آزاد جموں و کشمیر ہائیکورٹ نے روزنامہ جموں و کشمیر کے خلاف درج ایف آئی آر معطل کر دی
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
آزاد جموں و کشمیر ہائیکورٹ نے روزنامہ جموں و کشمیر کے خلاف درج ایف آئی آر معطل کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 17 April, 2025 سب نیوز
مظفر آباد (سب نیوز)آزاد جموں و کشمیر ہائیکورٹ نے روزنامہ جموں و کشمیر کے خلاف درج ایف آئی آر معطل کر دی ،مظفرآباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صداقت حسین راجہ نے صحافی عامر محبوب کی درخواست پر آرڈر جاری کیا۔
عدالت نے آزاد کشمیر حکومت اور مظفرآباد پولیس کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا،دونوں فریقین کو سن کر درخواست قابلِ سماعت ہونے کا فیصلہ کیا جائے گا، آزاد جموں وکشمیر ہائیکورٹ درخواست گزار کی جانب سے ایف آئی آر معطل کرنے کی درخواست بھی دائر کی گئی ہے، آزاد جموں و کشمیر ہائیکورٹ درخواست گزار کو ناقابلِ تلافی نقصان نہ ہو اِس لیے ایف آئی آر معطل کی جاتی ہے، آزاد جموں و کشمیر ہائیکورٹ روزنامہ جموں و کشمیر اخبار کے خلاف درج ایف آئی آر معطل رہے گی۔
آزاد جموں و کشمیر ہائیکورٹ کا فیصلہ ،مظفرآباد کے تھانہ سول سیکرٹریٹ نے روزنامہ جموں و کشمیر کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی، اخبار کے چیف ایڈیٹر عامر محبوب نے آزاد جموں و کشمیر ہائیکورٹ میں ایف آئی آر منسوخی کی درخواست دائر کی تھی، صحافی عامر محبوب کی جانب سے ہارون ریاض مغل ایڈووکیٹ ہائیکورٹ میں پیش ہوئے ۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ نے دیگر رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب میں آزاد جموں و کشمیر اسمبلی کے سامنے جاری پریس فریڈم دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نے روزنامہ جموں و کشمیر کے خلاف آزاد جموں و کشمیر ہائیکورٹ کے خلاف درج ایف آئی آر معطل ایف آئی آر معطل کر
پڑھیں:
مشال یوسف زئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
مشال یوسف زئی(فائل فوٹو)۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی سے ملاقات نہ کرانے پر جیل حکام کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے معاملے پر مشال یوسف زئی نے 17مارچ کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
درخواست کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کا زیرِ اعتراض حکم قانون کی نظر میں برقرار نہیں رہ سکتا، مزید یہ کہ ہائیکورٹ کا زیرِ اعتراض حکم قانون اور ریکارڈ پرموجود حقائق کے منافی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ ریکارڈ پر موجود حقائق کے غلط اور عدم مطالعے پر مبنی ہے۔
درخواست کے مطابق جیل حکام درخواست گزار کو مسلسل ہراساں کرنے کے ساتھ اسکے بنیادی، قانونی وآئینی حقوق سلب کر رہے ہیں۔
جبکہ بطور ملزم، قیدیوں کا بنیادی حق ہے کہ اپنی مرضی کا وکیل مقرر کریں اور قانونی و دیگر معاملات کےلیے فوکل پرسن خود منتخب کریں۔
درخواست کے مطابق آرٹیکل 10-اے منصفانہ ٹرائل اور قانونی کارروائی کی ضمانت دیتا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہائی کورٹ کا زیرِ اعتراض حکم کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ درخواست منظور کرتے ہوئے جیل انتظامیہ کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے ملاقات کی اجازت دینے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست کے مطابق ہائی کورٹ نے زیرِ اعتراض حکم عجلت اور غیر سنجیدگی سے جاری کیا، استدعا ہے کہ اپیل کے حتمی فیصلے تک اسلام آباد ہائیکورٹ کا 17 مارچ کا حکم معطل کیا جائے۔