اسلام آباد(نیوز ڈیسک)عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی۔

بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خانم نے علی بخاری ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آبادہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عدالت نے ملاقاتوں کی اجازت دی اور احکامات بھی جاری کیے لیکن عدالتی حکم کے باوجود جیل حکام ملاقات کی اجازت نہیں دے رہے۔

درخواست کے مطابق انصاف تک رسائی کیلئے وکلا اور فیملی ممبران سے ملاقات قانونی حق ہے وکلا اور فیملی ممبران اور دوست احباب کی فہرستیں بھی مرتب کی گئیں، بانی پی ٹی آئی سابق وزیراعظم ہیں اور جیل ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالتی احکامات نہ ماننے پر سیکرٹری داخلہ پنجاب اور سپرنٹنڈنٹ جیل کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

علیمہ خانم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ منگل کا دن بانی پی ٹی آئی کے کیسز کے حوالے سے ملاقات کا دن ہے، عدالت نے وکلا فہرست کا حکم جاری کیا ہے لیکن بانی پی ٹی آئی کے وکلاکو باہر روکا جا رہا ہے۔

علیمہ خان کا کہنا تھا کہ کیا بانی پی ٹی آئی کے کیسز خراب کرنا چاہتے ہیں، یہ چاہتے ہیں بانی پی ٹی آئی وکلا سے کیسز کی مشاورت نہ کرسکیں، جب تک وکلاکی ملاقات نہیں ہوتی باقی کسی کو جانے کی ضرورت نہیں۔

بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خانم نے مزید کہا کہ سلمان صفدر چیف جسٹس سپریم کورٹ کے حکم سے اڈیالہ گئے تھے، توہین ہماری نہیں عدالت کی ہو رہی ہےکیوں کہ عدالت کے 3 رکنی بینچ نے ملاقات کا حکم جاری کیا تھا۔
مزیدپڑھیں:غیرقانونی افغانوں کو کرائے پر رہائش، ملازمت دینے پر پابندی عائد

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی سے ملاقات عدالت کی

پڑھیں:

یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان

یورپی یونین نے انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) کے چار ججوں پر امریکہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ یورپی یونین ہیگ میں قائم عالمی عدالت کی مکمل حمایت جاری رکھے گی۔

یورپی کمیشن کی صدر اورسلا وان ڈیر لائن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر اپنے بیان میں کہا:  "آئی سی سی دنیا کے سنگین ترین جرائم کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لاتی ہے اور متاثرین کو آواز دیتی ہے۔ اسے دباؤ سے آزاد ہو کر کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔"

کمیشن کی ترجمان انیتا ہیپر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم ان چار اضافی افراد پر پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم عدالت اور اس کے عملے کے تحفظ کے لیے مکمل تعاون فراہم کریں گے۔"

امریکہ نے یہ پابندیاں جمعرات کو لگائیں، جن میں سے دو ججوں نے گزشتہ سال اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے والی کارروائی میں حصہ لیا تھا، جب کہ باقی دو جج افغانستان میں امریکی افواج کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات میں شامل تھے۔

یاد رہے کہ امریکہ اور اسرائیل دونوں ICC کے بانی معاہدے (روم اسٹیٹیوٹ، 2002) کے فریق نہیں ہیں۔

یورپی کونسل کے سربراہ انٹونیو کوسٹا نے بھی ICC کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت "کسی قوم کے خلاف نہیں بلکہ بے گناہی کے خلاف ہے"۔

انہوں نے کہا "ہمیں عدالت کی خودمختاری اور ساکھ کا تحفظ کرنا ہوگا۔ قانون کی حکمرانی کو طاقت کی حکمرانی پر غالب آنا چاہیے۔"


 

متعلقہ مضامین

  • نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
  • امریکا میں پاکستانی تاجر کو منشیات اسمگلنگ پر 16 سال قید کی سزا
  • یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان
  • پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں، منعم ظفر خان
  • منشیات سمگلنگ، امریکی عدالت نے پاکستانی تاجر کو 16 برس کی سزا سنا دی
  • پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں، منعم ظفر
  • حکومت کا کم آمدنی والے افراد کے لیے سستے ہاؤسنگ لون متعارف کرانے کا منصوبہ
  • اڈیالہ جیل میں صبح 7 بجے نماز عید ادا کی گئی
  • امریکی عدالت نے حکومتی محکمے کو ذاتی معلومات تک رسائی دیدی
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک