فچ نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کر دی‘ معیشت پر عالمی اعتماد کا مظہر:وزیر اعظم ‘ وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصو صی) عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کی ریٹنگ بہتر کردی۔ پاکستان کی ریٹنگ بی مائنس کردی گئی۔ وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے فچ ریٹنگز کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ اپ گریڈ کرنے کا خیر مقد کیا ہے۔ فچ نے پاکستان کے معاشی آؤٹ لک کو مستحکم قرار دے دیا۔ پاکستان کی ریٹنگ ٹرپل سی پلس سے بہتر کر کے بی مائنس کی ہے۔ عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ نے اس حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ پاکستان کی طویل مدتی غیر ملکی قرضہ جاتی ریٹنگ کو سی سی سی پلس سے بڑھا کر بی مائنس کردیا گیا۔ اعلامیہ میں پاکستان کی معاشی صورتحال سے متعلق آؤٹ لک کو ’’منفی‘‘ سے ’’مستحکم‘‘ کر دیا گیا۔ فچ کے مطابق یہ اپ گریڈ پاکستان کی بجٹ خسارے کو کم کرنے، معاشی اصلاحات کے تسلسل پر بڑھتے اعتماد کا مظہر ہے۔ توقع ہے جون تک پاکستان کا مجموعی بجٹ خسارہ کم ہو کر 6 فیصد ہو جائے گا۔ عالمی ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ درمیانی مدت میں یہ خسارہ تقریباً 5 فیصد تک محدود رہنے کی امید ہے، مالی سال 2024 میں یہ خسارہ تقریباً 7 فیصد تھا۔ وزیر خزانہ اورنگزیب نے بیان میں کہا کہ فچ ریٹنگز کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ کو ٹرپل سی پلس سے بی مائنس کرنا ہماری معاشی اصلاحات اور پالیسیوں پر اعتماد کا بھرپور اظہار ہے۔ فچ ریٹنگز نے تین سال کے طویل عرصہ کے بعد پاکستان کی ریٹنگ کو اپ گریڈ کیا ہے اور ہمارے معاشی آؤٹ لک کو مستحکم قرار دیا ہے ، فچ ریٹنگز کے اقدامات سے حکومت کے معاشی ایجنڈے کو مزید تقویت ملے گی۔ اس پیش رفت کے بعد ملک میں مزید سرمایہ کاری، تجارت، روزگار کے مواقع میں اضافے، صنعتی ترقی اور اضافی مالی وسائل دستیاب ہوں گے، آنے والے وقتوں میں ملکی معیشت میں مزید بہتری اور استحکام آئے گا، آگے چل کر عالمی ریٹنگ ایجنسیوں، سرمایہ کاروں اور مالیاتی اداروں کا پاکستان پر اعتماد اور بھروسہ مزید بڑھے گا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ کی جانب سے پاکستان کی معاشی ریٹنگ میں بہتری کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی اداروں کی جانب سے پاکستانی معیشت کی ریٹنگ میں بہتری معاشی ترقی اور اقوام عالم کے پاکستانی معیشت پر اعتماد کا مظہر ہے۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ فچ نے پاکستانی معیشت کو مستحکم قرار دیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ عالمی اداروں کی جانب سے ملکی معیشت میں مزید بہتری کے لیے حکومت پاکستان انتھک محنت کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کی جانب سے پاکستان پاکستان کی ریٹنگ فچ نے پاکستان ریٹنگ ایجنسی کریڈٹ ریٹنگ فچ ریٹنگز کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان: سمندر کی گہرائیوں میں چھپا خزانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-03-2
پاکستان کے لیے یہ خبر کسی تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نہیں کہ دو دہائیوں بعد سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کے لیے 23 آف شور بلاکس کی کامیاب بولیاں موصول ہوئی ہیں۔ پٹرولیم ڈویژن کے مطابق ان بلاکس کا مجموعی رقبہ 53 ہزار 510 مربع کلومیٹر پر محیط ہے، جب کہ پہلے مرحلے میں تقریباً 8 کروڑ امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی، جو ڈرلنگ کے دوران ایک ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ یہ پیش رفت انرجی سیکورٹی اور مقامی وسائل کی ترقی میں ایک بڑی کامیابی ہے، جو پاکستان کی توانائی خودکفالت کے سفر میں ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ کامیاب بولی دہندگان میں پاکستان کی بڑی اور تجربہ کار کمپنیاں شامل ہیں، او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، ماری انرجیز، پرائم انرجی، اور فاطمہ پٹرولیم، جنہوں نے مقامی سطح پر اپنی تکنیکی صلاحیت اور مالی ساکھ کو مستحکم کیا ہے۔ اس کے ساتھ ترکیہ پٹرولیم، یونائیٹڈ انرجی اور اورینٹ پٹرولیم جیسے بین الاقوامی اداروں کی شمولیت اس منصوبے کو عالمی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش بناتی ہے۔ یہ اشتراک پاکستان کے اپ اسٹریم سیکٹر میں غیر ملکی اعتماد کی بحالی اور اس کے پوٹینشل کے بڑھتے ہوئے اعتراف کی علامت ہے۔ امریکی ادارے ڈیگلیور اینڈ میکناٹن کی جانب سے حالیہ بیسن اسٹڈی میں پاکستان کے سمندر میں 100 ٹریلین کیوبک فٹ گیس کے ممکنہ ذخائر کا عندیہ دیا گیا ہے، جو اگر حقیقت میں تبدیل ہو جائیں تو پاکستان نہ صرف اپنی توانائی کی ضروریات خود پوری کر سکتا ہے بلکہ خطے میں توانائی ایکسپورٹ کرنے والے ممالک کی صف میں شامل ہو سکتا ہے۔ اس اندازے کی بنیاد پر ہی حکومت نے ’’آف شور راؤنڈ 2025‘‘ کا آغاز کیا، جو شاندار کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا۔ گزشتہ چند برسوں میں سامنے آنے والے اشارے بھی اس پیش رفت کی بنیاد بنے۔ 2024 میں ڈان نیوز نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان نے ایک دوست ملک کے تعاون سے تین سالہ سمندری سروے مکمل کیا ہے، جس سے تیل و گیس کے بڑے ذخائر کے مقام اور حجم کی نشاندہی ہوئی۔ اسی طرح 2025 میں نیوی کے ریئر ایڈمرل (ر) فواد امین بیگ نے چین کی مدد سے سمندر کی تہہ میں گیس کے ذخائر دریافت ہونے کی تصدیق کی، جس سے پاکستان کے سمندری وسائل کی اہمیت مزید اجاگر ہوئی۔ یہ تمام شواہد اور اعداد وشمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان کے پاس توانائی کے میدان میں ترقی کے بے پناہ امکانات موجود ہیں۔ مگر اصل سوال یہ ہے کہ کیا ہم ان امکانات کو حقیقت میں بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ بدقسمتی سے ماضی میں کئی بار ایسے مواقع سیاسی عدم استحکام، پالیسی کے فقدان، اور تکنیکی کمزوریوں کی نذر ہوچکے ہیں۔