(گزشتہ سے پیوستہ)
فرشتوں کا سردار اور فرشتوں میں نہایت امانت دار ہے ۔جس پر یہ کتاب نازل ہو ئی اس کو فرشتے سے لینے کی روحانی قوت اور انسانوںکو دینے سکھانے کی مادی صلاحیت سے پو ری طرح نوازاگیا ہے ۔ اس نے زندگی کے چالیس برس اہل مکہ میں بڑی عزت کے ساتھ امین ،صادق کی حیثیت سے بسر کئے ہیں۔ اس کی زندگی دیکھنے والے ذرا بھی انصاف سے کا م لیں تو اس کو مجنوں و دیوانہ تصور بھی نہیں کر سکتے۔نہ ہی اس پر کا ہن ہو نے کا الزام لگاسکتے ہیں ،کیونکہ وہ غیب کی ایسی باتیں بتاتے ہیں جو کو ئی عام انسان نہیں بتاسکتا ، جبکہ کاہن میںیہ کمال کہا ں ؟ اس رسول کے لئے قرآن لا نے والا فرشتہ جبرئیل ؑبھی کوئی نیا نہ تھا بلکہ وہ جبرئیل علیہ السلام کو پہلے بھی دیکھ چکے تھے ،یہ قرآن ایسی زبان میں آیا ؟نہا یت ہی صاف ستھری ، بلیغ ، و فصیح زبان ہے ۔اس کو بولنے اور سمجھنے والے بھی موجود ہیں جو اچھی طرح جا نتے ہیں کہ ایسی زبان نہ کوئی مجنون و دیوانہ بول سکتا ہے اور نہ ہی عام انسانوں کے بس کی بات ہے ۔
اس کتا ب الٰہی کو اس لئے نازل کیا گیا کہ رسول اس کے احکام بیان کر کے اس کی آیتیں سنا کر انسانوں کو خدا کے عذاب سے ڈرائے اس آخری کتا ب کا ذکر پچھلی آسمانی کتابوں میں موجود تھا۔ قرآن کریم نہایت معتبر و محتاط ذریعہ سے نبی کریم علیہ السلام پر تیئیس سال تک نازل ہو تا رہا ۔ پہلی وحی غار حرا میں نازل ہوئی۔ جو سورہ اقرا کی پانچ آیتیں تھیں ،جن کے بعدتقریباً تین سال تک سلسلہ وحی منقطع رہا ، پھر سورہ مد ثر کی ابتد ائی آیات نا زل ہوئیں اور قرآن کریم کا نزول کا سلسلہ جاری ہو گیا ،جب خدا چاہتا ، یاجب خدا کے بندوںکو اس کا حکم کا انتظار ہو تا تو جبرئیل علیہ السلام ،حضور علیہ السلام کے دربار میں اللہ کا پیغام لے کرحاضر ہو جاتے ۔قرآن کریم ، دنیا کے اس حصے عرب میں نازل ہوا جو ہر اعتبار سے بنجر اورا جڑاہوا تھا ۔ یہاں نہ کو ئی تہذیب تھی، نہ یہاں کو ئی تمدن تھا، نہ ان لوگوں کاکوئی عمل نہ کردار ، کون نہیں جانتا جس قوم میں قرآن نازل ہو رہا تھا وہ جانوروں سے بدتر زند گی بسر کر رہی تھی۔ ان کے یہاں معز زترین شخص وہ ہوتا تھا جو سب سے بڑا قاتل ،ظالم جواری، یا شرابی ہو ، ان کے یہا ں عورتوں سے سوائے خواہش نفس کی تکمیل کے کوئی دوسرا رشتہ ہی نہ تھا ۔غرضیکہ نزول قرآن کا ماحول ، جہالت وظلم وستم ، بے حیا ئی بے شرمی اور نہایت ہی غربت اور تنگدستی کا ماحول تھا،لیکن قرآن نازل ہو ا گویا کہ بنجر زمین پر رحمت باری کی ایسی بارش برسی کہ اس کے کانٹے پھول بن گئے ، اس کے پتھر ہیرے ،جواہرات ،میں تبدیل ہو گئے ۔ غیرمہذیب انسانوں نے دنیا کو تہذیب سکھائی ظلم ستم کرنے والے عدل و انصاف کا نمونہ بن گئے۔
اونٹ و بکر یا ں چرانے والے انسانوں کے رہبر ورہنما بن گئے ۔فاقہ کر نے والوں کے سامنے دولت کے انبار نظر آنے لگے۔ اپنے لئے دوسروں کو قربان کر نے والے ایثاروں قربانی کا پیکر بن گئے۔ غلام آقا ہو گئے۔ کمزوروں کو قوت مل گئی، آپس میں لڑنے والے بھائی بھائی ہو گئے ،رنگ ونسل زبان کے فرقوں میں بکھرے ہو ئے جمع ہو گئے، ایک مضبوط قوم بن گئے ۔قرآن کیا آیا ایک انقلاب آیا ، صرف اہل مکہ یا اہل عرب میں نہیں بلکہ بنی نوع انسان میں انقلاب آیا ۔ترجمہ : ’’رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اتارا گیا یہ (قرآن) لو گوں کو حق کاراستہ دکھاتا ہے اور (اس میں)ہدایت کی روشن دلیلیں ہیں اور حق اور باطل کو علیحدہ علیحدہ کر نے والا ہے ‘‘ (پ ۲ ، البقر ، ۲۸۱) بنی نوع انسان کی ہدایت ، رہبری ہی نزول قرآن کا مقصد ہے ،اس میں دلائل کی یہ قوت بھی مو جود ہے کہ وہ اپنے دعووںکو حق اور ہدایت کو ذریعہ نجات ثابت کر سکے۔ یہ ایک ایسا نور ،روشنی بن کرآیا جس سے اچھائی برائی حق و باطل کا فرق بالکل واضح ہو گیا سورہ نسا میں ہے ،ترجمہ : ’’اے لوگو!تحقیق تمہارے پاس ایک روشن دلیل (حضور علیہ السلام)آچکی تمہارے رب کی طرف سے اور ہم نے تمہاری طرف کھلا ہو انور اتارا ہے‘‘ (پ۲النسا ،۵۸۱)
قرآن بلاشبہ نور ہے ، روشنی ہے یہ نازل کیا ہو اتو کفر و شرک ، بدعملی ،بدکرداری کا اندھیرہ چھٹ گیا ،تاریکی میں بھٹکنے والوں نے قرآن کی روشنی میں منزل مقصود کو پا لیا، قرآن تو بنی نوع انسان کے لئے نور ہے، روشنی ہے، ذریعہ ہدایت ہے ۔قرآن کا یہ اثر چند انسانوں پر نہ ہو ا ، بلکہ اس نو ر سے تئیس برس کے قلیل عرصہ میں تقریبا ایک لا کھ چالیس ہزار افراد نے ہد ایت حاصل کی اور آج چودہ سو برس کی طویل مدت گزر جانے پر بھی اس کی چمک میں کوئی کمی نہ آئی اور قیامت تک یہ روشنی منزل تلا ش کرنے والوں کی رہبری کر تی رہے گی ۔قرآن سے ہد ایت حاصل کر نے والے بڑے فائدے میں رہے ،ان کی دنیا سنور گئی اور آخرت سدھر گئی وہ ہر اعتبار سے کامیاب و کامران ہیں ، ارشاد ہو تا ہے ، سورہ بنی اسرائیل میں ہے کہ ترجمہ: ’’بیشک یہ قرآن وہ راستہ دکھاتا ہے جوسب راستوں سے سیدھا ہے ، اور نیک عمل ایمان والوں کو بڑے ہی اجر کی خوشخبری سناتا ہے‘‘ (پ ،۵۱ ، سورہ بنی اسرائیل ، ۹) جنہو ں نے قرآن کو اپنالیا ، اس پر عمل کیا ان کے جسمانی و روحانی امراض ختم ہو جاتے ہیں ،سیاسی ، و معاشی ، معاشرتی مسائل حل ہو جاتے ہیں ، ان پر رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ، غربت و تنگدستی دور ہوجاتی ہے ۔دشمن کا خوف ، دنیاکے مصائب کا خوف ،خاتمہ کاخوف، قبر کا خوف ، حشر ونشر کا خوف ،حساب و کتاب کاخوف ، غرض کہ سب ہی سے نجات مل جاتی ہے ۔
(جاری ہے )
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: علیہ السلام نازل ہو نے والے ہو گئے کا خوف
پڑھیں:
یوکرین: کئی شہر روسی حملوں کی زد میں، متعدد ہلاک و درجنوں زخمی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 اپریل 2025ء) یوکرین کے دارالحکومت کیئو پر روس کے حملے کی خوفناک تفصیلات سامنے آ رہی ہیں جن میں اطلاعات کے مطابق کم از کم نو افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
رات گئے کیے جانے والے اس حملے میں 12 عمارتیں متاثر ہوئیں جس سے گھروں، کاروباروں اور ضروری خدمات کو نقصان پہنچا۔ حملے کے بعد تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے فون کی گھنٹیاں بجنے کی آوازیں آتی رہی ہیں۔
Tweet URLکیئو کے علاوہ یوکرین کے شہر زیتومیئر اور سومے بھی حملوں کا نشانہ بنے ہیں جہاں حکام نے 24 ڈرون اور میزائل داغے جانے کی اطلاع دی ہے۔
(جاری ہے)
سومے پر 13 اپریل کو ہونے والے حملے میں کم از کم 34 شہری ہلاک ہو گئے تھے۔امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ کیئو پر حملے میں ہلاک و زخمی شہریوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے کیونکہ تباہ شدہ عمارتوں کا ملبہ ہٹانے اور اس میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کا کام جاری ہے۔
انسانی حقوق کی ہولناک پامالییہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کی جانب سے امریکہ کی اس تجویز کو رد کرنے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں جس کے مطابق امن معاہدے کے تحت یوکرین کو روس کے زیرقبضہ اپنے علاقوں سے دستبردار ہونا ہو گا۔
ان علاقوں میں مشرقی یوکرین کے شہر دونیسک، لوہانسک، کیرسون اور ژیپوریژیا کے علاوہ کرائمیا بھی شامل ہے جس کا روس نے 2014 میں غیرقانونی طور پر اپنے ساتھ الحاق کر لیا تھا۔یوکرین کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ کار میتھائس شمالے نے کہا ہے کہ کیئو میں رہائشی علاقے اور دیگر جگہوں پر روس کے حملے بین الاقوامی انسانی قانون کی ایک اور ہولناک پامالی ہیں۔
اس حملے میں زخمی ہونے والے 70 لوگوں میں بچے اور حاملہ خواتین بھی شامل ہیں۔ طاقت کے اس نامعقول استعمال کو فوری بند ہونا چاہیے اور شہریوں کو عسکری کارروائیوں سے تحفظ دینا ضروری ہے۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بھی شہری علاقوں میں دھماکہ خیز اسلحے کا استعمال بند کرنے کی اپیل کی ہے۔
شہری تنصیبات پر بڑھتے حملےاقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کے مطابق، گزشتہ مہینے یوکرین بھر میں ہونے والے حملوں میں کم از کم 164 شہریوں کی ہلاکت ہوئی جبکہ 910 زخمی ہوئے۔
یہ تعداد مارچ 2024 میں ہونے والے انسانی نقصان سے 71 فیصد زیادہ ہے۔ رواں سال فروری میں 129 شہری ہلاک اور 588 زخمی ہوئے تھے۔'اوچا' نے بتایا ہے کہ گزشتہ منگل اور بدھ کو ملک بھر میں گنجان آباد جگہوں پر ڈرون اور گلائیڈ بموں سے حملے کیے گئے۔ ژیپوریژیا میں ایسے ہی ایک حملے میں ایک فرد ہلاک اور 40 سے زیادہ زخمی ہو گئے جن میں سات بچے اور ایک حاملہ خاتون بھی شامل ہے۔ اس حملے میں متعدد رہائشی عمارتوں کو نقصان پہنچا۔
اقوام متحدہ کے امدادی حکام نے بدھ کو نیپرو، دونیسک، خارکیئو، کیرسون، پولتاوا اور اوڈیسا میں بھی ڈرون حملوں کی اطلاع دی ہے جن میں ہسپتالوں، گھروں، خوراک کے گوداموں اور توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔