مقبوضہ کشمیر, وقف ترمیمی قانون کیخلاف ایم ایم یو کی قرارداد
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
ذرائع کے مطابق ایم ایم یو کی طرف سے تیار کردہ چھ نکاتی قرارداد وادی کشمیر، جموں خطے، لیہہ اور کرگل کی تمام جامع مساجد، خانقاہوں اور امام بارگاہوں میں نماز جمعہ کے اجتماعات کے دوران پڑھ کر سنائی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں متحدہ مجلس علماء (ایم ایم یو) نے وقف ترمیمی قانون کے خلاف ایک قرارداد مساجد میں پیش کی جس کی عوام نے بھرپور تائید کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایم ایم یو کی طرف سے تیار کردہ چھ نکاتی قرارداد وادی کشمیر، جموں خطے، لیہہ اور کرگل کی تمام جامع مساجد، خانقاہوں اور امام بارگاہوں میں نماز جمعہ کے اجتماعات کے دوران پڑھ کر سنائی گئی۔ قرارداد کو زبردست عوامی حمایت حاصل ہوئی۔ قرارداد میں متنازعہ وقف ترمیمی قانون کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ قرارداد میں وقف قانون میں مودی حکومت کی طرف سے کئی جانے والی ترامیم پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ نئے قانون کے ذریعے وقف بورڈ کو اس کے اختیارات سے محروم کرنے کی کوشش کی گی۔ قرارداد میں مسلم کمیونٹی پر زور دیا گیا کہ وہ اوقاف کے تقدس اور خودمختاری کے دفاع میں سرگرم عمل رہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایم ایم یو
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجی جبر ایک نئی سنگینی اختیار کر چکا ہے۔ پوری وادی کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر غیر قانونی گرفتاریاں، ماورائے عدالت ہلاکتیں اور جبری گمشدگیاں معمول بن گئی ہیں۔
ضلع بانڈی پورہ میں بھارتی فوج نے 3 بچوں کے باپ فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا تھا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انہیں حراست کے دوران بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا، جبکہ ان کی تشدد زدہ لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔
اس بہیمانہ قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کے لیے انصاف اور مجرم فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
یہ ضلع بانڈی پورہ میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران دوسری غیر قانونی ہلاکت ہے۔ اس سے قبل نوجوان ظہوراحمد صوفی کو پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا، اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کے نشانات کی تصدیق ہوئی تھی۔
عوامی ردعمل دبانے کے لیے بانڈی پورہ میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ ہے۔
دوسری جانب، گزشتہ ہفتے ضلع ڈوڈہ کے ایم ایل اے معراج ملک کو سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کر لیا گیا اور ان سے ملاقاتوں پر پابندی لگا دی گئی۔
بھارتی پارلیمنٹ کے رکن آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کے خلاف منظم جنگ مسلط کی گئی ہے۔ ان کے مطابق
’ہمیں عدل و انصاف اور عزت و وقار کے لیے لڑنا ہوگا۔‘
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی قابض افواج نے پہلگام واقعے کی آڑ میں 3190 کشمیریوں کو گرفتار، 81 گھروں کو مسمار اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی حکومت کی یہ بزدلانہ کارروائیاں کشمیری عوام کے حوصلے توڑنے میں ناکام رہی ہیں۔ روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت اپنی 10 لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کے جذبۂ حریت کو دبانے میں ناکام ہو رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں