مفتیان کرام کا کام فتویٰ دینا ہے، ریاست کو عالمی صورت حال دیکھنی ہوتی ہے، وزیر مذہبی امور
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ مفتیان کرام کی جانب سے فلسطین کے معاملے پر جہاد کا فتویٰ آیا ہے، ان کا کام فتویٰ دینا ہے البتہ ریاست کو بین الاقوامی صورت حال کو دیکھنا ہوتا ہے تاکہ کسی عمل سے عالمی امن کو کوئی خطرہ نہ ہو۔
کراچی ایئرپورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی میں استقبال کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، اپنی وزرات سے متعلق زمہ داری نبھانے کراچی آیا ہوں، مسلم لیگ ن کی حکومت نے عوام کے لیے اصلاحات کیں جس سے عام افراد کو فائدہ پہنچا۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم ہمارے اتحادی ہیں، مسلم لیگ کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سب کو ساتھ لے کر چلیں گے، پہلے دیوالیہ ہونے کی بات ہوتی تھی اب معاشی طور پہ پاکستان بہتری کی طرف گامزن ہے، عسکری اور سیاسی قیات مل کر کام کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اوور سیز پاکستانیوں نے بھی خوشی کا اظہار کیا ہے، پہلی بار اوور سیز پاکستانیوں کو یہاں مدعو کیا گیا، روڈ ٹو مکہ کے تحت رواں سال بھی کراچی ائیرپورٹ پر عازمین حج کی امیگریشن ہوگی۔
سردار یوسف کا کہنا تھا کہ عازمین حج سعودی ائیر پورٹ پر اتر کر براہ راست اپنی رہائش گاہوں میں منتقل ہونگے، لاہور ائیر پورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کے تحت عازمین حج کی روانگی کے لیے بات چیت چل رہی ہے۔
وزیر مذہبی امور نے کہا کہ مفتیان کرام کی جانب سے فلسطین کےمعاملے پرجہاد کا فتویٰ آیا ہے، ان کا کام فتویٰ دینا ہے البتہ ریاست کو بین الاقوامی صورت حال کو دیکھنا ہوتا ہے تاکہ کسی عمل سے عالمی امن کو کوئی خطرہ نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان بھی فلسطین میں جاری جنگ وجدل کی مذمت کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
لکسمبرگ کا فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لکسمبرگ نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق لکسمبرگ نے فلسطین کے حق میں ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اسے بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، یہ اعلان لکسمبرگ کے وزیراعظم لُک فریڈن نے اپنے خطاب کے دوران کیا۔
وزیراعظم فریڈن نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال سنگین حد تک بگڑ چکی ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف خطے بلکہ یورپ اور دنیا بھر میں دو ریاستی حل کے لیے ایک نئی اور مضبوط تحریک جنم لے رہی ہے، فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کو عملی شکل دینا عالمی امن کے لیے ناگزیر ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ لکسمبرگ کی حکومت عالمی برادری کے ساتھ کھڑی ہے اور اسی تناظر میں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کو تسلیم کرنے والے ممالک میں شامل ہوگی۔ وزیراعظم کے بقول، وقت آگیا ہے کہ الفاظ سے آگے بڑھ کر عملی فیصلے کیے جائیں تاکہ خطے میں پائیدار امن کی راہ ہموار ہو سکے۔
دوسری جانب سپین نے اسرائیل کے ساتھ ہتھیاروں کی ایک بڑی ڈیل منسوخ کر دی ہے جس کی مالیت تقریباً 70 کروڑ یورو (825 ملین ڈالر) تھی، یہ معاہدہ اسرائیلی کمپنی ایل بٹ سسٹمز کے تیار کردہ راکٹ لانچر سسٹمز کی خریداری سے متعلق تھا۔
اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی باضابطہ رپورٹ میں غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دے دیا۔