نہروں پر قومی اتحاد کو نقصان نہ پہنچے‘ سندھ ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ سندھ اور وفاقی حکومت یقینی بنائیں کہ کینالز کے معاملے پر قومی اتحاد کو نقصان نہ پہنچے۔ سندھ ہائی کورٹ میں ارسا کی تشکیل اور نئی نہروں کی تعمیر کے لیے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی جہاں سیکرٹری ارسا، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل سمیت دیگر پیش ہوئے۔ دوران سماعت عدالت نے سوال کیا کہ حکمِ امتناع میں توسیع کے بعد کینالز پر کوئی کام ہورہا ہے؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ عدالتی احکامات کے بعد کینالز پر کام روکا جاچکا ہے۔ عدالت نے سوال کیا کہ کیا ارسا میں سندھ سے وفاقی ممبر کی تقرری ہوگئی؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا عدالتی حکم نامے میں ایسی کوئی ہدایت نہیں تھی۔ عدالت نے کہا عدالت کا حکم پہلے سے موجود ہے، اس مسئلے کو ایک بار ہی ختم کریں۔ سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ کینالز کا مسئلہ مستقل بنیاد پر حل کرنے کے لیے قانون میں ترمیم کی ضرورت ہو تو کی جائے۔ بعد ازاں عدالت نے نئی نہروں کے لیے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف کیس میں وفاق کو جواب جمع کرانے کے لیے 29 اپریل تک مہلت دے دی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عدالت نے نے کہا کے لیے
پڑھیں:
گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل
گورنر سندھ کامران ٹیسوری—فائل فوٹوگورنر ہاؤس کراچی میں گورنر کی غیر موجودگی میں اسپیکر صوبائی اسمبلی کو مکمل رسائی دینے کے معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست پر 5 رکنی آئینی بنچ تشکیل دے دیا گیا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔
سندھ ہائی کورٹ نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہاؤس کی مکمل رسائی کا حکم دیا تھا۔
گورنر سندھ کے دفتر کو تالہ لگانے پر قائم مقام گورنر سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی اویس شاہ نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ ان کا درخواست میں مؤقف ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ہمیں سنے بغیر فیصلہ سنایا۔
گورنر سندھ کا درخواست میں مؤقف ہے کہ قائم مقام گورنر اویس قادر شاہ کو اجلاس کرنے سے روکا نہیں گیا، تصاویر اور ویڈیو سے واضح ہے کہ قائم مقام گورنر کو مکمل پروٹوکول دیا گیا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے، قائم مقام گورنر 2015ء کے قانون کے تحت گورنر ہاؤس استعمال نہیں کر سکتا، سندھ ہائی کورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کر کے درخواست نمٹائی ہے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست میں سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔