Daily Ausaf:
2025-11-03@14:40:15 GMT

جہادی فتویٰ غامدی، موم بتی مافیا میں صف ماتم

اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT

کشمیر سے فلسطین تک، ہنود و یہود مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں،مسلمانوں کی عورتوں اور بچوں کو ذبح کیا جا رہا ہے، مسلمانوں کی مسجدوں ، سکولوں، کالجوں، مدرسوں، ہسپتالوں، اور گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے،56 اسلامی ملکوں کے حکمرانوں میں سے کوئی ایک بھی نہیں جو کشمیریوں یا فلسطینیوں پہ ڈھائے جانے والے ان مظالم کو روکنے کی جرات کر سکے۔مسلم ممالک کے حکمرانوں کی بزدلی نے امت مسلمہ کو یہ دن بھی دکھایا کہ یہ سارے مل کر کافروں سے مطالبے کر رہے ہیں کہ وہ آگے بڑھ کر صیہونی فوج سے فلسطینیوں اور ہندو فوج کے مظالم سے کشمیریوں کو بچائیں۔میر بیمار ہوئے جس کے سبب اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں ایسے خطرناک حالات میں اگر پاکستان کے اکابر علماء نے اسلامی ممالک کے حکمرانوں پر جہاد کی فرضیت کے حوالے سے فتوی جاری کیا ہے،تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کے اکابر علماء جاگ رہے ہیں،اسرائیلی دسترخوان کے جن راتب خوروں کو مولانا محمد مسعود ازہر اور دیگر مجاہدین کے جہاد پر اعتراض تھا،اب علما ء کی طرف سے حکومت پر جہاد کی فرضیت کے فتوے پر اعتراض کیوں ہے؟یہ کہنے والے کہ فتوی دینے والے علما ء کو خود جہاد میں شرکت کے لئے غزہ جانا چاہئے ،کوئی ان غامدیوں، قادیانیوں، فوادیوں اور موم بتی مافیا کے زنانوں کو بتائے کہ مولانا محمد مسعود ازہر تو خود جہاد کشمیر میں شریک ہوئے ،مقبوضہ کشمیر اور انڈیا کی جیلوں میں چھہ سال سے زائد عرصہ تک گرفتار رہے،تمہیں تو ان کا جہاد بھی ہضم نہیں ہواتھا،اگر مفتی تقی عثمانی،مولانا فضل الرحمن اور مفتی منیب الرحمن سمیت دیگر علماء نے مسلح جہاد کی قیادت سنبھال لی تو پھر یہودیوں کو غرقدکے درخت اور تمہیں کسی یہودی ،صلیبی سوراخ میں بھی چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، کشمیر اور فلسطین کی۔
آزادی، جہاد مقدس کی عبادت کوتسلسل کے ساتھ جاری رکھنے کی دوری پر ہے،جہاد ایک اہم اسلامی فریضہ ہے جسے قرآن و حدیث میں نمایاں مقام دیا گیا ہے۔ لفظ ’’جہاد‘‘ عربی زبان سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب ہے ’’کوشش کرنا‘‘یا ’’جدوجہد کرنا‘‘۔ اسلامی تعلیمات میں جہاد ایک جامع تصور ہے، جو نہ صرف جنگی میدان میں بلکہ روحانی، سماجی اور انفرادی سطح پر حق کے لئے جدوجہد کا احاطہ کرتا ہے۔ قرآن مجید میں جہاد کا ذکر کئی مقامات پر کیا گیا ہے، جہاں اسے ایمان کا ایک لازمی جزو قرار دیا گیا ہے۔ جہاد کی مختلف اقسام ہیں، جیسے نفس کے خلاف جہاد (جہاد بالنفس)، معاشرتی برائیوں کے خلاف جہاد (جہاد بالعمل) اور باطل کے خلاف قتال (جہاد بالقتال)۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: -1جہاد ایمان کی علامت ہے: ’’اور جو لوگ ہمارے راستے میں جدوجہد کرتے ہیں، ہم انہیں اپنے راستوں کی طرف رہنمائی کرتے ہیں۔(سورہ العنکبوت: 69) یہ آیت واضح کرتی ہے کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کو اللہ کی مدد اور رہنمائی نصیب ہوتی ہے۔-2حق و باطل کی جنگ:اور تم اللہ کے راستے میں لڑو ان لوگوں سے جو تم سے لڑتے ہیں، لیکن زیادتی نہ کرو۔(سورہ البقرہ: 190 ) اس آیت میں جنگ کی اجازت صرف دفاع کے لئے دی گئی ہے اور ظلم و زیادتی سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔-3جہاد کی فضیلت:اور اللہ نے جہاد کرنے والوں کو بیٹھنے والوں پر اجر کے اعتبار سے فضیلت دی ہے۔ (سورہ النسا: 95) یہ آیت بتاتی ہے کہ جہاد میں حصہ لینے والے ایمان والوں کو عظیم مرتبہ عطا کیا گیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی احادیث میں بھی جہاد کی فضیلت اور اہمیت بار بار بیان کی گئی ہے۔
حضورﷺ نے فرمایا کہ جہاد نہ صرف دین کی سربلندی کا ذریعہ ہے بلکہ یہ فرد اور معاشرے کی روحانی اور اخلاقی اصلاح کا بھی ایک ذریعہ ہے۔ -1جہاد کو ایمان کی بلند ترین شاخ قرار دیا گیا، حضرت ابو ہریرہؓؓسے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا۔ ’’ایمان کے ستر سے زیادہ درجے ہیں، اور ان میں سب سے اعلیٰ درجہ اللہ کے راستے میں جہادہے۔‘‘ (صحیح مسلم)-2 نفس کے خلاف جہاد:نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’سب سے بڑا جہاد یہ ہے کہ انسان اپنے نفس کے خلاف جہاد کرے۔‘‘ (سنن ترمذی)اس حدیث میں روحانی جہاد کو اہمیت دی گئی ہے، جو انسان کی اصلاح کا بنیادی ذریعہ ہے۔-3شہادت کی فضیلت: حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جنت کے دروازے تلواروں کے سائے تلے ہیں۔‘‘ (صحیح بخاری)یہ حدیث بتاتی ہے کہ اللہ کے راستے میں جان قربان کرنے والے کے لیے جنت کی بشارت ہے۔جہاد کی اقسام: ا سلام میں جہاد کو مختلف اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے تاکہ اس کے جامع مفہوم کو سمجھا جا سکے۔
جہاد بالنفس:اپنے نفس کی برائیوں، خواہشات اور شیطان کے وسوسوں کے خلاف جدوجہد کرنا۔ یہ سب سے اہم اور مشکل جہاد ہے۔جہاد بالمال،اللہ کے راستے میں مال خرچ کرنا، جیسے فلاحی کاموں میں حصہ لینا یا ضرورت مندوں کی مدد کرنا۔جہاد باللسان:حق بات کو زبان سے بیان کرنا، برائی کے خلاف آواز بلند کرنا اور دین کی تبلیغ کرنا۔جہاد بالقتال، باطل کے خلاف جنگ کرنا، لیکن صرف ان حالات میں جب ظلم اور زیادتی حد سے بڑھ جائے اور کوئی دوسرا راستہ باقی نہ رہے۔جہاد کے اصول: قرآن و حدیث میں جہاد کے لئے کچھ اصول اور شرائط بیان کئے گئے ہیں۔-1جہاد صرف اللہ کی رضا کے لیے ہونا چاہیے، نہ کہ ذاتی مفادات کے لئے۔ -2جنگ میں عام شہریوں، بچوں، عورتوں، اور غیر جنگجو افراد کو نقصان پہنچانے کی ممانعت ہے۔-3معاہدے اور وعدے کی پابندی لازمی ہے۔-4جنگ کے دوران بھی اخلاقیات کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔ روحانی اور سماجی جہاد کی اہمیت، جہاد صرف جنگی میدان تک محدود نہیں بلکہ اس کا ایک بڑا پہلو روحانی اور سماجی اصلاح سے جڑا ہوا ہے۔روحانی جہاد: اپنے نفس کی پاکیزگی اور اخلاق کی بلندی کے لیے جدوجہد۔سماجی جہاد: ظلم، جبر اور ناانصافی کے خلاف کھڑا ہونا اور معاشرتی بھلائی کے لیے کام کرنا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اللہ کے راستے میں کے خلاف جہاد ﷺ نے فرمایا کیا گیا ہے میں جہاد جہاد کی ہے جہاد کے لیے کے لئے

پڑھیں:

آزاد کشمیر ہمیں جہاد سے ملا اور باقی کشمیر کی آزادی کا بھی یہ ہی راستہ ہے، شاداب نقشبندی

سربراہ پاکستان سنی تحریک نے کہا کہ 78 سال سے جاری حق خود ارادیت کے درس سے کشمیریوں کو کچھ حاصل نہیں ہوا، آزاد کشمیر ہمیں جہاد سے ملا اور باقی کشمیر کی آزادی کا بھی یہ ہی راستہ ہے، افواج پاکستان کشمیر کی آزادی کیلئے جب بھی علم جہاد بلند کریگی پوری قوم شانہ بشانہ کھڑی ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ سربراہ پاکستان سنی تحریک محمد شاداب رضا نقشبندی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر پاکستان کا ہے، بھارت ظلم و بربریت فوری بند کردے، پاکستان سنی تحریک اسلام و ملک دشمنوں اور مقبوضہ کشمیر میں ظالموں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوگی، فلسطین اور بھارت میں مسلم نسل کشی اور انسانیت سوز مظالم کھلی دہشتگردی ہے، مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ ہیں بھارت کا ظالمانہ و غاصبانہ اور انسانیت دشمن دہشتگردانہ چہرہ بے نقاب ہوچکا ہے، مقبوضہ جموں کشمیر کی آزادی کیلئے بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کا وقت آگیا ہے، پاکستان کے عوام کشمیریوں کے ساتھ ہیں اور ان کی سیاسی و اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے، دھونس دھمکیوں اور گیدڑ بھبکیوں کا دور گذر گیا بھارت کو ہر سطح پر شکست دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کیا۔

محمد شاداب رضا نقشبندی نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں پر زمین تنگ کی جارہی ہے، اقلیتیں غیر محفوظ اور بھارتی مظالم کی انتہا ہوچکی ہے، اقلیتوں کی نسل کشی معمول بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 78 سال سے جاری حق خود ارادیت کے درس سے کشمیریوں کو کچھ حاصل نہیں ہوا، آزاد کشمیر ہمیں جہاد سے ملا اور باقی کشمیر کی آزادی کا بھی یہ ہی راستہ ہے، افواج پاکستان کشمیر کی آزادی کیلئے جب بھی علم جہاد بلند کریگی، پوری قوم شانہ بشانہ کھڑی ہوگی، اقوام متحدہ میں قرارداد صرف بھارتی قبضے کا بہانا تھا جو 78 سال پہلے ہی اپنا مقصد پورا کرچکی ہے، کشمیر اور فلسطین کی آزادی کا سورج انشا اللہ جلد طلوع ہونیوالا ہے، ظلم و جبر کرنیوالے اللہ کے عذاب سے کسی طور بھی نہیں بچ سکیں گے، مسئلہ کشمیر و فلسطین کے حل کیلئے فی الفور اور بلاتفریق اقوام متحدہ کردار ادا کرے۔

متعلقہ مضامین

  • افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ذبیح اللہ مجاہد
  • بھارت ابھی تک پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، عطاء اللہ تارڑ
  • 13 آبان استکبارستیزی اور امریکہ کے خلاف جدوجہد کی علامت ہے، حوزه علمیہ قم
  • بلیدہ میں پکنک پر گئے 4نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد، خاندانوں میں صف ماتم
  • آزاد کشمیر ہمیں جہاد سے ملا اور باقی کشمیر کی آزادی کا بھی یہ ہی راستہ ہے، شاداب نقشبندی
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • جہادِ افغانستان کے اثرات
  • دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
  • نواب شاہ، قبضہ مافیا ایک بار پھر سرگرم ، سرکاری زمینوں پر قابض
  • قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل