جوڈیشل کمیشن : پہلی بار حکومت،PTI میں جج تعیناتی پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں پہلی بار حکومت اور تحریک انصاف میں ایک جج کی تعیناتی پرمکمل اتفاق رائے پایاگیاجب کہ چیف جسٹس اور دوسینئرججزنیاس کی مخالفت کی ،جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں منعقد ہواجس میں لاہورہائیکورٹ کے دوججز کی تعیناتی کامعاملہ زیرغورآیاتاہم صرفایک جج جسٹس باقرمقبول نجی کو سپریم کورٹ کاجج مقررکرنے کا فیصلہ کیاگیاجب کہ ہائیکورٹ کے دوججز کے بارے میں دیئے گئے ریمارکس بھی حذف کرنے کافیصلہ کیاگیا جسٹس علی باقرنجفی کی سپریم کورٹ میں تقرری کی منظوری 4-9 کی اکثریت سے دی گئی ہے، جوڈیشل کمیشن کے چار ارکان نے تقرری کی مخالفت میں ووٹ دیا ہے۔ مخالفت میں ووٹ دینے والوں میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں، جسٹس منصور علی شاہ بھی مخالفت میں ووٹ دینے والوں میں شامل ہیں۔ جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال مندوخیل نے بھی اکثریتی رائے سے اختلاف کیا ہے۔ جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق آبزرویشن حذف کرنے کا فیصلہ بھی 4-9 کی اکثریت سے ہوا ہے۔ چیف جسٹس اور جسٹس منصور علی شاہ نیآبزرویشن حذف کرنے کی مخالفت کی ہے، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل نے بھی جسٹس شجاعت سے متعلق اکثریتی رائیسے اختلاف کیا ہے اکثریت نے اتفاق کیا ہے کہ جسٹس عالیہ نیلم بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ احسن انداز میں ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔ اجلاس کے بعد جوڈیشل کمیشن کے رکن احسن بھون نے کہا ہے کہ خوشی ہے پہلی مرتبہ حکومت، اپوزیشن نے اتفاق رائے سے فیصلے کیے، 26ویں آئینی ترمیم کیبعد پہلی بار اتفاق رائے سے فیصلے کیے گئے ہیں۔بتایاگیاہے کہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں پہلی بارحکومت اور تحریک انصاف کے ارکان کا موقف ایک تھااور چیف جسٹس سمیت دیگرتین ججز کاموقف مختلف تھا،تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹرگوہرعلی خان اور سینیٹ میں پارلیمانی لیڈربیرسٹرعلی ظفراپوزیشن کی طرف سے کمیشن کے ممبران ہیں،یہ بڑی خوش آئندبات ہے کہ جوڈیشل کمیشن جیسے فورم میں حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق رائے ہوا ہے جس کی تصدیق کمیشن کے ممبراحسن بھون نے بھی کی ہے،علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں کورم پورا نہ ہوناایک مستقل مسئلہ بن گیا ہے،حکومتی وزراء اور ارکان اسمبلی تنخواہوں میں اضافے کے باوجود ایوان میں اہمیت نہیں دیتے اور ایوان کی کارروائی کو چلانے میں اپنی قانونی اور آئینی ذمہ داری پوری نہیں کررہے،پارلیمانی امور کے وزیرڈاکٹرطارق فضل چوہدری تمام تر کوششوں کے باوجود کورم پورا کرانے میں ناکام ہیں ،جمعہ کو صرف چاروزراء ایوان میں موجود تھے ،سپیکربھی برہم ہوئے ،کینالزاور غزہ کی صورتحال پر ایوان میں بحث کرائی جاسکتی تھی لیکن اپوزیشن کی بھی غیرسنجیدگی کا غزہ لگائیں کہ کورم کی نشاندہی اپوزیشن کے رکن اقبال آفریدی نے کی اور انہی کہ ایک ساتھی خواجہ شیراز نے کورم کی نشاندہی کرنے پر جب ناراضگی کااظہارکیاتو دونوں آپس میں الجھ پڑے ،بہرحال حکومت اور اپوزیشن دونوں کو چاہئے کہ اسمبلی میں قومی ایشوز پربات کریں ،کورم پوراکرنے حکومت کی ذمہ داری لازمی ہے،وزیراعظم کو بھی اس معاملے پر اپنی ذمہ داریاں نبھانی چاہئیں اور وہ خود جب اسلام آبادنہ ہوں تو ایوان میں آئیں جو وزراء بغیرکسی جوازکے غیرحاضرہوتے ہیں ان کے خلاف کارروائی کریں ۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن کے اتفاق رائے ایوان میں حکومت اور چیف جسٹس
پڑھیں:
ثنا میر آئی سی سی ہال آف فیم میں شامل ہونے والی پاکستان کی پہلی خاتون کرکٹر بن گئیں
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستانی ویمنز ٹیم کی سابق کپتان ثنا میر کو ہال آف فیم میں شامل کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بنگلہ دیش نے ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ 2025 کے لیے کوالیفائی کرلیا
ہال آف فیم میں شامل ہونے والے نئے 7 کھلاڑیوں کا اعلان ویسٹ انڈین لیجنڈ ای این بشپ نے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ سے قبل لندن میں ہونے والی تقریب میں کیا۔
ثنا میر کے علاوہ یہ اعزاز دیگر آسٹریلیا کے میتھیو ہیڈن، جنوبی افریقا کے ہاشم آملہ اور گریم اسمتھ، بھارت کے ایم ایس دھونی، نیوزی لینڈ کے ڈینیئل ویٹوری اور انگینڈ کی ویمن کرکٹر سارہ ٹیلر کے حصے میں آیا۔
اس طرح ثنا میر اس فہرست میں شامل ہونے والی پاکستانی ویمن کرکٹر بن گئیں۔ ان کے علاوہ اب تک پاکستان کے 7 کرکٹرز کو ہال آف فیم کی زینت بنایا گیا ہے جن میں کرکٹ لیجنڈ عمران خان، وسیم اکرم، جاوید میانداد، عبدالقادر، ظہیر عباس، وقار یونس اور حنیف محمد شامل ہیں۔
اس موقع پر ثنا میر کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی سڑکوں پر کرکٹ کھیل کر یہاں تک پہنچنا ایک طویل سفر ہے، ہال آف فیم میں شامل ہونا ان کے لیے ایک جذباتی موقع ہے۔
ثنا میر نے اپنے ایک روزہ کرکٹ کیریئر کا آغاز دسمبر 2005 کراچی میں سری لنکا کے خلاف کیا تھا۔ انہوں نے اپنا آخری ایک روزہ میچ نومبر2019 میں لاہور میں بنگلہ دیش کے خلاف کھیلا تھا۔
مزید پڑھیے: عاقب جاوید کا ویمنز کرکٹ اور نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت کے لیے اہم اعلان
انہوں نے 226 بین الاقوامی میچوں میں شرکت کی اورسنہ 2009 سے سنہ 2017 تک 137 بین الاقوامی میچوں میں پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی کپتانی کی۔
انہوں نے 120 ون ڈے میچوں میں 151 وکٹیں حاصل کیں اور 1630 رنز بنائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی کرکٹر ثنا میر ثنا میر ثنا میر ہال آف فیم میں شامل