ٹرمپ کے سخت اقدامات: غیر ملکیوں کے لیے رجسٹریشن، قانونی حیثیت کا ثبوت ہر وقت پاس رکھنا لازمی قرار
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دیگر ممالک اور ان کے شہریوں کے لیے سخت اقدامات کا سلسلہ جاری ہے جب کہ ایگزیکٹو آرڈر کے بعد نافذ ہونے والے نئے قوانین کے مطابق امریکا میں رہنے والے تمام غیر ملکیوں کو اپنی رجسٹریشن کرانی ہوگی اور اپنی قانونی حیثیت کا دستاویزی ثبوت ہر وقت اپنے پاس رکھنا ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق اس قانون کا اطلاق تمام ایسے غیر ملکیوں پر ہوگا جو امریکا کے شہری نہیں ہیں، اس کا اعلان ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ نے کیا تھا اور یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز (یو ایس سی آئی ایس) نے اس کو نافذ کیا ہے۔
اس قانون کے تحت 18 سال اور اس سے زیادہ عمر کے تمام غیر ملکیوں بشمول قانونی حیثیت کے حامل افراد کو ہر وقت اپنے اندراج کا ثبوت پاس رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ان احکامات میں گرین کارڈ ہولڈرز اور امریکا میں قانونی طور پر مقیم دیگر شہری شامل ہیں۔
یو ایس سی آئی ایس نے 21 مارچ کے الرٹ میں کہا کہ جب کوئی کوئی شخص اندراج کروا لیتا ہے اور فنگر پرنٹس کے لیے حاضر ہوتا ہے تو ڈی ایچ ایس رجسٹریشن کے ثبوت جاری کرے گا جسے 18 سال سے زیادہ عمر کے غیر ملکیوں کو ہر وقت ذاتی طور پر اپنے پاس رکھنا ہوگا۔
محکمے نے ان ہدایات پر عمل کرنے میں ناکامی کی صورت میں شہریوں کو سزاؤں سے خبردار کیا گیا، سزاؤںمیں جرمانے یا قید شامل ہیں۔
صدر ٹرمپ کا ایگزیکٹو آرڈر 14159، جس کا مقصد امریکی عوام کو تحفظ دینا ہے، اس قانون کے تحت 30 دن یا اس سے زیادہ عرصے تک امریکا میں رہنے والے غیر ملکیوں کو بائیومیٹرک معلومات کے لیے نیا فارم جی-325 آر سمیت آن لائن سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے اندراج کرانا ہوگا، جن لوگوں کے فنگر پرنٹس پہلے نہیں ہوئے، انہیں فنگر پرنٹس کے لیے بھی آنا ہونا ہوگا۔
اس اصول کا اطلاق تقریباً تمام غیر ملکیوں پر ہوتا ہے، بشمول عارضی زائرین، طلبہ اور کارکن، صرف محدود پیمانے پر استثنیٰ دیا گیا ہے۔
اس قانون کے تحت 14 سال سے کم عمر بچوں کے والدین یا قانونی سرپرستوں پر بھی ذمہ داریاں عائد کی گئی ہیں۔
ریگولیشن میں کہا گیا کہ اپنی 14ویں سالگرہ تک پہنچنے کے 30 دن کے اندر، پہلے سے رجسٹرڈ تمام غیر ملکیوں کو دوبارہ رجسٹریشن کے لیے درخواست دینا ہوگی اور فنگر پرنٹس رجسٹریشن کرانا ہوگی۔
نئے ضابطے کے بعد ٹریفک پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے افسران بھی اب قانونی طور پر کسی فرد کی رجسٹریشن اسٹیٹس کا ثبوت مانگ سکتے ہیں۔
30 دن سے زائد عرصے تک امریکا میں داخل ہونے والے کینیڈین شہریوں کو بھی رجسٹریشن کرانا ضروری ہے، جب تک کہ ان کے پاس پہلے سے ہی آئی-94 داخلہ ریکارڈ نہ ہو۔
زمین یا سمندری راستے کے ذریعے داخل ہونے والوں کو بھی اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ انہیں ایسی دستاویز جاری کی گئی ہے، آئی-94 پر لاگو فیس 6 ڈالر ہے، امیگریشن ایڈوائزری میں کہا گیا کہ زمینی سرحد پر پیشگی درخواست دینا ممکن ہے، سی بی پی ون موبائل ایپ کو اس طرح کے مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
قانونی ماہرین نے تارکین وطن اور غیر ملکی زائرین پر زور دیا ہے کہ وہ نئے ضابطے کو سنجیدگی سے لیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تمام غیر ملکیوں غیر ملکیوں کو امریکا میں کے لیے
پڑھیں:
پنجاب؛ تعلیمی اداروں مع دینی مدارس میں داخلے کے وقت طلبا کا تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی قرار
پنجاب میں تمام اسکولوں، کالجوں اور دینی مدارس میں داخلے کے وقت طلبا کا تھیلیسیمیا اور دیگر جینیٹک امراض کا ٹیسٹ لازمی کردیا گیا ہے۔
تھیلیسیمیا اور دیگر جینیٹک امراض کی روک تھام کے لیے پنجاب تھیلیسیمیا پریوینشن ایکٹ 2025 پنجاب اسمبلی سے منظور کرلی گئی ہے۔
قانون کے مطابق ایڈوائزری کونسل تشکیل دی جائے گی جبکہ بیماریوں کی بروقت تشخیص اور مینجمنٹ کو یقینی بنانا اور مستقبل میں اس کے طبی و معاشی بوجھ کو کم کرنا بھی شامل ہے۔
متن میں کہا گیا کہ تمام اسکولوں، کالجوں اور دینی مدارس میں داخلے کے وقت طلبا کا تھیلیسیمیا اور دیگر جینیٹک امراض کا ٹیسٹ لازمی ہوگا اور ٹیسٹ رپورٹس بورڈز کو داخلے فارم کے ساتھ جمع کروانا ضروری ہوگا۔
متن میں مزید درج تھا کہ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ تمام ٹیسٹ رزلٹس کا ڈیٹا بیس بنائے گا جس کی خفیہ معلومات کو غیر مجاز اشخاص سے شیئر کرنے پر سزائیں ہوں گی۔ لیبارٹریز 10 دن کے اندر ٹیسٹ رزلٹس PITB کو بھیجیں گی۔ پرائیویٹ لیبارٹریز کے ملازمین جعلی رزلٹس یا ڈیٹا لیک کرنے پر پاکستان پینل کوڈ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔
متن میں لکھا تھا کہ نادرا کے ساتھ مریضوں کے خصوصی رجسٹریشن اور مالی امداد کا بندوبست بھی جلد متوقع ہے اور حکومت غریب خاندانوں کے لیے مفت ٹیسٹنگ کا بندوبست کرے گی۔
مزید برآں ٹیسٹ کے بعد جنیٹک بیماریوں کی تشخیص ہونے والوں طلبہ کو کونسلنگ بھی دی جائے گی۔ یہ قانون فوری طور پر نافذ ہو گیا ہے اور پنجاب بھر میں تمام سرکاری و پرائیویٹ اداروں پر لاگو ہوگا۔
بل حتمی منظوری کے لیے گورنر پنجاب کو پیش کیا جائے گا۔