بیجنگ: چین کے صدر شی جن پھنگ نے 15 سے 17 اپریل تک ملائیشیا کا سرکاری دورہ کیا اور فریقین نے اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک چین ملائیشیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر اور چین ملائیشیا تعلقات کے نئے “سنہری 50 سال” تخلیق کرنے پر اتفاق کیا۔چین اور ملائیشیا کے درمیان تعاون میں یہ تیزی دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ دوستی، ملکی احیا کے لئے دونوں ممالک کی نیک خواہشات اور باہمی اقتصادی فوائد کی اعلی تکمیل کی وجہ سے ہے۔اسٹریٹجک نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو اس بار دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان اتفاق رائے کا جو سلسلہ طے پایا ہے وہ بڑی عملی اہمیت کا حامل ہے۔

چینی فریق نے نشاندہی کی کہ چین اور ملائیشیا کو اپنے قومی حالات کے مطابق ترقی کے راستے پر چلنے کے لئے مل کر کام جاری رکھنا چاہئے اور “اپنے مستقبل اور تقدیر کو اپنے ہاتھوں میں مضبوطی سے کنٹرول کرنا چاہئے”۔ جبکہ ملائیشیا نے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بین الاقوامی صورتحال کیسے تبدیل ہوتی ہے ، وہ فائدہ مند تعاون کے لئے چین کے ساتھ مل کر کام کرے گا اور اعلی سطحی اسٹریٹجک ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دے گا۔

یہ تعاون دونوں فریقوں کے اعلی سطحی سیاسی باہمی اعتماد اور خود انحصاری کو ظاہر کرتا ہے۔دوسری طرف چین اور ملائیشیا دونوں خطرات اور چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے یکجہتی اور تعاون کو مضبوط بنانے کی وکالت کرتے ہیں، اور کثیر الجہتی تجارتی نظام کو مشترکہ طور پر برقرار رکھنے کا عہد کرتے ہیں.

عملی تعاون چین ملائیشیا تعلقات کا ستون ہے۔ چین مسلسل 16 سال سے ملائیشیا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے اور ملائیشیا کے لئے سرمایہ کاری کا اہم ذریعہ بھی ہے۔ ملائیشیا آسیان میں چین کا دوسرا بڑا تجارتی شراکت دار او ر درآمدات کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔

دورے کے دوران دونوں ممالک کے رہنماؤں نے چین اور ملائیشیا کے درمیان 30 سے زائد دوطرفہ تعاون کی دستاویزات کے تبادلے کا مشاہدہ کیا، جس میں تین عالمی انیشی ایٹوز کے تحت تعاون ، ڈیجیٹل معیشت، خدمات میں تجارت، “دو ممالک، دو پارکوں” کی اپ گریڈیشن اور ترقی، مشترکہ لیبارٹریاں، مصنوعی ذہانت، ریلوے، دانشورانہ ملکیت کے حقوق اور چین کو زرعی مصنوعات کی برآمد کا احاطہ کیا گیا۔ ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے صدر شی جن پھنگ کے دورے کو سراہتے ہوئے اسے “تعاون کا نیا بہترین نتیجہ” قرار دیا۔ توقع ہے کہ نئے “سنہری 50 سالوں” میں ، چین اور ملائیشیا کے مابین عملی تعاون مزید قریبی اور اعلی معیار کا حامل ہوگا ، جس سے دونوں ممالک کو زیادہ سے زیادہ ترقی حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

Post Views: 1

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: چین اور ملائیشیا کے دونوں ممالک کے درمیان کے لئے

پڑھیں:

برطانیہ اور بھارت کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ طے پاگیا

برطانیہ اور بھارت نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے دورے کے دوران آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کردیئے، جس کے تحت ٹیکسٹائل سے لے گاڑیوں تک کی اشیا پر محصولات کم کیے جائیں گے اور کاروباری اداروں کو زیادہ مارکیٹ رسائی حاصل ہوگی۔
دونوں ممالک نے مئی میں اس تجارتی معاہدے پر بات چیت مکمل کی تھی، یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات عائد کرنے نے عالمی تجارت کو متاثر کر رکھا ہے۔
دنیا کی پانچویں اور چھٹی بڑی معیشتوں کے درمیان طے پانے وال یہ معاہدہ 2040 تک دوطرفہ تجارت میں مزید 25.5 ارب پاؤنڈ (34 ارب ڈالر) کے اضافے کا ہدف رکھتا ہے۔
یہ برطانیہ کا یورپی یونین سے 2020 میں علیحدگی کے بعد سب سے بڑا تجارتی معاہدہ ہے، اگرچہ اس کے اثرات یورپی یونین سے علیحدگی کے اثرات کے مقابلے میں محدود ہوں گے۔

بھارت کیلئے یہ کسی ترقی یافتہ معیشت کے ساتھ اس کا سب سے بڑا اسٹریٹجک شراکت داری کا معاہدہ ہے، جو مستقبل میں یورپی یونین کے ساتھ ممکنہ معاہدے اور دیگر خطوں سے مذاکرات کے لیے ایک نمونہ فراہم کر سکتا ہے۔
یہ معاہدہ توثیقی عمل کے بعد نافذ العمل ہوگا جو ممکنہ طور پر ایک سال کے اندر مکمل ہوگا۔
برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے لیے ’بڑے فوائد‘ لائے گا اور تجارت کو سستا، تیز تر اور آسان بنائے گا۔
انہوں نے کہاہم ایک نئے عالمی دور میں داخل ہو چکے ہیں، اور یہ وہ وقت ہے جب ہمیں پیچھے ہٹنے کے بجائے گہری شراکت داریوں اور اتحاد بڑھا کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
نریندر مودی نے کہا کہ یہ دورہ ’دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی شراکت داری کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ دونوں ممالک نے دفاع اور ماحولیاتی شعبوں میں شراکت داری پر بھی اتفاق کیا اور جرائم کے خلاف تعاون کو مضبوط بنانے کا عزم ظاہر کیا۔
معاہدے کے تحت شراب پر عائد محصول فوری طور پر 150 فیصد سے کم ہو کر 75 فیصد ہو جائے گا، اور آئندہ دہائی میں بتدریج کم ہو کر 40 فیصد تک آ جائے گا۔
برطانوی حکومت کے مطابق بھارت گاڑیوں پر محصولات کو ایک کوٹہ نظام کے تحت 100 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کرے گا۔ اس کے بدلے بھارتی مینوفیکچررز کو بالخصوص الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیوں کے شعبے میں برطانیہ کی مارکیٹ تک رسائی حاصل ہوگی۔
وزارت کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے تحت بھارت کی 99 فیصد برآمدات بشمول ٹیکسٹائل پر برطانیہ میں کوئی محصول نہیں لگے گا، جبکہ برطانیہ کے 90 فیصد ٹیرف لائنز میں کمی کی جائے گی، اور برطانوی کمپنیوں کو اوسطاً 15 فیصد کے بجائے صرف 3 فیصد محصول ادا کرنا پڑے گا۔

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • بیجنگ میں فیلڈ مارشل کی چینی وزیر خارجہ سے ملاقات، قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
  • برطانیہ اور بھارت کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ طے پاگیا
  • وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ سے ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے اعلیٰ سطحی وفد کی ملاقات،دونوں اداروں کے درمیان اشتراک بارے بریفنگ دی
  • سعودی نیول چیف کی جوائنٹ اسٹاف ہیڈکوارٹرز آمد، دوطرفہ دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • پاکستان اور چین کے درمیان میری ٹائم تعاون کے نئے باب کا آغاز،معاہدے پردستخط  
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ طے
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ، دستخط بھی ہوگئے
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ
  • پاکستانیوں کے لیے ایک اور ملک میں ویزا فری انٹری کی سہولت  
  • مولانا طارق جمیل کی عمران خان سے متعلق وائرل ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی