چینی صدر کا دورہ جنوب مشرقی ایشیا، آزاد تجارت پر زور
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اپریل 2025ء) چین کے صدر شی جن پنگ رواں ہفتے اپنے دورہ جنوب مشرقی ایشیا کے دوران چین کو ''استحکام اور یقین‘‘ کے ایک ستون کے طور پر پیش کرتے ہوئے آزاد تجارت کی اہمیت پر زور دے رہے ہیں۔ اس دورے کے پہلے مرحلے میں پیر کے روز ہنوئی پہنچنے پر ویتنام کے صدر لوونگ کوانگ نے ایک پروقار تقریب میں اپنے چینی ہم منصب کو خوش آمدید کہا۔
شی نے تین روزہ دورے پر ملائیشیا جانے سے قبل آج منگل کو ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی کے بانی ہو چی من کے مزار پر حاضری دی اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ ان کا دورے کا اختتام کمبوڈیا میں ہو گا۔ ہنوئی میں شی نے ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری ٹو لام سےملاقات کی۔ اس موقع پر چینی صدر کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک ایک ''ہنگامہ خیز دنیا میں قابل قدر استحکام اور یقین لائے ہیں۔
(جاری ہے)
‘‘چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق چینی صدر نے مزید کہا، ''معاشی عالمگیریت سےمستفید ہونے والے ممالک کے طور پر چین اور ویتنام دونوں کو اپنا اسٹریٹجک عزم مضبوط کرنا چاہیے، یکطرفہ غنڈہ گردی کی مشترکہ کارروائیوں کی مخالفت کرنی چاہیے، عالمی آزاد تجارتی نظام کو برقرار رکھنا چاہیے اور عالمی صنعتی اور سپلائی چین کو مستحکم رکھنا چاہیے۔
‘‘چین اور ویتنام نے سپلائی چیناور ایک مشترکہ ریلوے منصوبے میں تعاون کے سلسلے میں یادداشتوں پر دستخط کیے اور شی نے چین کو ویتنام کی زرعی برآمدات تک زیادہ رسائی کا وعدہ بھی کیا۔ خیال رہے کہ دونوں ایشیائی رہنماؤں کی یہ ملاقات ایک ایسے موقع پر ہوئی، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرفس کے نفاذ کے بعد دنیا پھر کی معیشتیں ہلچل کا شکار ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ملاقات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ چین اور ویتنام ''یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہم امریکہ کو کیسے نقصان پہنچائیں۔‘‘ ملائیشیا میں شی کی چین اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی 10 رکنی ایسوسی ایشن (آسیان) کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے پر بات چیت کی توقع ہے۔
آسیان کے سیکرٹری جنرل کاؤ کم ہورن نے چینی سرکاری میڈیا کو بتایا کہ اس معاہدے سے چین اور بلاک کے اراکین کے درمیان بہت سے محصولات ختم ہو جائیں گے۔
انہوں نے ریاستی نشریاتی ادارے کے انگریزی چینل سی جی ٹی این کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ''ہم بہت سے شعبوں میں ٹیرفس کو صفر پر لائیں گے اور پھر انہیں دیگر تمام شعبوں تک وسعت دی جائے گی۔‘‘شی جن پنگ ملائیشیا میں بدھ کی صبح شاہ سلطان ابراہیم اور بعد میں وزیر اعظم انور ابراہیم سے ملاقات کریں گے۔ انور ابراہیم نے جون میں چین کو ''سچا دوست‘‘ قرار دیا تھا اور نومبر 2022ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے وہ تین بار چین کا دورہ کر چکے ہیں۔
جنوبی بحیرہ چین پر چین کے دعوے، ویتنام اور ملائیشیا دونوں کے ساتھ تنازعے کا باعث ہیں۔ انور نے گزشتہ ستمبر میں اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ ملائیشیا بحیرہ جنوبی چین میں تیل سے مالا مال سمندری علاقے میں اپنے تیل اور گیس کی تلاش کو روکنے کے لیے چین کے مطالبات کے سامنے نہیں جھکے گا ان کے بقول ان کی یہ سرگرمیاں اپنے ملکی پانیوں میں ہیں۔شکور رحیم ایسوی ایٹڈ پریس کے ساتھ
ادارت: افسر بیگ اعوان
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چین اور چین کو
پڑھیں:
ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم کی غزہ کیلئے عالمی رہنماؤں سے آواز بلند کرنے کی اپیل
---فائل فوٹوملائیشیا کے وزیرِ اعظم انور ابراہیم نے غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کے خلاف عالمی رہنماؤں سے آواز بلند کرنے کی اپیل کی ہے۔
انور ابراہیم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں رونما ہونے والا المیہ ہماری انسانیت کا امتحان ہے، غزہ میں پورے پورے خاندان اور بچوں کا قتل ہو رہا ہے، لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، انسانی جان اور وقار کی یہ ہولناک بے توقیری ختم ہونی چاہیے، ملائیشیا تمام عالمی رہنماؤں سے غزہ پر فوری اقدام کی اپیل کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ سب سے بنیادی اخلاقی ضابطے کی خلاف ورزی ہے، بین الاقوامی قانون پر یقین رکھنے والی حکومتیں ایک آواز ہوں، انسانی زندگی کی قدر کرنے والی قومیں ایک آواز ہوں، اسرائیل پر اثر ورسوخ رکھنے والے فیصلہ کن عمل کرنے کی ہمت کریں۔
فلاحی تنظیم سیو دی چلڈرن کا کہنا ہے کہ غزہ میں صورتحال تباہ کُن ہے، ہر فرد بھوک کا شکار ہے۔
انور ابراہیم کا کہنا تھا کہ ٹرمپ غزہ میں قتل عام، بمباری روکنے، بنا رکاوٹ امداد پہنچانے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں، یہ اخلاقی قیادت کا وقت ہے، یہ وہ لمحہ ہے جب ہمیں ان اقدار کا دفاع کرنا ہے جن کا ہم دعویٰ کرتے ہیں۔
ملائیشین وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ملائیشیا غزہ میں امداد، بنیادی انسانی اصولوں کی بحالی کے لیے تمام قوموں کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، ایسا نہ ہو کہ ہمارا شمار خاموش تماشائی کے طور پر کیا جائے، اپنے ضمیر کی رہنمائی کریں، درد کا جواب ہمدردی سے دیں اور انسانیت کی خاطر امن کی تلاش کریں۔