نوشہرہ؛ رشکئی انٹرچینج کے قریب گاڑی پر فائرنگ، سول جج ایڈمن اور وکیل جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
نوشہرہ:
خیبرپختونخوا کے علاقے نوشہرہ میں رشکئی انٹر چینج کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے گاڑی پر فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں دو افراد جاں بحق ہوئے، جن کی شناخت سول جج ایڈمن مردان حیات اور دوسرے کی خالد خان ایڈووکیٹ کے نام سے ہوئی۔
پولیس نے بتایا کہ نوشہرہ میں رشکئی انٹرچینج کے قریب گاڑی پر فائرنگ سے سول جج ایڈمن مردان حیات اور خالد خان ایڈوکیٹ جاں بحق ہوگئے ہیں اور دونوں آپس میں رشتے دار تھے۔
نوشہرہ پولیس کا کہنا تھا کہ مقتول خالد خان ایڈووکیٹ جاں بحق ہونے والے سول جج حیات کے بہنوئی تھے۔
پولیس نے بتایا کہ فائرنگ کا واقعہ مبینہ طور پر جائیداد کے تنازع کے باعث پیش آیا اور ریسکیو 1122 نے بتایا کہ مقتولین کی لاشیں رشکئی سے نوشہرہ میڈیکل کمپلیکس منتقل کر دی گئیں۔
پولیس نے بتایا کہ فائرنگ کے واقعے اور دو افراد کے قتل کا مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے موٹروے پر سینیئر سول جج حیات خان، وکیل خالد خان اور سابق ضلعی ناظم کوہاٹ اور ڈی آئی جی ملک سعد شہید کے بھائی ملک اسد پر قاتلانہ حملوں کا نوٹس لے لیا ہے۔
آئی جی کے پی نے ریجنل پولیس افسر مردان اور کوہاٹ سے مذکورہ واقعات کی رپورٹ طلب کر لی ہے اور افسوس ناک واقعات میں ملوث ملزمان کا سراغ لگا کر ان کی فوری گرفتاری کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
انہوں نے ہدایت کی ہے کہ جائے وقوع سے تمام تر شواہد اکٹھے کر کے ہر پہلو سے جامع تفتیش کرتے ہوئے جلد ملزمان کو گرفتار کیا جائے۔
کوہاٹ پولیس کے مطابق کوہاٹ میں سابق ضلع ناظم ملک اسد خان کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا اور ان کا ڈرائیور زخمی ہوگیا، مقتول ملک اسد خان سابق ایڈیشنل آئی جی خیبر پختونخوا ملک سعد شہید کے بھائی تھے۔
پولیس نے بتایا کہ ملک اسد خان پر پنڈی روڈ پرعظیم باغ کوہاٹ کے قریب فائرنگ کی گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خالد خان کے قریب ملک اسد سول جج
پڑھیں:
آن لائن گیم میں 13 لاکھ روپے ہارنے پر 14 سالہ بچے کی خودکشی
بھارت میں آن لائن گیم کی لت نے ایک معصوم جان لے لی جو اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ ریاست اتر پردیش کے دیہی علاقے میں پیش آیا جہاں چھٹی جماعت کے طالبعلم کی پھندہ لگی لاش اس کے کمرے سے ملی۔
غمزدہ باپ نے پولیس کو بتایا کہ چیک بک لینے بینک گیا تو معلوم ہوا کہ اکاؤنٹ سے 13 لاکھ وپے نکالے جا چکے ہیں۔ میں بس حیران اور پریشان رہ گیا۔
بینک کے عملے نے بتایا کہ آپ کے اکاؤنٹ سے یہ رقم وقفے وقفے سے ایک آن لائن گیم پر خرچ کی گئی ہے۔
جس پر والد نے اپنے 14 سالہ بیٹے یش سے باز پرس کی جو پہلے تو ٹالتا رہا لیکن پھر اعتراف کرلیا۔
یش کے والد نے پولیس کو بتایا کہ یہ رقم میں نے دو سال قبل زمین بیچ کر حاصل کی تھی اور محفوظ کرنے کے لیے بینک میں رکھوائی تھی تاکہ برے وقت میں کام آئے۔
والد یادیو نے مزید بتایا کہ جب 13 لاکھ روپے آن لائن گیم میں خرچ ہونے کا پتا چلا تو میرے پاؤں تلے زمین نکل گئی تھی۔
بیٹے کے اعتراف پر یادو نے ڈانٹ ڈپٹ کی اور آئندہ آن لائن گیم نہ کھیلنے کا وعدہ لیا۔ پھر وہ ٹیوشن پڑھنے چلا گیا۔
بعد ازاں ٹیوشن سے واپسی پر سیدھے اپنے کمرے میں گیا اور پھندا لگا کر خودکشی کرلی۔ اسے اسپتال لے جایا گیا جہاں موت کی تصدیق کردی گئی۔
پولیس نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے جس کے بعد واقعے کی مزید تحقیقات شروع کی جائیں گی۔