حافظ آباد میں آرگنائزڈکرائم یونٹ کو ن لیگ کے پبلک دفتر پرچھاپہ مارنا مہنگا پڑ گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
عابد چودھری:آرگنائزڈکرائم یونٹ کےتھانیدار اور اہلکاروں کاحافظ آبادمیں ن لیگ کےپبلک دفترپرچھاپہ، پانچ افرادکوغیرقانونی حراست میں رکھنےپرچھاپہ مارٹیم معطل۔
پولیس حکام کے مطابق اوسی یوٹیم نےن لیگ کےپبلک آفس پرغیرقانونی چھاپہ مارا، اوسی یوٹیم نے5افرادکوغیرقانونی حراست میں لیکرتشددکانشانہ بنایا۔
او سی یو ٹیم کے چھاپے کی کلوزسرکٹ فوٹیج سامنے آ گئی، تھانیدار سمیت 8 اہلکاروں کی معطلی کی رپٹ درج کر دی گئی، او سی یو ٹیم نے افسران کےنوٹس میں لائےبغیرچھاپہ مارا، تحقیقات جاری ہیں۔
خلیل الرحمان قمر ہنی ٹریپ و اغوا کیس کا فیصلہ آگیا
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
خواجہ اظہار الحسن کا سندھ پبلک سروس کمیشن کو خط، جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق یقینی بنانے کا مطالبہ
ایک بیان میں سینئر متحدہ رہنما نے زور دیا کہ جعلی یا غیرتصدیق شدہ ڈومیسائل پر کسی بھی قسم کی تقرری یا سفارش سے مکمل طور پر گریز کیا جائے تاکہ کسی اہل امیدوار کا حق ضائع نہ ہو۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما و قومی اسمبلی کے رکن خواجہ اظہار الحسن نے سندھ میں جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی (پرمننٹ ریزیڈنس سرٹیفکیٹ) کے اجرا و استعمال کے بڑھتے ہوئے معاملات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سندھ پبلک سروس کمیشن (SPSC) کو ایک اہم مراسلہ ارسال کیا ہے۔ خواجہ اظہار الحسن نے اپنے مراسلے میں نشاندہی کی کہ جعلی ڈومیسائل کے باعث سندھ میں میرٹ پر مبنی بھرتیوں کا عمل بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ میں مقدمہ زیرِ سماعت ہے جبکہ سندھ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے (PLD 2021 Sindh 451) میں واضح طور پر قرار دیا ہے کہ کسی بھی امیدوار کو دھوکہ دہی یا غلط بیانی سے حاصل کردہ ڈومیسائل پر کسی قسم کا فائدہ نہیں دیا جا سکتا، عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ بھرتیوں سے قبل ڈومیسائل کی لازمی تصدیق کی جائے تاکہ شفافیت اور میرٹ کے تقاضے پورے ہوں۔
خواجہ اظہار الحسن کے مطابق، سندھ پبلک سروس کمیشن (بھرتی و نظم و نسق) ضوابط 2023ء میں بھی واضح طور پر یہ شرط موجود ہے کہ بھرتی سے قبل امیدوار کے ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق متعلقہ ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے کرائی جائے۔ انہوں نے آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 190 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تمام انتظامی ادارے سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد کے پابند ہیں اور اگر کوئی ادارہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرے تو یہ عمل آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت توہینِ عدالت کے زمرے میں آ سکتا ہے۔ خواجہ اظہار الحسن نے سندھ پبلک سروس کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ بھرتیوں سے قبل متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق کو لازمی قرار دے اور اس تصدیق کا ریکارڈ بطور ثبوت محفوظ رکھے تاکہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کا واضح ثبوت موجود ہو۔