فلسطین کے معاملے پر پاکستان آپ کو ہر جگہ سرفہرست نظر آئےگا، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کا روز اول سے فلسطین کے حوالے سے دوٹوک مؤقف ہے، ہم مظلوم فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے تھے، کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔ اس معاملہ پر پاکستان آپ کو ہر جگہ سرفہرست نظر آئےگا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ فلسطین میں جاری ظلم و ستم فی الفور رکنا چاہیے، مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے سب کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں فلسطین اسرائیل معاہدہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بنیاد فراہم کرتا ہے، سعودی عرب
وزیر قانون نے کہاکہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے، اور غزہ کا انفراسٹرکچر مکمل تباہ ہو چکا ہے، اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی بمباری میں ہزاروں فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، اس سارے ظلم و ستم پر عالمی برادری کی خاموشی افسوسناک ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسرائیلی حملوں میں ایک لاکھ 30 ہزار کے قریب فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں، کچھ اقوام ایسی بھی ہیں جو فلسطین کے معاملے پر خاموش رہیں۔
وزیر قانون نے کہاکہ اسرائیل نے ہنستی بستی آبادی کو زمین بوس کردیا، فلسطین میں اسپتال اور ایمبولینسز بھی محفوظ نہیں، بلکہ ریلیف آپریشن میں حصہ لینے والے رضا کاروں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں فلسطین اسرائیل تنازع: سفارتی کوششوں میں تیزی، جو بائیڈن کا پہلی بار محمود عباس سے ٹیلفونک رابطہ
اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف نے اسرائیل کے وحشیانہ اقدام کی سخت مذمت کی ہے، اس کے علاوہ ریلیف کے حوالے سے بھی ہم سے جو بن پایا وہ کررہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیلی بمباری اعظم نذیر تارڑ پاکستان غزہ مظالم فلسطین وزیر قانون وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی بمباری اعظم نذیر تارڑ پاکستان غزہ مظالم فلسطین وی نیوز اعظم نذیر تارڑ فلسطین کے نے کہاکہ
پڑھیں:
نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے بل کی حمایت کردی
اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک ایسے متنازع بل کی حمایت کردی ہے جس کے ذریعے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کی اجازت دی جائے گی۔ یہ انکشاف اسرائیل کے کوآرڈینیٹر برائے یرغمال اور لاپتا افراد گال ہیرش نے پیر کے روز کیا۔
یہ بل کنیسٹ میں بدھ کو پہلی مرتبہ پیش کیا جائے گا اور اسے انتہائی دائیں بازو کی جماعت یہودی پاور نے جمع کرایا ہے، جس کی قیادت قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کی خلاف ورزی: نیتن یاہو کے حکم کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کردی
مجوزہ قانون کے متن میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص جو نسل پرستی، نفرت یا ریاست اسرائیل کو نقصان پہنچانے کی نیت سے کسی اسرائیلی شہری کی موت کا سبب بنے، اسے سزائے موت دی جائے گی۔ اسرائیلی پارلیمان میں کسی بھی بل کو قانون بننے کے لیے تین مراحل کی منظوری درکار ہوتی ہے۔
گال ہیرش نے بتایا کہ وہ ماضی میں اس قانون کے مخالف تھے کیونکہ اس سے غزہ میں موجود زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا تھا، لیکن اب انہوں نے اپنی مخالفت واپس لے لی ہے۔
کنیسٹ کی نیشنل سکیورٹی کمیٹی نے بھی بل کو پیش کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ بن گویر پہلے بھی متعدد بار فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
اکتوبر میں حماس نے ایک جنگ بندی معاہدے کے تحت 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا۔ دوسری جانب اسرائیلی اور فلسطینی انسانی حقوق تنظیموں کے مطابق اس وقت 10 ہزار سے زائد فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، اور انہیں بھوک، تشدد اور طبی سہولیات کی کمی کا سامنا ہے۔ متعدد قیدی دوران حراست ہلاک ہوچکے ہیں۔
حقوقِ انسانی گروہوں کا کہنا ہے کہ ایتامار بن گویر کے دور میں قیدیوں کے حالات مزید خراب ہوئے ہیں، ملاقاتوں پر پابندی، کھانے میں کمی اور غسل کے محدود اوقات جیسے اقدامات معمول بن چکے ہیں۔
یہ بل اگر منظور ہوجاتا ہے تو یہ اسرائیل کے عدالتی اور انسانی حقوق کے نظام میں ایک بڑی تبدیلی تصور کی جائے گی، جبکہ عالمی سطح پر اس کی شدید مخالفت متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیلی وزیراعظم پھانسی غزہ فلسطینی قیدی قانون سازی