Daily Ausaf:
2025-04-25@03:15:46 GMT

جہادی فتویٰ غامدی، موم بتی مافیا میں صف ماتم

اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT

کشمیر سے فلسطین تک، ہنود و یہود مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں،مسلمانوں کی عورتوں اور بچوں کو ذبح کیا جا رہا ہے، مسلمانوں کی مسجدوں ، سکولوں، کالجوں، مدرسوں، ہسپتالوں، اور گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے،56 اسلامی ملکوں کے حکمرانوں میں سے کوئی ایک بھی نہیں جو کشمیریوں یا فلسطینیوں پہ ڈھائے جانے والے ان مظالم کو روکنے کی جرات کر سکے۔مسلم ممالک کے حکمرانوں کی بزدلی نے امت مسلمہ کو یہ دن بھی دکھایا کہ یہ سارے مل کر کافروں سے مطالبے کر رہے ہیں کہ وہ آگے بڑھ کر صیہونی فوج سے فلسطینیوں اور ہندو فوج کے مظالم سے کشمیریوں کو بچائیں۔میر بیمار ہوئے جس کے سبب اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں ایسے خطرناک حالات میں اگر پاکستان کے اکابر علماء نے اسلامی ممالک کے حکمرانوں پر جہاد کی فرضیت کے حوالے سے فتوی جاری کیا ہے،تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کے اکابر علماء جاگ رہے ہیں،اسرائیلی دسترخوان کے جن راتب خوروں کو مولانا محمد مسعود ازہر اور دیگر مجاہدین کے جہاد پر اعتراض تھا،اب علما ء کی طرف سے حکومت پر جہاد کی فرضیت کے فتوے پر اعتراض کیوں ہے؟یہ کہنے والے کہ فتوی دینے والے علما ء کو خود جہاد میں شرکت کے لئے غزہ جانا چاہئے ،کوئی ان غامدیوں، قادیانیوں، فوادیوں اور موم بتی مافیا کے زنانوں کو بتائے کہ مولانا محمد مسعود ازہر تو خود جہاد کشمیر میں شریک ہوئے ،مقبوضہ کشمیر اور انڈیا کی جیلوں میں چھہ سال سے زائد عرصہ تک گرفتار رہے،تمہیں تو ان کا جہاد بھی ہضم نہیں ہواتھا،اگر مفتی تقی عثمانی،مولانا فضل الرحمن اور مفتی منیب الرحمن سمیت دیگر علماء نے مسلح جہاد کی قیادت سنبھال لی تو پھر یہودیوں کو غرقدکے درخت اور تمہیں کسی یہودی ،صلیبی سوراخ میں بھی چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، کشمیر اور فلسطین کی۔
آزادی، جہاد مقدس کی عبادت کوتسلسل کے ساتھ جاری رکھنے کی دوری پر ہے،جہاد ایک اہم اسلامی فریضہ ہے جسے قرآن و حدیث میں نمایاں مقام دیا گیا ہے۔ لفظ ’’جہاد‘‘ عربی زبان سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب ہے ’’کوشش کرنا‘‘یا ’’جدوجہد کرنا‘‘۔ اسلامی تعلیمات میں جہاد ایک جامع تصور ہے، جو نہ صرف جنگی میدان میں بلکہ روحانی، سماجی اور انفرادی سطح پر حق کے لئے جدوجہد کا احاطہ کرتا ہے۔ قرآن مجید میں جہاد کا ذکر کئی مقامات پر کیا گیا ہے، جہاں اسے ایمان کا ایک لازمی جزو قرار دیا گیا ہے۔ جہاد کی مختلف اقسام ہیں، جیسے نفس کے خلاف جہاد (جہاد بالنفس)، معاشرتی برائیوں کے خلاف جہاد (جہاد بالعمل) اور باطل کے خلاف قتال (جہاد بالقتال)۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: -1جہاد ایمان کی علامت ہے: ’’اور جو لوگ ہمارے راستے میں جدوجہد کرتے ہیں، ہم انہیں اپنے راستوں کی طرف رہنمائی کرتے ہیں۔(سورہ العنکبوت: 69) یہ آیت واضح کرتی ہے کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کو اللہ کی مدد اور رہنمائی نصیب ہوتی ہے۔-2حق و باطل کی جنگ:اور تم اللہ کے راستے میں لڑو ان لوگوں سے جو تم سے لڑتے ہیں، لیکن زیادتی نہ کرو۔(سورہ البقرہ: 190 ) اس آیت میں جنگ کی اجازت صرف دفاع کے لئے دی گئی ہے اور ظلم و زیادتی سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔-3جہاد کی فضیلت:اور اللہ نے جہاد کرنے والوں کو بیٹھنے والوں پر اجر کے اعتبار سے فضیلت دی ہے۔ (سورہ النسا: 95) یہ آیت بتاتی ہے کہ جہاد میں حصہ لینے والے ایمان والوں کو عظیم مرتبہ عطا کیا گیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی احادیث میں بھی جہاد کی فضیلت اور اہمیت بار بار بیان کی گئی ہے۔
حضورﷺ نے فرمایا کہ جہاد نہ صرف دین کی سربلندی کا ذریعہ ہے بلکہ یہ فرد اور معاشرے کی روحانی اور اخلاقی اصلاح کا بھی ایک ذریعہ ہے۔ -1جہاد کو ایمان کی بلند ترین شاخ قرار دیا گیا، حضرت ابو ہریرہؓؓسے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا۔ ’’ایمان کے ستر سے زیادہ درجے ہیں، اور ان میں سب سے اعلیٰ درجہ اللہ کے راستے میں جہادہے۔‘‘ (صحیح مسلم)-2 نفس کے خلاف جہاد:نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’سب سے بڑا جہاد یہ ہے کہ انسان اپنے نفس کے خلاف جہاد کرے۔‘‘ (سنن ترمذی)اس حدیث میں روحانی جہاد کو اہمیت دی گئی ہے، جو انسان کی اصلاح کا بنیادی ذریعہ ہے۔-3شہادت کی فضیلت: حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جنت کے دروازے تلواروں کے سائے تلے ہیں۔‘‘ (صحیح بخاری)یہ حدیث بتاتی ہے کہ اللہ کے راستے میں جان قربان کرنے والے کے لیے جنت کی بشارت ہے۔جہاد کی اقسام: ا سلام میں جہاد کو مختلف اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے تاکہ اس کے جامع مفہوم کو سمجھا جا سکے۔
جہاد بالنفس:اپنے نفس کی برائیوں، خواہشات اور شیطان کے وسوسوں کے خلاف جدوجہد کرنا۔ یہ سب سے اہم اور مشکل جہاد ہے۔جہاد بالمال،اللہ کے راستے میں مال خرچ کرنا، جیسے فلاحی کاموں میں حصہ لینا یا ضرورت مندوں کی مدد کرنا۔جہاد باللسان:حق بات کو زبان سے بیان کرنا، برائی کے خلاف آواز بلند کرنا اور دین کی تبلیغ کرنا۔جہاد بالقتال، باطل کے خلاف جنگ کرنا، لیکن صرف ان حالات میں جب ظلم اور زیادتی حد سے بڑھ جائے اور کوئی دوسرا راستہ باقی نہ رہے۔جہاد کے اصول: قرآن و حدیث میں جہاد کے لئے کچھ اصول اور شرائط بیان کئے گئے ہیں۔-1جہاد صرف اللہ کی رضا کے لیے ہونا چاہیے، نہ کہ ذاتی مفادات کے لئے۔ -2جنگ میں عام شہریوں، بچوں، عورتوں، اور غیر جنگجو افراد کو نقصان پہنچانے کی ممانعت ہے۔-3معاہدے اور وعدے کی پابندی لازمی ہے۔-4جنگ کے دوران بھی اخلاقیات کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔ روحانی اور سماجی جہاد کی اہمیت، جہاد صرف جنگی میدان تک محدود نہیں بلکہ اس کا ایک بڑا پہلو روحانی اور سماجی اصلاح سے جڑا ہوا ہے۔روحانی جہاد: اپنے نفس کی پاکیزگی اور اخلاق کی بلندی کے لیے جدوجہد۔سماجی جہاد: ظلم، جبر اور ناانصافی کے خلاف کھڑا ہونا اور معاشرتی بھلائی کے لیے کام کرنا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اللہ کے راستے میں کے خلاف جہاد ﷺ نے فرمایا کیا گیا ہے میں جہاد جہاد کی ہے جہاد کے لیے کے لئے

پڑھیں:

دعا کی طاقت… مذہبی، روحانی اور سائنسی نقطہ نظر

دعا ایک ایسی روحانی طاقت ہے جو ہر مذہب، ہر دور اور ہر دل کی گہرائیوں میں زندہ ہے۔ چاہے انسان کسی دین سے ہو، کسی خطے سے ہو، جب دل بیقرار ہوتا ہے، زبان سے نکلا ہوا ایک سادہ لفظ ’’اے خدا!‘‘ پورے آسمان کو ہلا دیتا ہے۔ قرآن، تورات، انجیل، احادیثِ نبویہ، رومی کی تعلیمات اور آج کے سائنسدان سب اس امر پر متفق ہیں کہ دعا میں ایک غیر مرئی طاقت ہے جو انسان کی روح، جسم اور کائنات کے ساتھ گہرے تعلقات پیدا کرتی ہے۔
-1 دعا قرآن کی روشنی میں:قرآن کریم دعا کو عبادت کی روح قرار دیتا ہے:’’وقال ربکم ادعونِی استجِب لکم(سورۃ غافر: 60)’’ اور تمہارے رب نے فرمایا کہ مجھے پکارو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔‘‘
واِذا سالک عِبادِی عنیِ فاِنیِ قرِیب (سورۃ البقرہ: 186)
’’جب میرے بندے میرے بارے میں تم سے پوچھیں تو (کہہ دو کہ) میں قریب ہوں۔‘‘
-2 احادیث کی روشنی میں:حضرت محمدﷺ نے فرمایا:’’الدعا ء ھو العِبادۃ‘‘ (ترمذی) دعا ہی عبادت ہے۔ایک اور حدیث میں فرمایا:جو شخص اللہ سے دعا نہیں کرتا، اللہ اس سے ناراض ہوتا ہے۔(ترمذی)
-3 تورات اور بائبل میں دعا:تورات میں حضرت موسی علیہ السلام کی دعائوں کا ذکر کئی مقامات پر آیا ہے، خصوصاً جب وہ بنی اسرائیل کے لیے بارش یا رہنمائی مانگتے ہیں۔بائبل میں حضرت عیسی علیہ السلام فرماتے ہیں:مانگو، تمہیں دیا جائے گا؛ تلاش کرو، تم پا ئوگے؛ دروازہ کھٹکھٹا، تمہارے لیے کھولا جائے گا۔(متی 7:7)
-4 مولانا رومی کا نکتہ نظر:مولانا رومی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:دعا وہ پل ہے جو بندے کو معشوقِ حقیقی سے جوڑتا ہے۔ایک اور مقام پر کہتے ہیں:تم دعا کرو، تم خاموشی میں بھی پکارو گے تو محبوب سنے گا، کیونکہ وہ دلوں کی آواز سنتا ہے، نہ کہ صرف الفاظ۔
-5 سائنسی اور طبی تحقیقات:جدید سائنسی تحقیقات بھی دعا کی اہمیت کو تسلیم کر چکی ہیں: ہارورڈ میڈیکل اسکول کی ایک تحقیق کے مطابق، دعا اور مراقبہ دل کی دھڑکن کو کم کرتے ہیں، دماغی سکون پیدا کرتے ہیں اور قوتِ مدافعت کو بڑھاتے ہیں۔
ڈاکٹر لاری دوسے ، جو کہ ایک معروف امریکی ڈاکٹر ہیں، نے کہا:میں نے اپنی میڈیکل پریکٹس میں ایسے مریض دیکھے ہیں جو صرف دعا کی طاقت سے بہتر ہو گئے، جب کہ دوا کام نہ کر رہی تھی۔
ڈاکٹر ہربرٹ بینسن کے مطابق‘ دعا جسم میں ریلیکسیشن رسپانس پیدا کرتی ہے، جو ذہنی دبائو، ہائی بلڈ پریشر، اور بے خوابی کا علاج بن سکتی ہے۔
-6 دعا کی روحانی قوت اور موجودہ دنیا: آج جب دنیا مادی ترقی کی دوڑ میں الجھی ہوئی ہے، انسان کا باطن پیاسا ہے۔ دعا وہ چشمہ ہے جو انسان کی روح کو سیراب کرتا ہے۔ یہ دل کی صدا ہے جو آسمانوں تک پہنچتی ہے۔ دعا صرف مانگنے کا نام نہیں، بلکہ ایک تعلق، ایک راستہ، ایک محبت ہے رب کے ساتھ۔
دعا ایک معجزہ ہے جو خاموشی سے ہماری دنیا کو بدل سکتی ہے۔ یہ وہ طاقت ہے جو نہ صرف بیماریوں کا علاج ہے، بلکہ تنہائی، خوف، بے سکونی اور بے مقصد زندگی کا حل بھی ہے۔ اگر انسان اپنے دل سے اللہ کو پکارے، تو وہ سنتا ہے، اور جب وہ سنتا ہے، تو سب کچھ بدل جاتا ہے۔
دعا ایک تحفہ ہے جو ہم ایک دوسرے کو دے سکتے ہیں اور دعا کا تحفہ دوسروں کو دے کر اس کا اجروثواب بھی حاصل کرتے ہیں ۔ لیکن شرط یہ ہے کہ دعا حضور قلب و ذہن سے روح توانائی سے کی جائے یعنی پوری توجہ اور اللہ پر کامل توکل کے ساتھ کی جائے۔ دعا پر نہیں مگر طاقت پرواز رکھتی ہے ۔ اللہ ہمیں قلب و روح گہرائیوں سے دعا کرنے کی سمجھ اور توفیق عطا فرمائے اور ایک دوسرے کو یہ عظیم اور مقدس تحفہ بانٹے رہیں۔
اے اللہ ہمیں دعائیں کرنے کی توفیق عطا فرما اور ہماری دعائیں قبول فرما اور ہمیں مستجاب دعا بنا ۔ یا سمیع الدعاء

متعلقہ مضامین

  • بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا امن کیلئے سنگین خطرہ ہے: شرجیل میمن
  • دعا کی طاقت… مذہبی، روحانی اور سائنسی نقطہ نظر
  • بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، خواجہ آصف
  • پہلگام حملہ بھارتی ایجنسیوں کی کارروائی ہے، سید صلاح الدین احمد
  • خوارج کا فساد فی الارض
  • بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم
  • بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم قرار؛ پولیس کا مسلمانوں کیخلاف کریک ڈاؤن
  • مظلوم مسلمانوں کے دفاع کی اجتماعی ذمہ داری
  • جولانی حکومت نے فلسطین اسلامی جہاد کے دو سینیئر اہلکاروں کو گرفتار کر لیا
  • روح افزا سے شربت جہاد؛ دہلی ہائیکورٹ نے یوگا گورو کا تبصرہ ناقابل دفاع قرار دے دیا