سندھ میں 4مہینوں میں ملیریا کے 20ہزار کیسز رپورٹ،الرٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
کراچی میں 201کیسز رپورٹ ،حیدرآباد اور لاڑکانہ میں بھی نمایاں اضافہ
بیماری کی ایک نایاب اور ممکنہ مہلک شکل دماغی ملیریا کے کیس کابھی سراغ ملنے لگا
محکمہ صحت سندھ نے کہا ہے کہ صوبہ اس سال ملیریا کے کیسز میں تیزی سے اضافے سے دوچار ہے جس میں یکم جنوری سے 16اپریل تک 20,000سے زیادہ انفیکشن رپورٹ ہوئے۔ اس وبا میں دماغی ملیریا کے کیس کا پتہ لگانا بھی شامل ہے جو کہ بیماری کی ایک نایاب لیکن ممکنہ طور پر مہلک شکل ہے ۔کراچی میں 201 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جب کہ حیدرآباد اور لاڑکانہ میں بھی نمایاں طور پر زیادہ تعداد سامنے آ رہی ہے ۔صحت کے حکام شہریوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں کیونکہ خطرہ بڑھتا جا رہا ہے ۔کراچی میں ملیریا کے 201کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سب سے زیادہ تعداد ڈسٹرکٹ ساتھ میں 77ہے ، اس کے بعد ملیر میں 69، غربی میں 30، کورنگی میں 18، مشرقی میں پانچ اور وسطی میں دو کیسز سامنے آئے ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کیسز رپورٹ ملیریا کے
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ: کراچی میں ای چالان کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-01-17
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ای چالان کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 25 نومبر تک جواب طلب کر لیا۔سندھ ہائی کورٹ میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ای چالان کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عاید جرمانے زیادہ اور غیرمنصفانہ ہیں، دیگر حصوں میں جس خلاف ورزی پر جرمانہ 200 روپے ہے، کراچی میں 5 ہزار روپے ہے۔درخواست میں مزید کہا گیا کہ حکومت سندھ نے جولائی 2025ء سے ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار روپے مقرر کی ہے، اس تنخواہ میں گروسری، یوٹیلیٹی بلز اور بچوں کی تعلیم ہی پوری نہیں ہوتی، ٹریفک قوانین کی اصلاحات صوبے کے دوسرے بڑے شہروں میں نافذ نہیں کی گئیں، ہدایت دی جائے کہ وہ عدالت کو ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے کے بارے میں مطمئن کرے۔درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔ درخواست میں چیف سیکرٹری سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور ڈائریکٹر جنرل نادرا کو فریق بنایا گیا ہے۔