پاکستان، بیلا روس تعلقات کی نئی جہت
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
پاکستان اور بیلا روس کے درمیان فوجی تعاون، تجارت اور دیگر شعبہ جات میں معاہدے اور ایم او یوز پر دستخط کر دیے گئے۔ پاکستان کی ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور بیلا روس کے ایوان صنعت و تجارت اور بیلا روس محکمہ پوسٹ اور پاکستان پوسٹ کے درمیان بھی معاہدے ہوئے، جس کا مقصد پوسٹل آئٹمز کے درمیان سہولیات پیدا کرنا ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف دو روزہ سرکاری دورے پر بیلا روس میں موجود ہیں، ان کی اہم ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
بلاشبہ وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ پاکستان کے تجارتی تعلقات نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔ وسطی ایشیا قدرتی وسائل سے مالا مال اور پاکستان کے لیے بے پناہ اقتصادی مواقع کا حامل ہے۔ پاکستان کی گوادر اور کراچی بندرگاہیں بیلا روس سمیت وسطی ایشیائی ریاستوں کے لیے ٹرانزٹ حب بن سکتی ہیں۔ ماضی سے زیادہ دونوں ممالک کی نظر مستقبل کی جانب ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان زراعت کے شعبے میں تعاون کی بہت بڑی صلاحیت ہے اور زراعت میں استعمال ہونے والی مختلف قسم کی مشینری بنانے کے لیے مشترکہ پیداوار بھی ممکن ہے۔ پاکستان کی موجودہ سفارتی پالیسی میں تبدیلیوں کو سراہے جانے کے لائق ہے کہ دنیا سرد جنگ کے بعد کافی بدل چکی ہے اور تیزی سے ایک اور دو مرکزی (یونی پولر اور بائی پولر) کے بجائے کثیر المرکز یعنی (ملٹی پولر) میں تبدیل ہو چکی ہے۔
اس بدلتی دنیا میں پاکستان کو بھی اپنی خارجہ پالیسی میں تبدیلیاں لانی ہوں گی۔ پاکستان اور بیلا روس کے درمیان ٹرانسپورٹ اور زراعت کے شعبوں کے علاوہ آڈیٹنگ، موسمیاتی تبدیلیوں، ووکیشنل ٹریننگ، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ایک دوسرے سے تعاون کے بے پناہ مواقعے موجود ہیں۔ اسی طرح اس خطے کو گوشت اور ٹیکسٹائل کی برآمدات سے بھی پاکستان کو فائدہ ہو سکتا ہے۔دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات بڑھانے کے مواقعے موجود ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق ایک دہائی میں بیلا روس سے پاکستان کا تجارتی خسارہ 33 ملین ڈالر سے کم ہو کر 18 ملین ڈالر تک آ گیا ہے۔
پاکستان کی بیلا روس کو بھیجے جانے والی اشیا میں آپٹیکل اور فوٹو گرافک آلات، ملبوسات، کپاس، چمڑا، جوتے اور کھلونے شامل ہیں۔ جب کہ بیلا روس سے پاکستان منگوائی جانے والی اشیا میں فائبر، لکڑی کے گودے کے علاوہ توانائی کے حصول کے لیے نیوکلیئر ری ایکٹرز بھی شامل ہیں۔ پاکستان بیلاروس کو پانچ ارب ڈالرز تک کی برآمدات کر سکتا ہے جن میں پلاسٹک کا سامان، پھل، فارماسیوٹیکل مصنوعات اور دیگر اشیا بھی شامل ہیں۔ بیلا روسی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے اسپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاری کی دعوت دی، جو پرکشش مراعات اور تین ارب سے زائد آبادی پر مشتمل منڈیوں تک رسائی فراہم کرتے ہیں۔ پاکستان میں حالیہ توانائی ٹیرف میں کمی کو سرمایہ کاری کے لیے ایک اضافی سہولت قرار دیا۔
وزیراعظم کا حالیہ دورہ بیلا روس نومبر 2024 میں صدر لوکاشینکو کے پاکستان کے اہم دورے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ اپنے قیام کے دوران، وزیراعظم باہمی دلچسپی کے شعبوں میں پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے صدر لوکاشینکو سے ملاقات کریں گے۔ اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان پچھلے چھ مہینوں کے دوران، اعلیٰ سطح پر دو طرفہ تبادلوں کا ایک سلسلہ جاری رہا ہے۔ وزیراعظم کا دورہ پاکستان اور بیلا روس کے درمیان مضبوط اور جاری شراکت داری کو اجاگر کرتا ہے۔
خوش آیند بات یہ ہے کہ دورے کے تمام تر اہداف اور مقاصد واضح اور متعین ہیں اور وفد کے تمام اراکین نے بڑی محنت، مستعدی اور برق رفتاری سے ان اہداف کے حصول کو قابل عمل بنایا ہے۔ دونوں ملکوں میں زرعی اور صنعتی اشتراک کی وسیع بنیادیں موجود ہیں اور قریبی تعاون کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ضروری جذبہ خیر سگالی بھی بدرجہ اتم موجود ہے ، مشترکہ منصوبوں کے لیے چند کلیدی شعبوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں ٹیکسٹائل مشینری، زرعی پراسیسنگ، دوا سازی، قابلِ تجدید توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ای کامرس شامل ہیں۔ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان 2025-2027 کے لیے جامع تعاون کے ’’ روڈ میپ‘‘ پر پہلے ہی اتفاق ہو چکا ہے۔
دراصل یوکرین کی جنگ نے پاکستان کی اہمیت کو کئی گنا بڑھایا ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں بیلا روس اور وسطی ایشیا کے کئی ممالک جو روسی حکومت کے قریب سمجھے جاتے ہیں، انھیں امریکی پابندیوں کا سامنا ہے۔ ایسے میں ان ممالک کو تجارت کے لیے نئی راہداریوں کی ضرورت ہے اور ان کی نظریں پاکستان پر جاتی ہیں۔ دنیا علاقائی تجارت اور انضمام سے بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہے اور پاکستان کے لیے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے بہت سے مواقعے ہیں۔ بیلا روس نے روس سے الگ ہو کر بھی اس کے ساتھ اپنے بہترین تعلقات کو نہ صرف برقرار رکھا ہے بلکہ انھیں مزید گہرا اور ہمہ جہت بنایا ہے جس کا دونوں ملکوں کو اپنی تاریخی، لسانی، نسلی، ثقافتی، سیاسی اور جغرافیائی قربت کی وجہ سے بہت فائدہ ہے۔
خوش قسمتی سے پاکستان کے دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات بڑے اچھے ہیں بلکہ ان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ سوویت دور سے ہی بیلا روس کا نام آتے ہی ٹریکٹر کی تصویر ذہن میں ابھر آتی تھی جو پاکستان بھرکی سڑکوں پر نظر آتے تھے، اور ہیں۔ لیکن مجموعی طور پر پاکستان اور بیلا روس کے تعلقات کی نشوونما سست روی کا شکار رہی۔ اس کی ایک بڑی وجہ وہاں ہمارے سفارت خانے کی عدم موجودگی بھی تھی۔
جب 2013 میں مسلم لیگ ’’ن‘‘ کی حکومت برسر اقتدار آئی تو پاکستان کے بیلا روس اور اس علاقے کے دوسرے ممالک کے ساتھ دو طرفہ تعلقات میں بہتری آئی۔ خاص طور پر یہ بہتری صدر بیلاروس کے مئی 2015ء میں دورہ پاکستان سے ہوئی۔ اس دورے میں پاکستان اور بیلا روس کے درمیان کوئی دو درجن باہمی اشتراک کے معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔ بات یہاں تک محدود نہ رہی بلکہ اسی سال جولائی کے مہینے میں وزیر اعظم نواز شریف نے بیلا روس کا دورہ کیا تھا۔ اور آج پھر تاریخ ایک مرتبہ خود کو دہرا رہی ہے، اس دورے وزیراعظم شہبازشریف کے ہمراہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز ہمراہ ہیں۔
پاکستان نے افغانستان کا روٹ استعمال کیے بغیر ہی روس، وسطی ایشیائی ریاستوں اور مشرقی یورپ کے ساتھ نیا تجارتی راستہ کھول لیا ہے اور اس سلسلے میں نیشنل لاجسٹک سیل نے سنگ میل عبور کرتے ہوئے پہلے کارگو کرغزستان پہنچا دیا۔روس اور وسطی ایشیائی ریاستوں میں تجارت کے لیے پاکستان کی بڑی کامیابی حاصل کرلی۔ این ایل سی نے کرغزستان کے لیے کارگو کی کامیاب ترسیل کو ممکن کر دکھایا ہے۔ یہ اہم اقدام افغانستان کے روایتی راستے سے منسلک چیلنجوں کے پیش نظر نئے تجارتی راستے بنانے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
اس سنگ میل کے ساتھ نہ صرف وسطی ایشیائی ریاستوں بلکہ روس اور مشرقی یورپ کے ساتھ بھی نیا تجارتی راستہ کھل گیا ہے۔ اب سی پیک کے ساتھ TIR کے فعال ہونے کے بعد چین اور پاکستان کے درمیان تجارت مزید مستحکم ہوگی۔ اس منصوبے سے روزانہ تقریباً 1000 ٹرکوں کے ذریعے تجارت کے نتیجے میں تقریباً 2.
کراچی پورٹ گہرا سمندر ہے جہاں بیس سے بائیس ہزار کنٹینرز پر مشتمل بڑے جہاز لنگر انداز ہوسکتے ہیں، دنیا کی بڑی شپنگ کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کررہی ہیں، وسطی ایشیائی ممالک نے پچھلے دس سال میں بہت زیادہ ترقی کی ہے، ان کے پاس پورٹس نہیں، پاکستان کے راستے وہ اپنا مال بیچ سکتے ہیں۔
وزارت بحری امور کے اداروں نے گزشتہ سال 90 ارب روپے کا منافع کمایا، پچھلے سال کی نسبت منافع میں پچیس فیصد اضافہ ہوا ہے اور آیندہ مالی سال مزید اضافہ ہوگا۔ دراصل پاکستان سمندری تجارت کے حوالے سے گیٹ وے بن چکا ہے،کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم پر ملک کی 95فیصد تجارت ہوتی ہے، دنیا میں پہلے تین، چار ہزارکنٹینرز کے جہاز ہوتے تھے اب بیس سے بائیس ہزار کنٹینرز پر مشتمل جہاز ہیں، زیادہ کنٹینرز سے جہازوں پر فریٹ ریٹ کم ہوگئے ہیں۔اس وقت پوری دنیا کی نظریں پاکستان پر ہیں، بڑے بڑے ادارے پاکستانی پورٹس میں دلچسپی رکھتے ہیں، وسطی ایشیائی ممالک کا سستا مال یہاں سے جاسکتا ہے۔
کبھی اسلام آباد کی فعال سفارت کاری صرف مغربی بلاک کے ممالک ہی کے ساتھ تھی تاہم وقت گزرنے کے ساتھ اس کا رخ اب علاقائی تنظیموں کی طرف ہے اور وہ چین اور روس کی قیادت والے بلاک کی طرف بھی دیکھ رہا ہے۔ بڑی طاقتوں سے پاکستان کے تعلقات برابری اور توازن پر مبنی ہونے چاہیے اور غالباً پاکستان میں اسی کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان اور بیلا روس کے درمیان وسطی ایشیائی ریاستوں دونوں ممالک کے سرمایہ کاری اور پاکستان پاکستان کی پاکستان کے سے پاکستان موجود ہیں تجارت کے شامل ہیں روس اور کے ساتھ ہے اور کے لیے
پڑھیں:
چین اور یورپی یونین کے درمیان سفارتی تعلقات میں وافر ثمرات حاصل ہوئے ہیں، چینی صدر
چین اور یورپی یونین کے درمیان سفارتی تعلقات میں وافر ثمرات حاصل ہوئے ہیں، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ میں یورپی کونسل کے صدر کوسٹا اور یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیئن سے ملاقات کی ، جو چین – یورپی یونین کے رہنماؤں کی 25 ویں ملاقات میں شرکت کے لئے چین آئے ہیں۔جمعرات کے روز شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ چین اور یورپی یونین کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے گزشتہ پچاس سالوں میں فریقین کے تبادلوں اور تعاون میں وافر ثمرات حاصل ہوئے ہیں اور اہم تجربہ باہمی احترام، اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مشترکہ نکات کی تلاش، کھلے تعاون،اور مشترکہ مفادات ہیں۔اور یہ مستقبل میں فریقین کے تعلقات کی ترقی کے لئے اہم اصول اور سمت بھی ہے جس پر عمل کیا جانا چاہئے.
شی جن پھنگ نے چین -یورپی یونین تعلقات کے لئے تین تجاویز پیش کیں۔ سب سے پہلے، باہمی احترام پر قائم رہتے ہوئے شراکت داری کو مزید مضبوط بنایا جائے. چین اور یورپ کے درمیان تاریخ،ثقافت، نظام اور ترقی کے مراحل میں جو فرق موجود ہے، وہ ماضی میں فریقین کے دو طرفہ تعلقات کی ترقی میں رکاوٹ نہیں بنا تھا اور آئندہ بھی رکاوٹ نہیں بنےگا. یورپ کو درپیش موجودہ چیلنجز کی وجہ چین نہیں ہے۔ دوسری تجویز یہ کہ کھلے تعاون کے ذریعے تنازعات کو احسن طریقے سے حل کیا جا ئے۔ چین-یورپی یونین اقتصادی وتجارتی تعلقات کی بنیاد باہمی فائدے اور مشترکہ کامیابیوں پر مبنی ہیں اور چین کی اعلی معیار کی ترقی اور کھلے پن سے چین-یورپی یونین تعاون کے لئے نئے مواقع پیدا ہوں گے.
تیسری تجویز یہ ہے کہ کثیر الجہتی پر قائم رہتے ہوئے بین الاقوامی قواعد اور نظم و نسق کو برقرار رکھا جائے۔ چین اور یورپی یونین کو مشترکہ طور پر دوسری جنگ عظیم کے بعد سے قائم ہونے والے بین الاقوامی قوائد اور عالمی نظم و نسق کا تحفظ کرنا ہوگا تاکہ کثیر الجہتی کی مشعل بنی نوع انسان کے لئے آگے بڑھنے کا راستہ روشن کرسکے۔ یورپی فریق نے کہا کہ صدر شی کی تجاویز نہایت اہم ہیں۔ چین کی ترقی نے دنیا کو اہم اشارہ دیا ہے، اور یورپی یونین چین کی مزید زیادہ ترقی پر یقین رکھتا ہے اور اس کی حمایت کرتا ہے۔ یورپی یونین چین کےساتھ اپنے تعلقات کو گہرا کرنے،تنازعات کو تعمیری طریقے سے حل کرنے، توازن، مساوات اور باہمی فائدے کی بنیاد پر فریقین کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہے۔
یورپ چین سے “ڈکپلنگ” کی جستجو نہیں کرتا اور یورپ میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے چینی کاروباری اداروں کا خیرمقدم کرتا ہے. یورپ اور چین کو مشترکہ طور پر کثیرالجہتی نظام کی پاسداری کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے منشور کے مقاصد اور اصولوں کو برقرار رکھنا ہوگا تاکہ عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کیا جائے۔ یورپ چین کے ساتھ ملکر یورپی یونین- چین تعلقات کے اگلے 50 سالوں میں مزید شاندار باب رقم کرنے کا منتظر ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا چین اور یورپی یونین نے نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے ہیں، چینی صدر چین کی عالمی تجارتی تنظیم میں یکطرفہ ٹیرف اقدامات کی مخالفت کی اپیل چین کی ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ غیرملکی سرمایہ کاری کے لیےایک پرکشش منزل رہی ہے، چینی میڈیا پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی بنیادوں پر تجارتی معاہدہ طے پاگیا چین میں 32 ویں بین الاقوامی ریڈیو، فلم اور ٹیلی ویژن نمائش بی آئی آر ٹی وی 2025 کا آغازCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم