پولیس وردی کا مذاق اڑانے پر ٹک ٹاکر کاشف ضمیر اور پولیس اہلکار کے خلاف مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
لاہور پولیس نے معروف ٹک ٹاکر کاشف ضمیر کے خلاف پولیس وردی کا تمسخر اڑانے پر مقدمہ درج کرلیا۔ ایف آئی آر کے مطابق، کاشف ضمیر نے پولیس کی وردی پہنے اہلکار کے ہمراہ سوشل میڈیا پر ویڈیوز اور تصاویر شیئر کیں جن میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کی ساکھ مجروح کرنے والی حرکات کی گئیں۔
پولیس حکام کے مطابق، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹک ٹاکر نے پولیس کا مذاق اڑایا بلکہ قانون کی بالادستی کو چیلنج کرنے کی کوشش بھی کی۔ اس واقعے کے بعد فوری کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے نہ صرف کاشف ضمیر بلکہ پولیس اہلکار کے خلاف بھی مقدمہ درج کرلیا ہے۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح کی حرکتیں عوام میں پولیس کے وقار اور اعتماد کو ٹھیس پہنچاتی ہیں، جو قانوناً ناقابل قبول اور قابل سزا جرم ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس معاملے کی مکمل تفتیش کی جا رہی ہے اور ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
مزید پڑھیں: ’پولیس کا کام پیسے پکڑنا ہی رہ گیا؟‘، شادی پر پیسوں کا تھال پکڑے پنجاب پولیس کے اہلکار کی ویڈیو وائرل
ٹک ٹاکر کاشف ضمیر کے ساتھ نظر آنے والا پولیس اہلکار اصل میں محکمہ پولیس کا ملازم ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز نے بتایا کہ مذکورہ اہلکار پولیس لائنز میں تعینات تھا اور وہ اپنی ڈیوٹی کے بعد ذاتی حیثیت میں کاشف ضمیر کی تقریبات میں شرکت کرتا رہا۔
ویڈیو میں اہلکار کو وردی میں دیکھا گیا جبکہ وہ کاشف ضمیر کے ساتھ ایک تقریب میں پیسوں کا تھال اٹھائے نظر آیا، جس پر پولیس حکام نے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز نے بیان دیا کہ اہلکار کا یہ طرزِ عمل پوری فورس کے لیے شرمندگی کا باعث بنا ہے۔ متعلقہ اہلکار کو حراست میں لے کر تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔
دوسری جانب کاشف ضمیر کی جانب سے اس حوالے سے تاحال کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا، جبکہ سوشل میڈیا صارفین کی ایک بڑی تعداد نے اس حرکت پر شدید ردِ عمل کا اظہار کیا ہے اور متعلقہ حکام سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: ایف آئی اے کی کارروائی، سمندری راستے سے معصوم شہریوں کو یورپ بھجوانے میں ملوث نیٹ ورک بے نقاب
ذرائع کے مطابق، پولیس نے اس بات کا بھی پتا لگانا شروع کر دیا ہے کہ وردی کس اہلکار نے فراہم کی اور آیا اس عمل کے پیچھے کسی اور مقصد یا منصوبہ بندی کا عنصر شامل تھا یا نہیں۔
واضح رہے کہ کاشف ضمیر سوشل میڈیا پر اپنے متنازع بیانات اور طرزِ زندگی کی وجہ سے پہلے بھی خبروں کی زینت بن چکے ہیں، اور یہ پہلا موقع نہیں کہ وہ قانون کی زد میں آئے ہوں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف آئی آر پنجاب پولیس پولیس ٹک ٹاکر کاشف ضمیر کاشف ضمیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف ا ئی ا ر پنجاب پولیس پولیس ٹک ٹاکر کاشف ضمیر کاشف ضمیر ٹک ٹاکر کاشف ضمیر سوشل میڈیا کے مطابق کے خلاف
پڑھیں:
کراچی، گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
کراچی:گلشن معمار میں کریم شاہ روڈ پر فائرنگ کے واقعے میں پولیس اہلکار صدام حسین شہید ہوگیا۔
ترجمان ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ویسٹ کراچی کے مطابق تھانہ گلشن معمار کے علاقے کریم شاہ روڈ پر فائرنگ کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے، جہاں پولیس اہلکار شہید ہوگیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فائرنگ سے شہید ہونے والا پولیس کانسٹیبل صدام حسین تھانہ گلشن معمار میں تعینات تھا اور ابتدائی معلومات کے مطابق پولیس اہلکار پنکچر کی دکان پر اپنی موٹرسائیکل کا پنکچر لگوا رہا تھا، اسی دوران سفید آلٹو کار میں سوار 4 نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار شہید ہوگیا جبکہ ملزمان موقع سے فرار ہوگئے۔
مزید بتایا گیا کہ شہید ہونے والا پولیس اہلکار رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی کا گن مین تھا، ڈیوٹی سے چھٹی کر کے گھر جا رہا تھا کہ فائرنگ کا نشانہ بنا۔
ترجمان نے بتایا کہ پولیس نے جائے وقوع سے 5 خولز 9 ایم ایم اور ایک خول 30 بور قبضے میں لیا ہے، ایس ایچ او گلشن معمار شہید اہلکار کے ہمراہ اسپتال روانہ ہوگئے ہیں جبکہ واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کررہے ہیں۔
صوبائی وزیر داخلہ ضیا لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایس ایس پی ویسٹ فی الفور مکمل ابتدائی پولیس اقدامات سے آگاہ کریں۔
وزیر داخلہ سندھ نے ہدایت کی ہے کہ شہادتوں اور عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں تفتیش کامیاب بنائی جائے، شہید کانسٹیبل کے گھر جائیں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ کچھ وقت شیئر کریں۔
ضیا الحسن لنجارنے کہا کہ پولیس کے قتل میں ملوث اب تک گرفتار ملزمان کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا جائے اور کامیاب تفتیش اور واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا ٹاسک ماہر اور باصلاحیت افسر کو دیا جائے۔