غزہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 اپریل ۔2025 )حماس نے اسرائیل کی تازہ ترین جنگ بندی کی پیش کش کو باضابطہ طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر ایک معاہدے پر بات چیت کے لیے تیار ہے جس کے تحت جنگ کے خاتمے اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے باقی تمام یرغمالیوں کی رہائی ہوگی عرب نشریاتی ادارے کے مطابق حماس کی جانب سے مذاکرات کی سربراہی کرنے والے خلیل الحیا نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ہم ایسے جزوی معاہدوں کو قبول نہیں کریں گے جو نیتن یاہو کے سیاسی ایجنڈے کو پورا کریں.

(جاری ہے)

واضح رہے کہ 59 یرغمالی ابھی بھی حماس کی قید میں ہیں جن میں سے 24 کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ وہ زندہ ہیں حماس کی جانب سے جس اسرائیلی جنگ بندی کی پیشکش کو باضابطہ طور پر مسترد کیا گیا ہے اس میں 10 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 45 دن کی جنگ بندی شامل ہے. انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزیرخزانہ بیزل سموٹریچ نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ حماس پر جہنم کے دروازے کھول دیے جائیں حماس کے عہدے داروں نے اس ہفتے کے اوائل میں اشارہ دیا تھا کہ وہ اس منصوبے کو مسترد کر دیں گے حماس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں خلیل الحیا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو اور ان کی حکومت جزوی معاہدوں کو اپنے سیاسی ایجنڈے کی آڑ کے طور پر استعمال کرتے ہیںجس کی بنیاد قتل و غارت گری اور جنگ جاری رکھنے پر ہے بھلے ہی اس کی قیمت ان کے تمام قیدیوں (یرغمالیوں) کی قربانی کیوں نہ ہو.

انہوں نے کہا کہ حماس اسرائیل کی جانب سے جیلوں میں بند فلسطینیوں کی متفقہ تعداد کے ساتھ تمام یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے پر فوری طور پر بات چیت کرنے اور جنگ کے خاتمے کے لئے تیار ہے اس سے قبل حماس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے مجموعی معاہدے پر غور کرے گی لیکن فریقین کسی بھی قسم کے معاہدے کے قریب نہیں ہیں اسرائیل حماس کو مکمل طور پر ختم اور اسے تباہ کرنا چاہتا ہے تاہم ایسے میں غزہ کے درجنوں شہری فضائی حملوں میں روزانہ ہلاک ہو رہے ہیں اور کسی بھی قسم کی کوئی انسانی امداد اس پٹی میں داخل نہیں ہو رہی ہے.

غزہ میں حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق اسرائیل کے حالیہ حملوں میں کم از کم 37 افراد ہلاک ہوئے جن میں سے زیادہ تر بے گھر ہونے والے شہری تھے جو ایک خیمہ بستی میں پناہ لیے ہوئے تھے المواسی میں عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ایک طاقتور دھماکے کے بعد خیموں میں آگ لگ جانے سے بچوں سمیت درجنوں فلسطینی ہلاک ہوئے اسرائیلی فوج نے اس تازہ صورت حال پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن ان کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ وہ ان حملوں کی اطلاعات کا جائزہ لے رہی ہے اس سے قبل اسرائیل نے فلسطینیوں سے کہا تھا کہ وہ غزہ کے دیگر حصوں سے الموسی منتقل ہوجائیں.

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو روز کے دوران ہونے والے حملوں میں دہشت گردوں کے 100 سے زائد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جن میں دہشت گردوں کے ٹھکانے، فوجی ڈھانچے اور حماس کے زیر استعمال دیگر عمارتیں شامل ہیں اسرائیل کا کہنا ہے کہ امداد کی کوئی کمی نہیں ہے اور وہ یکم مارچ کو لگائی گئی ناکہ بندی کو برقرار رکھے گا تاکہ حماس پر باقی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے دباﺅڈالا جا سکے تاہم 12 بڑے امدادی گروپوں کے سربراہوں کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد کا نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حماس کی جانب سے کا کہنا ہے کہ ہونے والے کی رہائی گیا ہے

پڑھیں:

فرانس کا فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کا عندیہ، اسرائیل کو تشویش لاحق

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر باضابطہ طور پر تسلیم کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ میں جنگ کی وجہ سے شدید ماحولیاتی تباہی، جنگ کے مضر اثرات نسلوں تک پھیلنے کا خدشہ

صدر میکرون نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا:

’مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے فرانس کی تاریخی وابستگی کے تحت، میں نے فیصلہ کیا ہے کہ فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا‘۔

یہ اعلان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب یورپ اور دنیا بھر میں اسرائیل کے غزہ پر حملے، انسانی بحران اور بھوک کی شدت پر شدید ردعمل پایا جا رہا ہے۔

فرانس اس اقدام کا اعلان کرنے والا یورپ کا سب سے بڑا اور بااثر ملک بن گیا ہے، جب کہ اس سے قبل ناروے، اسپین اور آئرلینڈ بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔

فلسطینی قیادت کا خیر مقدم

فلسطینی صدر محمود عباس کو لکھے گئے خط میں میکرون نے اس فیصلے کی وضاحت کی، جس پر عباس کے نائب حسین الشیخ نے فرانس کے اقدام کو بین الاقوامی قانون اور فلسطینیوں کے حقِ خودارادیت کے لیے اہم قدم قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دے دیا

حماس نے بھی اس فیصلے کو مثبت قدم قرار دیتے ہوئے دنیا بھر کے ممالک، خصوصاً یورپی اقوام، سے اپیل کی کہ وہ بھی فرانس کی پیروی کریں۔

اسرائیل کا سخت ردعمل

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے اس فیصلے پر شدید تنقید کی اور کہا کہ یہ اقدام دہشتگردی کے لیے انعام ہے اور ایک اور ایرانی ایجنٹ ریاست قائم کرنے کا خطرہ پیدا کرتا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اسے ’دہشتگردی کے سامنے جھکنے‘ کے مترادف قرار دیا۔

عالمی منظرنامہ

اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے کم از کم 142 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں یا اس کا ارادہ رکھتے ہیں، مگر امریکہ، برطانیہ اور جرمنی جیسے بااثر مغربی ممالک نے اب تک اسے تسلیم نہیں کیا۔

فرانس کی طرف سے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 59,587 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، اور امداد کی شدید پابندیوں کی وجہ سے قحط جیسی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔

پس منظر

فلسطینی رہنما یاسر عرفات نے 1988 میں یکطرفہ طور پر فلسطینی ریاست کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد الجزائر سب سے پہلا ملک تھا جس نے اس ریاست کو تسلیم کیا۔ تب سے مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا کے درجنوں ممالک اس فہرست میں شامل ہو چکے ہیں۔

تاہم فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں کئی رکاوٹیں اب بھی موجود ہیں، جن میں اسرائیلی قبضہ، غیر قانونی یہودی آبادکاریوں کی توسیع اور مشرقی یروشلم کی حیثیت جیسے تنازعات شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل حماس غزہ فرانس فلسطین یاسر عرفات

متعلقہ مضامین

  • اب حماس کا قصہ تمام کردو، ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل کو مشورہ
  • اب حماس کا قصہ تمام کرو؛ ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل کو مشورہ
  • حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
  • فرانس کا فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کا عندیہ، اسرائیل کو تشویش لاحق
  • امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا