پاراچنار کے منتخب چیئرمین مزمل حسین فصیح کو بلاجواز جیل میں قید رکھا گیا ہے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
مختلف شخصیات سے ملاقات کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے اس بات پر زور دیا کہ بقیۃ اللہ کنونشن ملت کو بیدار، متحد اور مؤثر بنانے کی ایک سنہری کاوش ہے، اور تمام باشعور افراد کو اس میں بھرپور شرکت کرنی چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ مقصود علی ڈومکی نے بقیۃ اللہ تنظیمی کنونشن کے سلسلے میں مختلف شخصیات سے اہم ملاقاتیں کیں اور انہیں کنونشن میں شرکت کی باقاعدہ دعوت دی۔ ان ملاقاتوں کے دوران ایم ڈبلیو ایم کے اہداف اور ملی یکجہتی پر زور دیا گیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ملتِ جعفریہ کی نمائندہ قومی جماعت ہے، جس نے ہر سطح پر ملت کے حقوق کا دفاع کیا ہے۔ چاہے ایوان بالا ہو یا ایوان زیریں، مجلس نے ہمیشہ آئین کی بالادستی، عوامی حقوق، ملکی سالمیت اور جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے مؤثر آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نہ صرف ملتِ تشیع بلکہ پاکستان کے تمام مظلوم طبقات کی آواز بن کر ابھرے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین کا پیغام ہے: ملکی استحکام، آئین کی بالادستی، اتحاد بین المسلمین، سامراجی مداخلت کا خاتمہ اور حب الوطنی، یہی اس کی دعوت اور جدوجہد کا مرکز و محور ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے، جہاں اختلافات کو ختم کر کے باہمی اتحاد و اتفاق کی اشد ضرورت ہے۔ مجلس وحدت مسلمین ملک میں امن، بھائی چارے اور عدل پر مبنی نظام کے قیام کے لیے ہمہ وقت کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء اور پارہ چنار کے منتخب چیئرمین مزمل حسین فصیح کو بلاجواز جیل میں قید رکھا گیا ہے، جو ایک غیر آئینی و غیر انسانی عمل ہے۔ ہم حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مزمل حسین فصیح کو فی الفور رہا کیا جائے اور ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کا ازالہ کیا جائے۔ علامہ مقصود ڈومکی نے اس بات پر زور دیا کہ بقیۃ اللہ کنونشن ملت کو بیدار، متحد اور مؤثر بنانے کی ایک سنہری کاوش ہے، اور تمام باشعور افراد کو اس میں بھرپور شرکت کرنی چاہیے تاکہ اجتماعی سوچ و شعور کو فروغ دیا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ مقصود نے کہا کہ ڈومکی نے
پڑھیں:
اوزون تہہ کی رفوگری سائنس اور کثیر الفریقی عزم کی کامیابی، گوتیرش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) ہر سال 16 ستمبر کو اقوام متحدہ اوزون کی تہہ میں شگاف کو ختم کرنے اور کرہ ارض کو تحفظ دینے کے اقدامات پر توجہ دلانے میں عالمی برادری کی کامیابی کا دن مناتا ہے۔۔
گزشتہ صدی میں سائنس دانوں نے اس تشویشناک حقیقت کی تصدیق کی تھی کہ اوزون کی تہہ میں نمایاں کمی آ رہی ہے۔ یہ گیس کی نظر نہ آنے والی تہہ ہے جس نے زمین کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور اسے سورج کی بالائے بنفشی شعاعوں سے تحفظ دیتی ہے۔
Tweet URLاوزون کو نقصان پہنچانے والے مادوں کے مجموعے میں 'سی ایف سی' یعنی کلورو فلورو کاربن بھی شامل ہیں جو 1980 کی دہائی کے وسط میں روزمرہ استعمال کی اشیاء جیسا کہ ایئر کنڈیشنر، فریج اور ایروسول کین میں عام پائے جاتے تھے۔
(جاری ہے)
سائنس نے اوزون گیس کی تہہ کو دوبارہ مضبوط بنانے کے لیے عالمی سطح پر اقدامات کی راہ ہموار کی۔ جب یہ احساس ہوا کہ نقصان دہ بالائے بنفشی شعاعیں ممکنہ طور پر اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچنے کے باعث فضا میں داخل ہو رہی ہیں تو رکن ممالک نے 1985 میں ویانا کنونشن کے تحت یہ عہد کیا کہ وہ لوگوں اور زمین کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کریں گے۔
انتونیو گوتیرش نے امسال عالم یوم اوزون پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج اوزون کی تہہ میں شگاف پُر ہو رہے ہیں جبکہ ویانا کنونشن اور اس کا مونٹریال پروٹوکول اس معاملے میں کثیرالفریقیت کی کامیابی کی تاریخی مثال بن گئے ہیں۔
ویانا کنونشن کیا ہے؟سیکرٹری جنرل نے کہا کہ چالیس سال پہلے رکن ممالک نے سائنس کی رہنمائی میں اور مشترکہ طور پر کام کرتے ہوئے اوزون کی تہہ کے تحفظ کی جانب پہلا قدم اٹھایا۔
اوزون کی تہہ کے تحفظ کے لیے منظور کردہ ویانا کنونشن اس معاملے میں عالمگیر تعاون کو باضابطہ شکل دیتا ہے۔ یہ کنونشن 22 مارچ 1985 کو 28 ممالک کی جانب سے منظور کیا گیا تھا۔
یہ پہلا معاہدہ ہے جس پر دنیا کے تمام ممالک نے دستخط کیے اور اسی کے نتیجے میں مونٹریال پروٹوکول بنایا گیا ہے۔مونٹریال پروٹوکول کا مقصد ان مادّوں کی عالمی سطح پر پیداوار اور استعمال کی نگرانی کرنا ہے جو اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
کثیر الفریقی تعاون کی بہترین مثالاقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام(یونیپ) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے اس دن پر اپنے ویڈیو پیغام میں بتایا ہے کہ کنونشن کے تحت کیے گئے اقدامات کے نتیجے میں اوزون کو نقصان پہنچانے والے مادے اب تقریباً ختم ہو چکے ہیں اور اس کی تہہ میں موجود سوراخ بند ہو رہا ہے۔
جب سائنسدانوں نے اس معاملے میں خطرے کی گھنٹی بجائی تو رکن ممالک اور کاروباری ادارے اکٹھے ہوئے اور زمین کی حفاظت کے لیے عملی قدم اٹھایا جو کہ کثیرالملکی تعاون کی بہترین مثال ہے۔
مونٹریال پروٹوکول کی بدولت ترقی یافتہ اور ترقی پذیر دونوں ممالک میں اوزون کی تہہ کو مضبوط بنانے کے معاملے میں اچھی پیش رفت ہوئی ہے اور زیادہ تر ممالک نے نقصان دہ مادّوں کی پیداوار بند کرنے کے لیے مقرر کردہ وقت میں ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔
سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی یاد دلاتی ہے کہ جب رکن ممالک سائنس کے انتباہات پر دھیان دیتے ہیں تو ترقی ممکن ہوتی ہے۔
کیگالی ترامیم کی اہمیتسیکرٹری جنرل نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ مونٹریال پروٹوکول میں شامل کیگالی ترمیم کی توثیق اور اس پر عملدرآمد کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ کیگالی ترمیم پر عملدرآمد اس صدی کے آخر تک عالمی حدت میں 0.5 ڈگری سیلسیئس تک اضافے سے بچا سکتا ہے۔
اگر اسے توانائی کی بچت کرنے والی کولنگ ٹیکنالوجی کے ساتھ جوڑا جائے تو ان فوائد کو دوگنا بڑھایا جا سکتا ہے۔جیسا کہ پیرس معاہدے میں واضح کیا گیا ہے، رکن ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک محدود رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔ انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ اوزون کے اس عالمی دن پر سبھی کو یہ گیس محفوظ رکھنے اور انسانوں اور زمین کے تحفظ کے عزم کو دہرانا ہو گا۔