کینال پراجیکٹ جاری رکھا گیا تو ہم حکومت سے الگ ہو جائیں گے، ناصر شاہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
سندھ کے صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر متنازع کینال پراجیکٹ جاری رکھا گیا تو سندھ حکومت اتحادی حکومت سے علیحدگی اختیار کر سکتی ہے۔ وہ فرنیچر ایکسپو کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ناصر حسین شاہ نے واضح الفاظ میں کہا کہ سندھ کو کینال پراجیکٹ پر شدید تحفظات ہیں کیونکہ صوبے میں پہلے ہی پانی کی شدید قلت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پانی زیادہ ہو تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، لیکن موجودہ حالات میں یہ منصوبہ سندھ کے مفاد میں نہیں۔
انہوں نے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے کردار کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ بھی اس کینال منصوبے کو ڈراپ کر دیں گے۔
ناصر شاہ کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی بہت بہتر کام کر رہی ہے، اور ہمیں توقع ہے کہ وہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھیں گے۔
اس موقع پر ناصر حسین شاہ نے فرنیچر ایکسپو کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ 100 سے زائد اسٹالز پر عوام کو فرنیچر اور انٹیریئر ڈیزائن کے جدید رجحانات سے روشناس کرایا جا رہا ہے۔
ناصر حسین شاہ نے ملکی حالات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں معدنیات کی کمی نہیں، تاہم ٹیکنیکل مسائل درپیش ہیں۔ انہوں نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ صوبوں کا عمل دخل ختم ہو رہا ہے۔
کراچی میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان حملوں کے تانے بانے ملک دشمن عناصر سے ملتے ہیں اور ان کے خلاف ہر قسم کا ایکشن ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی رہنما محب وطن ہیں، اور سب کے لیے سب سے پہلے پاکستان ہونا چاہیے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ناصر حسین شاہ نے انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، انصاراللہ یمن کا نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردِعمل
بہت سے اسرائیلی دانشوروں اور مبصرین کے درمیان آٹھویں دہائی کے متعلق یہ عقیدہ پایا جاتا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی عمر 80 سال سے زیادہ نہیں ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی جانب سے انصاراللہ یمن کو اسرائیل کے خلاف ایک بڑا خطرہ قرار دینے کے بعد، اس تحریک کے سیاسی دفتر کے رکن حزام الاسد نے نہایت سخت لہجے میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کے ہاتھ بچوں اور عورتوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، وہ جلد ہی ہمارے خطے سے باہر نکال دیے جائیں گے۔ نیتن یاہو کے حالیہ بیان جس میں انہوں نے انصاراللہ کو اسرائیل کے لیے سب سے بڑے خطرات میں سے ایک کہا اور وعدہ کیا کہ اس خطرے کے خاتمے کے لیے جو کچھ بھی کرنا پڑا، کیا جائے گا۔
 
 صیہونی وزیراعظم کے جواب میں انصاراللہ کے رہنما نے ان بیانات کو مجرمانہ لفاظی قرار دیا ہے۔ حزام الاسد نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ لوگ جلد ہی اس خطے سے نکال دیے جائیں گے جنہیں اعلانِ بالفور کے ذریعے یہاں لایا گیا تھا، وہ غاصب جو معصوم بچوں اور عورتوں کے خون میں اپنے ہاتھ رنگ چکے ہیں۔ انہوں نے یمنی عوام کی مزاحمت کے تسلسل پر زور دیتے ہوئے کہا تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، ہم اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں تاکہ مستضعفوں کو تمہارے ظلم و فساد سے نجات دلائیں۔
 
 انہوں نے کہا کہ اس وقت تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ برا انجام کس کا ہوتا ہے، حق رکھنے والے مظلوموں کا یا مجرم غاصبوں کا؟ قابلِ ذکر ہے کہ بہت سے اسرائیلی دانشوروں اور مبصرین کے درمیان یہ عقیدہ پایا جاتا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی عمر 80 سال سے زیادہ نہیں ہو گی۔ چونکہ اسرائیل نے اپنی ریاست کا اعلان 14 مئی 1948 کو، برطانوی قیمومیت کے خاتمے کے بعد کیا تھا، اس لحاظ سے یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ اس کی زوال پذیری کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے، اور 2028 سے پہلے اس کا انجام متوقع ہے۔