تحریک انصاف اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی، نامور صحافی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) نامور صحافی انصار عباسی نے اپنے بلاگ میں لکھاہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) گزشتہ ایک سال کے دوران نئے عام انتخابات، حکومت کی تبدیلی اور 2024 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی مکمل تحقیقات کے اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی ہے۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق اب پارٹی کی مکمل توجہ جیل میں قید پارٹی قیادت بشمول سابق وزیر اعظم عمران خان کیلئے ریلیف کے حصول اور مخالفانہ ماحول میں سیاسی مقام کے دوبارہ حصول پر مرکوز ہے۔
پارٹی ذرائع سے معلوم ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کے بیشتر رہنما اب سمجھ چکے ہیں کہ تاریخی لحاظ سے پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی طاقتور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ براہ راست تصادم فضول ہے۔ پی ٹی آئی کی سینئر شخصیات کے ساتھ پس منظر میں ہونے والی بات چیت سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان اعتماد کا گہرا فقدان ٹھیک نہیں ہو سکتا اور پس پردہ کوئی ڈیل ایسی ثابت نہیں ہو سکتی کہ جس سے عمران خان کی اڈیالہ جیل سے رہائی اور اقتدار کے ایوانوں میں دوبارہ واپسی کو ممکن بنایا جا سکے۔
پارٹی کی ایک سینئر شخصیت نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس بات کا اعتراف کیا کہ فی الوقت ہمارے لئے سب سے بہتر چیز یہ ہو سکتی ہے کہ اقتدار میں واپسی کے بجائے سیاسی بقاءکی حکمت عملی اختیار کی جائے تاکہ پارٹی کو سانس لینے کا موقع مل سکے اور 2028ء میں منصفانہ الیکشن ملے۔ پارٹی اب سمجھتی ہے کہ موجودہ ”ہائبرڈ سسٹم” (ایک اصطلاح جو اکثر اسٹیبلشمنٹ کے زیر تسلط سیاسی فریم ورک کو بیان کرنے کے لئے استعمال ہوتی ہے) جاری رہے گا۔ یہ نظام ختم کرنے یا اسے کمزور کرنے کی پی ٹی آئی کی کوششیں ناکام رہی ہیں جس کیلئے پارٹی عوامی تحریکیں، عدالتی دباﺅ یا بین الاقوامی برادری سے اپیلوں
کا راستہ اختیار کر چکی ہے۔
پارٹی کا اپنا تجزیہ یہ ہے کہ عدلیہ اپنی غیر جانبداری کھو چکی ہے جبکہ غیر ملکی حکومتوں نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ ملک کے کئی حصوں میں خاص طور پر نوجوانوں اور شہری متوسط طبقے میں پی ٹی آئی کی مقبولیت زیادہ ہے۔ تاہم پارٹی رہنما مانتے ہیں کہ اس عوامی حمایت سے سیاسی فائدہ حاصل نہیں کیا جا سکا کیونکہ یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ فوج کے ساتھ براہِ راست تصادم کی پالیسی غلط رہی۔ پارٹی کی صفوں میں ایک پریشان کن سوال جنم لے رہا ہے کہ اگر کوئی سمجھوتا ہوا بھی تو کیا اسٹیبلشمنٹ عمران خان پر دوبارہ بھروسہ کرے گی؟ اس کے ساتھ ہی یہ بھی تسلیم کیا جاتا ہے کہ عمران خان کے بغیر پی ٹی آئی سیاسی لحاظ سے ناقابل تصور ہے۔پی ٹی آئی کیلئے پریشان کن بات یہ ہے کہ مفاہمت کی خواہشات کے باوجود پارٹی کے بانی چیئرمین نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات ٹھیک کرنے کیلئے پارٹی سوشل میڈیا کو بیان بازی میں نرمی لانے یا حکمت عملی تبدیل کرنے کیلئے نہیں کہا۔ اس کے برعکس، پارٹی سوشل میڈیا کا بیانیہ سخت تنقید پر مبنی ہے جس سے حالات مزید خراب ہوتے ہیں۔
آئندہ کے حوالے سے پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کو ایک عملی نقطہ نظر اختیار کرنا چاہئے، اپنے قیدی رہنماو¿ں کیلئے قلیل مدتی ریلیف حاصل کرنا، نچلی سطح پر دوبارہ منظم ہونا اور آئندہ عام انتخابات کیلئے تیاری شروع کرنا۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ پارٹی اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے تصادم کے بجائے بقائے باہمی کا راستہ چنتی ہے یا نہیں۔
لاہور سمیت ملک بھر میں زلزلے کے شدید جھٹکے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اسٹیبلشمنٹ کے پی ٹی آئی کی کرنے کی کے ساتھ
پڑھیں:
پی ٹی آئی اور عمران خان ایک قدم پیچھے ہٹیں، حکومت بھی مذاکرات کیلئے راستہ بنائے: فواد چوہدری
سابق رہنما پی ٹی آئی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں جاری سیاسی تناؤ کم کرنے کیلئے حکومت اور پی ٹی آئی سمیت عمران خان کو لچک دکھانا ہوگی، ورنہ صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔ ان کے مطابق دونوں فریق اگر ایک ایک قدم پیچھے ہٹ جائیں تو بات چیت کا راستہ کھل سکتا ہے۔
فواد چوہدری اُن 3 سابق پی ٹی آئی رہنماؤں میں شامل ہیں جو پارٹی کے قید رہنماؤں سے رابطے میں ہیں اور اس کوشش میں مصروف ہیں کہ محاذ آرائی کی سیاست ختم ہو اور مذاکرات کی فضا پیدا ہو، اسی سلسلے میں وہ گزشتہ ہفتے جیل سے اسپتال منتقل کیے جانے والے شاہ محمود قریشی سے بھی لاہور میں ملاقات کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے، باہر موجود لوگ متعلقہ نہیں: فواد چوہدری
انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی نے مذاکرات کیلئے سنجیدگی نہ دکھائی تو اس کے ساتھ بھی وہی سلوک ہوسکتا ہے جو ماضی میں کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ ہوا۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنا دونوں فریقین کی ضرورت ہے، کیونکہ حکومت کی بین الاقوامی سطح پر کامیابیاں بھی ملکی سطح پر لوگوں کو کوئی ریلیف نہیں دے رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی میں حتمی فیصلہ عمران خان کا، چھوڑ کر جانے والے غیر متعلقہ ہیں: شیخ وقاص اکرم
انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ فریقین ایک دوسرے کا چہرہ تک دیکھنے کو تیار نہیں، ایسے میں مذاکرات شروع نہیں ہوسکتے۔ ان کے مطابق حکومت نے اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے، جس کے باعث پی ٹی آئی کے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچتا۔
فواد چوہدری نے خبردار کیا کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو پی ٹی آئی اسلام آباد کی جانب مارچ اور قومی اسمبلی سے استعفے جیسے اقدامات کرسکتی ہے، جبکہ حکومت جواب میں خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے نفاذ کی کوشش کرے گی، جس سے نیا تصادم جنم لے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کرائے پر لائی گئی ہے، فواد چوہدری
انہوں نے گزشتہ برس 26 نومبر جیسے ممکنہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسا ہوا تو سیاسی درجہ حرارت مزید بڑھے گا اور سب سے زیادہ نقصان ملک اور عوام کا ہوگا۔
فواد چوہدری نے انکشاف کیا کہ لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی رہنماؤں سے ملاقات کی اجازت ملنا ایک مثبت اشارہ ہے اور حکومت کے بعض وزراء نے بھی ان کی کوششوں کو سراہا ہے، جن میں وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ بھی شامل ہیں۔
ان کے مطابق پی ٹی آئی کے اندر بھی ایک بڑے طبقے کا خیال ہے کہ بات چیت ہی واحد راستہ ہے، ورنہ نقصان سب کا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پی ٹی آئی حکومت عمران خان فواد چوہدری مذاکرات