قومی اہمیت کے حامل 2 اہم کیسز آئینی بینچ میں سماعت کے لیے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ میں چیئرمین سینیٹ انتخابات میں ووٹوں کی تصدیق کا کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ 14 اپریل کو کیس سماعت کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پر حکم امتناع ختم کردیا
یاد رہے کہ چیئرمین سینیٹ انتخاب 2021 میں صادق سنجرانی نے یوسف رضا گیلانی کو شکست دی تھی، یوسف رضا گیلانی نے 7ووٹ مسترد کیے جانے کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ سے درخواست خارج ہونے پر سپریم کورٹ میں اپیل کی گئی تھی۔
دہشتگردی میں ریاستی مشینری کے استعمال کا کیسعلاوہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں دہشتگردی میں ریاستی مشینری کے استعمال کا کیس بھی سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا۔
14 اپریل کو اس کیس کی سماعت بھی جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ کرے گا۔
واضح رہے کہ دہشتگردی میں ریاستی مشینری کے استعمال سے متعلق افشین افضل نامی شہری نے سپریم کورٹ میں 2022 میں درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں دہشتگردی میں ریاستی مشینری کے استعمال کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ جسٹس امین الدین چیئرمین سینیٹ انتخاب دہشتگردی ریاستی مشینری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین چیئرمین سینیٹ انتخاب دہشتگردی ریاستی مشینری سپریم کورٹ کورٹ میں کے لیے
پڑھیں:
توہینِ مذہب کے الزامات کی تحقیقات کیلیے کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر
اسلام آباد:توہینِ مذہب کے الزامات کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کے خلاف اپیل اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کردی گئی۔
عدالت عالیہ میں دائر درخواست میں انٹراکورٹ اپیل میں سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے اور درخواست بھی ناقابل سماعت قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل راؤ عبدالرحیم کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سنگل بینچ نے درخواست میں استدعا سے آگے بڑھ کر سوموٹو اختیار استعمال کیا۔ سنگل بینچ نے درخواست گزاروں کے الزامات کے جواب میں ہمارا مؤقف ہی نہیں سنا۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ کریمنل کیسز میں کمیشن کی تشکیل قانون کی شقوں اور اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف ہے۔
واضح رہے کہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے اپنے فیصلے میں وفاقی حکومت کو ایک ماہ میں کمیشن تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔