ایرانی وزیرخارجہ کا 8 پاکستانی شہریوں کے قتل پر انصاف یقینی بنانے کا وعدہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار سے رابطہ کرکے 8 پاکستانی شہریوں کے قتل کے واقعے میں انصاف یقینی بنانے کا وعدہ کیا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے اسحاق ڈار کو ٹیلی فون کیا اور مقتول پاکستانیوں کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے 8 پاکستانی شہریوں کے الم ناک قتل پر تعزیت کی اور انصاف یقینی بنانے کا وعدہ کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستانیوں کے قاتلوں کو سزا دلانے اور لاشیں واپس بھیجنے میں تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
اس موقع پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے ایران اور امریکا کے درمیان 12 اپریل کو عمان میں منعقدہ مذاکرات کو سراہا۔
خیال رہے کہ رواں ہفتے ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے 8 افراد کو قتل کیا گیا تھا، جن کا تعلق پنجاب سے ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سعودی عرب کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات کو فروغ دیا جائے گا، ایران
ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے کہا ہے کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کا فروغ اور ان ممالک کے ساتھ روابط کو مضبوط بنانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ ایرانی حکومتی ترجمان نے سعودی عرب کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات کو فروغ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک خطے میں موثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ مہر نیوز ایجنسی کے مطابق ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے کہا ہے کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کا فروغ اور ان ممالک کے ساتھ روابط کو مضبوط بنانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ان ممالک میں سعودی عرب کو خصوصی حیثیت حاصل ہے۔ ہم سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو اسٹریٹجک نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ حالیہ عرصے میں سعودی عرب کی نیک نیتی نمایاں طور پر محسوس کی گئی ہے اور ایران ہمیشہ دونوں ملکوں کے مشترکہ مفادات پر زور دیتا رہا ہے۔ ترجمان کے مطابق ایران اور سعودی عرب خطے اور دنیا کے دو اہم اسلامی اور مؤثر ممالک ہیں اور مشترکہ طور پر خطے میں مؤثر اور مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ علاقائی اور اسلامی ممالک کے ساتھ سیاسی و سفارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ایرانی حکومت کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہے جس سے باہمی اشتراکات کو مزید تقویت ملے گی۔