امریکی وفد نے عمران خان کا ذکر تک نہیں کیا: سردار ایاز صادق
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
---فائل فوٹو
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ امریکی وفد نے کہا ہے کہ ان کا پاکستان کی اندرونی سیاست سے کوئی تعلق نہیں، امریکی وفد نے بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان کا ذکر تک نہیں کیا۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران سردار ایاز صادق نے کہا کہ میں نے امریکی وفد سے ملاقات میں بیرسٹر گوہر اور عامر ڈوگر کو ڈنر پر بلایا تھا، یہ موقع تھا کہ پی ٹی آئی رہنما امریکیوں سے بیٹھ کر بات کرتے جن سے وہ مدد مانگتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کہا کہ وہ نہروں کے معاملے پر بات کرنا چاہتے ہیں، 30 لوگوں نے نہروں کے معاملے پر بات کی، اپوزیشن نے کینالز پر بات کرنے کا موقع گنوا دیا، پیپلز پارٹی نے کینال پر قراراد جمع کرائی تو میں نے کہا کہ اس پر آپ نے بحث کر لی ہے۔
سردار ایاز صادق نے کہا کہ ایشوز پر کسی کو زبردستی نہیں بٹھا سکتا، اختر مینگل کو فون کیا، مولانا فضل الرحمٰن سے بھی رابطہ تھا، اپوزیشن کہے تو حکومتی اراکین کو بلا لوں گا۔
اسلام آباد آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے امریکی.
ان کا کہنا ہے کہ قانون سازی کیسے ہو گی اگر کورم پورا نہ ہو، ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے، سب جیل ڈکلیئر کیا، تمام ریکارڈ ویب سائٹ پر ہے، میں اپوزیشن سے مذاکرات پر یقین رکھتا ہوں۔
سردار ایاز صادق کا کہنا ہے کہ ترکیہ نے غزہ کی صورتِ حال پر کانفرنس رکھی ہے، اس میں چند اسپیکرز کو بلایا گیا ہے، غزہ پر کانفرنس میں شرکت کریں گے اور پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے۔
ایازصادق نے کہا ہے کہ جیسے ہم کشمیر کی بات کرتے ہیں ویسے ہی فلسطین کی بات کر رہے ہیں، فلسطین میں بچےاور عورتیں شہید ہو رہی ہیں، مسلم امہ وہ کردار ادا نہ کر سکی جو کرنا چاہیے تھا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سردار ایاز صادق صادق نے کہا امریکی وفد نے کہا کہ بات کر
پڑھیں:
این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی گئی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز خان کی قیادت میں تین رکنی ٹیم نے اڈیالہ جیل پہنچ کر تفتیش کی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سوالات کے جواب دینے پر آمادہ نہیں تھے اور بار بار مشتعل ہوتے رہے۔
عمران خان نے ایاز خان پر ذاتی تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ “یہی افسر میرے خلاف سائفر اور جعلی اکاؤنٹس کے مقدمات بناتا رہا ہے، اس کا ضمیر مر چکا ہے اور میں اسے دیکھنا بھی نہیں چاہتا۔”
اس پر این سی سی آئی اے ٹیم نے کہا کہ وہ ذاتی ایجنڈے کے تحت نہیں بلکہ عدالتی احکامات کی روشنی میں تفتیش کر رہے ہیں۔
تفتیش کے دوران پوچھا گیا کہ کیا آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جبران الیاس، سی آئی اے، را یا موساد چلا رہے ہیں؟ ذرائع کے مطابق یہ سوال سنتے ہی عمران خان شدید مشتعل ہو گئے اور کہا، “جبران الیاس تم سب سے زیادہ محب وطن ہو؛ تم اچھی طرح جانتے ہو کون موساد کے ساتھ ہے۔”
جب ٹیم نے پوچھا کہ آپ کے پیغامات جیل سے باہر کیسے پہنچتے ہیں تو عمران خان نے کہا کہ کوئی خاص پیغام رساں نہیں — جو بھی ملاقات کرتا ہے وہی پیغام سوشل میڈیا ٹیم تک پہنچا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے پابندِ سلاسل ہیں اور ملاقاتوں کی بھی سخت پابندی ہے، ان کے سیاسی ساتھیوں کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
تفتیشی ٹیم کے سوال پر کہ عمران خان سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے فساد کیوں پھیلاتے ہیں، انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فساد پھیلا رہے نہیں، بلکہ قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن پر اختلافی رائے دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنما ان کے پیغامات ری پوسٹ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے کیونکہ انہیں نتائج کا خوف ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ اگر بتایا جائے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کون چلاتا ہے تو وہ اغوا ہونے کا خدشہ ہے۔