ایران کو دھمکیاں دینے والا امریکہ انرجی بحران کی زد میں، 5 ریاستوں کو بجلی کی بندش کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بجلی کی بندش کی تصویر کے ساتھ ایک پوسٹ کو ری پوسٹ کر کے لکھا تھا کہ اس طرح حکومتیں گرتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہویہ ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کے موقع پر پانچ ریاستوں میں پچاس ہزار سے زائد عمارتوں میں رہائش پذیر امریکی صارفین کی بجلی منقطع ہو گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ میں اس وقت پچاس ہزار سے زیادہ عمارتوں میں بجلی نہیں ہے۔ ریاستہائے متحدہ میں بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ یہ صورتحال اس وقت درپیش ہے جب امریکی حکومت عمان میں ایران کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کی تیاری کر رہی ہے۔ اس سے قبل ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بجلی کی بندش کی تصویر کے ساتھ ایک پوسٹ کو ری پوسٹ کر کے لکھا تھا کہ "اس طرح حکومتیں گرتی ہیں۔" ایک طرف امریکہ ایران کو دھمکیاں دے رہا ہے اور دوسری طرف مشی گن، میری لینڈ، جارجیا، کیلیفورنیا، اور الاباما میں بجلی کی بندش جاری ہے، کچھ علاقوں میں 4 گھنٹے سے زیادہ کی بندش ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بجلی کی بندش
پڑھیں:
امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ اس وقت تک تعاون ممکن نہیں، جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے کے ساتھ مشرقِ وسطیٰ کے معاملات میں مداخلت کرے گا اور خطے میں اس کے فوجی اڈے قائم رہیں گے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار کہتے ہیں کہ وہ تہران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس وقت تک ممکن نہیں ہے، جب تک امریکا صیہونی حکومت کی حمایت جاری رکھے، خطے میں اپنے فوجی اڈے برقرار رکھے اور مداخلت کرتا رہے،
خامنہ ای کے یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے، جب تہران اس کے لیے تیار ہوگا۔
دونوں ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات کے پانچ دور ہو چکے ہیں، جو جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ سے قبل ہوئے تھے، جس میں واشنگٹن نے بھی اہم ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے حصہ لیا تھا۔