فلسطین ہو یا مقبوضہ کشمیر، بارود سے آواز نہیں دبائی جا سکتی، اعظم نذیر تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اسرائیل بچوں اور خواتین کو بھی نشانہ بنا رہا ہے، اسرائیلی بربریت میں ہزاروں افراد شہید اور لاکھوں زخمی ہو چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ نہتے فلسطینیوں پر ظلم و ستم کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، فلسطین ہو یا مقبوضہ کشمیر، بارود سے کسی کی آواز نہیں دبائی جاسکتی۔ قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اسرائیل بچوں اور خواتین کو بھی نشانہ بنا رہا ہے، اسرائیلی بربریت میں ہزاروں افراد شہید اور لاکھوں زخمی ہو چکے ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اسرائیلی بمباری سے غزہ میں تمام انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے، ظلم و ستم پر عالمی برادری کی خاموشی افسوسناک ہے، پاکستان نے ہمیشہ فلسطینی بہن بھائیوں کیلئے آواز اٹھائی ہے، حکومت اور پاکستانی عوام مظلوم فلسطینی بہن بھائیوں کیساتھ کھڑے ہیں۔ وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ فلسطین میں ہسپتالوں اور فلاحی اداروں کو نشانہ بنانا قابل مذمت ہے، قومی اسمبلی میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ فلسطین میں ظلم کی نئی تاریخ رقم کی گئی ہے، بے گناہ فلسطینی صیہونی بربریت کا شکار ہوئے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 65 ہزار سے زائد لوگ شہید ہوئے، ایک لاکھ سے زائد لوگ شدید زخمی ہوئے، اس جنگ میں نہ بچے، نہ عورتیں اور نہ بزرگ محفوظ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اس مسئلے پر دو ٹوک خیالات کا اظہار کیا، وزیراعظم نے تمام فورمز پر اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کی، فلسطینی عوام کو اقوام عالم کی مدد کی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ رہا ہے
پڑھیں:
سول سوسائٹی ارکان نے اگست 2019ء کے بعد کے اقدامات کو مسترد کر دیا
انہوں نے کہا کہ بھارت نے دفعہ370 اور 35A کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کے لوگوں کی شناخت، حقوق، وسائل اور میڈیا کی آزادی چھین لی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سول سوسائٹی کے ارکان نے اگست 2019ء کے بعد کئے گئے غیر قانونی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر ویسا ہی رہے جیسا 04 اگست 2019ء کو تھا۔ ذرائع کے مطابق سرینگر میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے سول سوسائٹی کے ارکان نے ایک اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اگست 2019ء کے بعد بی جے پی حکومت کی طرف سے کئے گئے ظالمانہ اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ کشمیری عوام کے حق خود ارادیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ بی جے پی، آر ایس ایس کی حکومت نے ڈومیسائل قانون میں ترمیم کر کے مقبوضہ جموں و کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کر دیا ہے جس کا مقصد جموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی طرف سے ترمیم شدہ قوانین کے تحت جاری کی گئی نام نہاد ڈومیسائل سرٹیفکیٹس کی بنیاد پر باہر کے لوگوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے شہری کے طور پر کبھی قبول نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے دفعہ370 اور 35A کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کے لوگوں کی شناخت، حقوق، وسائل اور میڈیا کی آزادی چھین لی ہیں۔ سول سوسائٹی کے ارکان نے کہا کہ 05 اگست 2019ء سے پہلے کشمیری خواتین کے شوہروں کو جو علاقے سے باہر شادی کر چکی ہوں، انہیں علاقے میں جائیداد خریدنے یا مقبوضہ جموں و کشمیر میں نوکریوں کے لیے درخواست دینے کا کوئی حق نہیں تھا، جبکہ اب ڈومیسائل ایکٹ میں ترمیم کے بعد انہیں تمام حقوق حاصل ہیں۔ بھارتی حکومت نے تحصیلداروں کو شریک حیات کو ایسے سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا اختیار دیا ہے، جبکہ ڈپٹی کمشنر اس کے لیے اپیلٹ اتھارٹی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے اجراء کے رولز 2020ء کے مطابق تمام مستقل رہائشی سرٹیفکیٹ ہولڈرز اور مقبوضہ علاقے سے باہر رہنے والے ان کے بچوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کیے جائیں گے۔
سول سوسائٹی کے ارکان نے بھارتی سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ بی جے پی حکومت پر دبائو ڈالیں کہ وہ دفعہ370 اور35/A کے تحت مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے آئینی حقوق بحال کرے۔ انہوں نے بھارت اور مقبوضہ علاقے کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظر بند تمام حریت رہنمائوں، کارکنوں اور نوجوانوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ سول سوسائٹی کے اراکین نے امریکہ، اقوام متحدہ، یورپی یونین اور او آئی سی سمیت بین الاقوامی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ جنوب ایشیائی خطے کے امن، سیاسی اور اقتصادی استحکام کے لیے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔