چیف جسٹس سے ایران اور ترکیہ کے سفرا کی علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں،عدالتی اور ادارہ جاتی تعاون مضبوط کرنے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
چیف جسٹس سے ایران اور ترکیہ کے سفرا کی علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں،عدالتی اور ادارہ جاتی تعاون مضبوط کرنے پر اتفاق WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)چیف جسٹس یحییٰ افریدی سے ترکی اور ایران کے سفرا نے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کی ہیں۔سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس یحیی آفریدی نے دونوں ممالک کے سفرا کو خوش آمدید کہا جبکہ ملاقات میں ترکی اور ایران سے عدالتی تعاون بڑھانے پر بات چیت کی گئی۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس کو ایرانی ہم منصب کی جانب سے دورے کی دعوت دی گئی جبکہ سفیر نے چیف جسٹس آف ایران کی جانب سے جسٹس یحیی آفریدی کو مبارک باد اور دورے کا دعوت نامہ پیش کیا۔اعلامیے کے مطابق ترکی کے سفیر نے جسٹس یحیی آفریدی کو چیف جسٹس ترکی کا خیرسگالی پیغام پہنچایا۔اس موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ضلعی عدلیہ کو بھی عدالتی تعاون کا حصہ بنایا جائے۔
ملاقات میں ترکی کے عدالتی تجربات،اے آئی ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل نظام سے سیکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا جبکہ ترکی کی شریعت اکیڈمی کے ساتھ تعاون کو سراہا گیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ اعلی سطح کے وفود کے تبادلے ادارہ جاتی روابط مضبوط بناتے ہیں۔اعلامیے کے مطابق ملاقات میں ثقافتی ورثے اور عوامی سطح پر باہمی احترام کو بھی سراہا گیا جبکہ چیف جسٹس نے دونوں سفرا کو یادگاری تحائف پیش کیے جس پر ترکی اور ایران کے سفیروں نے بھی چیف جسٹس کو یادگاری شیلڈز پیش کیں۔ اعلامیے کے مطابق ملاقات میں عدالتی شعبے میں دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
ایرانی انٹیلی جنس کی بڑی کامیابی، اسرائیل کی خفیہ جوہری معلومات تک رسائی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یروشلم: مشرق وسطیٰ میں کشیدگی ایک نئے موڑ پر پہنچ گئی ہے، جہاں ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کی جوہری تنصیبات، انٹیلی جنس نظام اور بین الاقوامی تعلقات سے متعلق ہزاروں حساس اور خفیہ دستاویزات حاصل کرلی ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی وزیر برائے انٹیلی جنس اسماعیل خطیب نے ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ یہ دستاویزات نہ صرف اسرائیل کی جوہری سرگرمیوں اور تنصیبات سے متعلق ہیں بلکہ ان میں امریکا، یورپی ممالک اور دیگر عالمی قوتوں کے ساتھ اسرائیل کے خفیہ سفارتی و اسٹریٹجک روابط کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔
اسماعیل خطیب نے اس کامیابی کو ایران کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی “بڑی فتح” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قیمتی خزانہ ایران کی معلوماتی اور سیکیورٹی برتری کا ثبوت ہے۔ ان کے مطابق، “یہ ایک جامع اور انتہائی پیچیدہ انٹیلیجنس آپریشن تھا، جس کی کئی ماہ پر محیط منصوبہ بندی کی گئی، اور اسی پیچیدگی کے ساتھ ان دستاویزات کو ایران منتقل کرنا بھی ایک علیحدہ کامیابی تھی۔”
وزیر انٹیلیجنس کے مطابق ایران ان دستاویزات کو جلد منظر عام پر لانے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ دنیا اسرائیل کی خفیہ سرگرمیوں اور اس کی جوہری طاقت کے بارے میں مکمل طور پر آگاہ ہو سکے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں نے اس انکشاف کو خطے میں سفارتی اور سیکیورٹی ماحول کے لیے انتہائی حساس لمحہ قرار دیا ہے، جبکہ اسرائیلی حکام کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔ اگر ایرانی دعوے درست ثابت ہوتے ہیں تو یہ اسرائیل کے لیے انٹیلیجنس محاذ پر ایک بڑا دھچکا ہو سکتا ہے۔