بلوچستان کی پسماندگی کو ترقی میں بدلنا ہمارا مشن ہے، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ بلوچستان کی ترقی وفاقی حکومت کی اولین ترجیح اور اس کی پسماندگی کو ترقی میں بدلنا ہمارا مشن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’اڑان پاکستان‘ کے تحت 2035 تک پاکستان کو ایک کھرب ڈالر کی معیشت بنائیں گے، احسن اقبال
بلوچستان میں اُڑان پاکستان مشاورتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ نواز شریف کی حکومت نے سنہ 2013 میں بلوچستان میں سڑکوں، تعلیمی اداروں اور صحت کے شعبے میں بہترین میگا منصوبے کیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سنہ2013 سے سنہ 2018 تک بلوچستان میں ترقی اور امن قائم ہوا اور گوادر تا کوئٹہ سڑک نے فاصلے کم کیے اور ترقی کے دروازے کھولے۔
بلوچستان کے طلبا کے لیے 5 ہزار اسکالرشپساحسن اقبال نے کہا کہ ن لیگ نے فیز 1 میں بلوچستان کے طلبا کے لیے 5 ہزار اسکالرشپس دیں جبکہ اب فیز 2 میں مزید 5 ہزار اسکالرشپس دی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر اور انسانی ترقی پر توجہ دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو ٹریلین ڈالر معیشت بنانے کے لیے اُڑان پاکستان پروگرام لانچ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گوادر بندرگاہ ایکسپورٹ کا دروازہ ہے اور ٹریڈ گروتھ اولین ترجیح ہے۔
مزید پڑھیے: کیا اڑان پاکستان منصوبہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے نجات دلوا سکتا ہے؟
احسن اقبال نے کہا کہ ریکوڈک بلوچستان کی ترقی کا پہلا قطرہ ہے جس کے بعد سرمایہ کاری کی لائنیں لگ جائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے آئی ٹی میں خصوصی کوٹہ مختص کیا گیا ہے اور بلوچستان کو توانائی کے شعبے میں سولر اور نیشنل گرڈ سے جوڑا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم 25 منصوبہ ہنگامی بنیادوں پر مکمل کیا جا رہا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ20 پسماندہ اضلاع کی ترقی کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتیں مل کر کام کریں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو سیاسی استحکام، پالیسی تسلسل اور اصلاحات کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: ملکی معیشت کو بلندیوں پر لے جانے کا عزم، وزیراعظم نے ’اڑان پاکستان‘ پروگرام کا افتتاح کردیا
وفاقی وزیر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اُڑان پاکستان کے ذریعے ترقی کا سفر تیز کریں گے۔
وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے مشاورتی ورکشاپ میں خصوصی شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’اڑان پاکستان‘ بلوچستان ن لیگ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اڑان پاکستان بلوچستان ن لیگ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال احسن اقبال نے کہا کہ اڑان پاکستان انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
سینٹ: تحفظ مخبر کمشن کے قیام، نیوی آرڈیننس ترمیمی بلز، بلوچستان قتل واقعہ کیخلاف قرارداد منظور
اسلام آباد (خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) مخبر کے تحفظ اور نگرانی کے لیے کمشن کے قیام اور پاکستان نیوی آرڈیننس ترمیمی بلز ایوان بالا سینٹ نے منظور کر لیے۔ مخبر تحفظ بل میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی فرد، ادارہ یا ایجنسی کمشن کے سامنے معلومات پیش کرسکتا ہے، مخبر ڈکلیئریشن دے گا کہ اس کی معلومات درست ہیں، معلومات کو دستاویزات اور مواد کے ساتھ تحریر کیا جائے گا۔ بل کے مطابق اگر مخبر اپنی شناخت ظاہر نہیں کرتا اور جعلی شناخت دے تو کمشن اس کی معلومات پر ایکشن نہیں لے گا، اگر مخبر کی معلومات پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف ہو تو وہ نہیں لی جائے گی۔ بل کے مطابق اس شخص سے معلومات نہیں لی جائے گی جو اس کے پاس بطور امانت ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی غیر ملک نے خفیہ طور پر دی ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی۔ وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی شخص کی زندگی کو خطرے میں ڈالے، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اعتماد میں دی ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو عوامی مفاد میں نہیں اور کسی نجی زندگی میں مداخلت ڈالے۔ پاکستان نیوی آرڈیننس میں ترمیمی بل کے مطابق صدر مملکت پاکستان نیوی اور اس کے ریزروز کو بڑھا سکیں گے۔ نیوی کا کنٹرول اور کمانڈ وفاقی حکومت کے پاس ہو گی۔ نیوی کا انتظام چیف آف نیول سٹاف کو تفویض ہوگا۔ بحری جہازوں کے ساتھ ہوائی جہازوں کو بھی نیوی کا حصہ بنایا گیا ہے۔ جو شخص پاکستان کا شہری نہیں دوہری شہریت یا 18 سال سے کم ہو نیوی میں کمشن حاصل نہیں کر سکتا۔ جمعرات کو وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے وسل بلور پروٹیکشن کمیشن کے قیام کا بل پیش کیا۔ اس موقع پر چیئرمین سینٹ نے بل پر اراکین سے شق وار رائے لینے کے بعد بل کو متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ ایوان بالا میں پاکستان نیوی آرڈیننس ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کر لیا، بل وفاقی وزیر پارلیمانی امو رڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے پیش کیا۔ ایوان بالا کو وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے بتایا ہے کہ نیپرا کی جانب سے کے الیکٹرک کو دی جانے والی ریلیف کے حوالے سے اپیل دائر کی ہے اور اگر شنوائی ہوئی تو صارفین کو 650ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔ جمعرات کو ایوان بالا میں ایم کیو ایم کے سینیٹر سید فیصل سبزواری نے کہا کہ نیپرا نے کے الیکٹرک کو 7سالوں کے دوران 325 ارب روپے بقایا جات وصول کرنے کی اجازت دی ہے اور یہ رقم ان لوگوں سے لئے جائیں گے جو پہلے ہی بجلی کے بل دے رہے ہیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے کہاکہ جو بھی میڈیا میں آیا ہے وہ ابھی تک آفیشل نہیں ہے اور جب بھی یہ سرکاری طور پر آئے گا تو اس پر ہم جواب دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ یہ گذشتہ سال کی رپورٹ ہے۔ ہم نے ایک سال میں 585ارب روپے کے نقصان کو کم کیا ہے اور ہم نے اسی سال میں اوور بلنگ کی مد میں لوگوں کو 100ارب روپے واپس کئے ہیں۔ ایوان بالا میں بلوچستان میں غیرت کے نام پر ایک مرد اور خاتون کو قتل کرنے کے حوالے سے مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔ قرارداد سینیٹر شیری رحمن نے پیش کی۔ اس موقع پر سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ پورے ملک میں غیرت کے نام پر قتل کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے، اس پر ایوان میں بحث ضروری ہے۔ اس موقع پر ایوان نے قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔ ایوان بالا میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ تین آزاد اراکین نے حلف اٹھا لیا۔ چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ تین آزاد اراکین فیصل جاوید، مرزا آفریدی اور مولانا نورالحق قادری نے حلف لیا۔ اس موقع پر اراکین نے ممبران کے رجسٹرڈ پر دستخط کئے۔ سینیٹر فیصل جاوید اور سینیٹر نور الحق قادری نے بانی پی ٹی آئی کے رہائی کے نعرے لگائے جبکہ مرزا محمد آفریدی نے نعرے لگانے کی بجائے وکٹری کا نشان بنایا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے نومنتخب سینیٹر طلحہ محمود اور سینیٹر روبینہ خالد سمیت مسلم لیگ ن کے سینیٹر نیاز احمد نے حلف اٹھا لیا۔ سید یوسف رضا گیلانی نے اراکین سے حلف لیا جس کے بعد اراکین نے ممبران کے رجسٹرڈ پر دستخط کئے۔ چیرمین سینٹ سمیت دیگر اراکین نے حلف اٹھانے والے سینیٹرز کو مبارکباد پیش کی۔ وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ پوری دنیا میں نان فائلر نہیں ہے مگر پاکستان میں موجود ہے۔ ہم کیوں نان فائلر کو فائلر نہ بنا سکے ہیں۔ جس پر وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہاکہ مستقبل میں نان فائلر کی کوئی کیٹگری نہیں ہونی چاہیے۔ تاہم ہم زمینی حقائق کو بھی مدنظر رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے نان فائلرز کیلئے کچھ دشواریاں رکھی ہیں اور آہستہ آہستہ نان فائلرز کی کیٹگری کو ختم کردیںگے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ ہمارا المیہ ہے کہ بیوروکریسی سے جو جواب ملتا ہے وہ ہم یہاں بیان کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کا تاجر دوست سکیم مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ ملک میں 7ملین سے زائد ریٹیلرز ہیں جس میں 5ملین سے زائد بڑے ریٹیلرز ہیں۔ ان میں صرف 2لاکھ 80ہزار کی رجسٹریشن بہت کم ہے۔ سینیٹر محمد عبدالقادر نے ضمنی سوال کرتے ہوئے کہاکہ ایف بی آر سے ریفنڈ لینا بہت مشکل کام ہے تاہم جواب میں لکھا گیا ہے کہ تمام ریفنڈ ادا کردئیے گئے ہیں۔ جس پر وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہاکہ جواب میں صاف طور پر لکھا ہوا ہے کہ جس ریفنڈ کی بھی تصدیق ہوئی ہے وہ ادا کردئیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ گذشتہ سال 364ارب روپے ریفنڈ کی مد میں ادا کئے گئے ہیں۔ ایوان بالا کو وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے بتایا ہے کہ ایف سی کی ری سٹرکچرنگ کا مقصد اس کو دیگر فورسز کے برابر لانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایف سی کے 25ہزار جوانوں میں کوئی کمی نہیں کی جارہی ہے تاہم 39سو جوانوں پر مشتمل نئی ڈویژن بنائی جائے گی۔ اے این پی، پی ٹی آئی، جے یوآئی اور دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے توجہ دلائو نوٹس پر بات کرتے ہوئے سینیٹر ایمل ولی خان نے کہاکہ پاکستان کے ہر فیڈریشن میں دو قسم کے فورسز ہیں ایک صوبائی اور دوسرا وفاقی فورس ہے۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب اور سندھ میں پولیس کے ساتھ رینجرز وفاقی فورس ہے جبکہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں پولیس کے ساتھ ایف سی کی وفاقی فورس تھی مگر وفاق نے ایف سی پر شب خون مارا ہے۔ ایف سی کی بھرتی اسی طرح ہوگی جبکہ ان کی مراعات دیگر فورسز کی طرح ہوگی اس میں ایک اور ڈویژن بنایا جارہا ہے جس میں 4ہزار ریزرو ڈویژن بنایا جائے گا جس میں 25فیصد کوٹہ خیبر پختونخوا کا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ 39سو کی بھرتی ریزرو ڈویژن کے طور پر ہوگی جس کا موجودہ فورس پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔ سینیٹر ایمل ولی خان نے کہاکہ ایف سی کوئی صوبائی فورس نہیں تھی اور ان کو مراعات نہ دینا وفاق کی غلطی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب اتنی اچھی فورس ہے تو یہ 39سو افراد بھی خیبر پختونخوا سے کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ جو بھی پیکیج دینا ہے تو دیدیں۔ اس حوالے سے صدارتی آرڈیننس کیوں لائے جارے ہیں۔ اگر حکومت نیک نیت ہے تو اس حوالے سے اسمبلی میںقانون لایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ اس معاملے کو کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ اس موقع پر وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہاکہ یہ آرڈیننس اس ایوان میں آئے گا اور کمیٹیوں میں جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ایف سی میں نئی ڈویژن پورے ملک سے بھرتی ہوگی۔ بعدازاں اجلاس جمعہ (آج) دن ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔