اعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیرِ داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات و نشریات عطاء  اللہ تارڑ بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو عیدالاضحیٰ کی مبارکباد دی۔ ملاقات میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر وزیر داخلہ محسن نقوی‘ وزیر اطلاعات عطا تارڑ‘ سعودی سفیر نواف المالکی بھی موجود تھے۔ منیٰ پیلس میں ہونے والی ملاقات میں  دو طرفہ تعاون کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا۔ باہمی دلچسپی کے امور اور دیرینہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون مضبوط بنانے‘ خطے کی سکیورٹی صورتحال‘ معاشی و دفاعی تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ علاقائی صورتحال اور قیام امن کیلئے مشترکہ کوششوں پر بھی تفصیلی گفتگو کی۔ ملاقات میں وزیر اعظم نے بھارت سے کشیدگی کم کرانے پر سعودی قیادت کے کردار کا شکریہ بھی ادا کیا۔ دریں اثناء وزیر اعظم نے شاہی دیوان میں ولی عہد و وزیر اعظم سعودی عرب شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی جانب سے دئیے گئے خصوصی ظہرانے میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ ولی عہد سعودی عرب نے وزیراعظم کا بھرپور استقبال کیا اور خود گاڑی چلا کر وزیرِ اعظم کو ظہرانے میں شرکت کیلئے لے کر گئے۔ دونوں رہنماؤں کے مابین غیر رسمی گفتگو ہوئی۔ ظہرانے میں مشرق وسطیٰ کے اہم رہنماؤں سمیت سعودی کابینہ کے ارکان اور اعلی سعودی سول و عسکری قیادت نے بھی شرکت کی۔ وزیر اعظم کا سعودی ولی عہد کی جانب سے شاندار استقبال اور ظہرانے میں بطور مہمان خاص شرکت، پاکستان و سعودی عرب کے دیرینہ برادرانہ تعلقات اور وزیرِ اعظم کی قیادت میں پاکستان کی سفارتی کامیابیوں کا مظہر ہے۔وزیراعظم شہبازشریف اور سعودی ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان کثیر جہتی تعلقات کو مزید گہرے کرنے کے لیے اپنے باہمی عزم کا اعادہ کیا ہے۔ جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کی ذمہ دارانہ تحمل کی پالیسی کو اجاگر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن صرف بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ جمعہ کو وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق اعلامیہ میں بتایا گیا وزیراعظم محمد شہبازشریف نے سعودی ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کی۔ ملاقات میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گہرے، سٹرٹیجک اور برادرانہ تعلقات کا اعادہ کیا گیا۔ پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے وزیر اعظم شہباز شریف نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو عید کی مبارکباد پیش کی اور دنیا بھر سے حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں موجود عازمین کے لیے سعودی عرب کی مہمان نوازی اور خدمات کو سراہا۔ انہوں نے حرمین شریفین کے متولی اور ولی عہد کی محفوظ اور روحانی طور پر تکمیل حج کے تجربے کو یقینی بنانے کی قابل ذکر کوششوں پر شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران سعودی عرب کے فعال کردار اور خطے اور اس سے باہر امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے اس کے ثابت قدم عزم کو سراہا۔ انہوں نے بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کی ذمہ دارانہ تحمل کی پالیسی کو اجاگر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن صرف بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ دونوں رہنماؤں نے غزہ کی سنگین انسانی صورتحال پر بھی تفصیلی بات چیت کی۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری پر اپنی اخلاقی اور قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے پر زور دیا اور مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا جو عرب امن اقدام اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر مبنی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کی بڑھتی ہوئی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں نے قیادت کے مشترکہ وژن اور دونوں ممالک کے برادر عوام کی امنگوں کے مطابق اس سٹرٹیجک شراکت داری کو مزید بلند کرنے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ولی عہد کو جلد از جلد پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی پرزور دعوت دی جسے ولی عہد نے بخوشی  قبول کر لیا۔ جبکہ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا دو روزہ دورہ سعودی عرب مکمل ہوگیا۔ پرائم منسٹر آفس پریس ونگ کے مطابق وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف اپنا دو روزہ دورہ سعودی عرب مکمل کرکے پاکستان کیلئے روانہ ہو گئے۔ گورنر جدہ، شہزادہ سعود بن عبداللہ جلاوی، سعودیہ عرب کے پاکستان میں سفیر نواف بن سعید المالکی، پاکستان کے سعودی عرب میں سفیر احمد فاروق اور اعلی سفارتی اہلکاروں نے جدہ ائیر پورٹ پر وزیرِ اعظم کو الوداع کیا۔

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان تعلقات میں بہتری: کیا طورخم بارڈر سے تجارت پر اثر پڑے گا؟
  • پاکستان اور سعودی عرب تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، اسپیکر قومی اسمبلی
  • وزیراعظم نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ بحران میں عمان کے مؤقف پر شکریہ ادا کیا
  • شی جن پھنگ کا میانمار کے رہنما کے ساتھ چین میانمار سفارتی تعلقات کے قیام کی پچھترہویں سالگرہ کے موقع پر تہنیتی پیغامات کا تبادلہ
  • وزیراعظم کا عمان کے سلطان کو فون، دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور
  • شہباز شریف کے عالمی رہنماؤں سے ٹیلیفونک رابطے، عید کی مبارکباد اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • وہ دن دور نہیں جب بانی پی ٹی آئی رہا ہو کر اپنی قوم کے درمیان ہوں گے، عمر ایوب
  • ایک کلیدی   موڑ پر سربراہان مملکت کے درمیان  گفتگو  چین امریکہ تعلقات کی سمت کا تعین کرتی ہے۔سی ایم جی کا تبصرہ
  • شہباز شریف، شہزادہ محمد ملاقات: کثیر جہتی تعلقات مزید گہرنے کرنے کے عزم کا اعادہ، فیلڈ مارشل بھی موجود تھے
  • افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک