" ب "فارم آن لائن بنوانے کا طریقہ ، فیس کتنی؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک:چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ (سی آر سی) جسے ب فارم بھی کہا جاتا ہے، یہ نادرا کے ریکارڈ میں نوزائیدہ بچے کے اندراج کے لیے ایک ضروری دستاویز ہے۔
نادرا نے والدین کے لیے اپنے بچوں کے لیے ب فارم کے حصول کو آسان بنانے کے لیے اس عمل کو آسان بنا دیا ہے۔
ب فارم یونین کونسل کی طرف سے جاری کردہ پیدائش کا دستاویزی ثبوت فراہم کرکے حاصل کیا جاسکتا ہے۔
نادرا نے ایک مخصوص عمر کے بچوں کے لیے ب فارم جاری کرنے کے لیے آن لائن سروس شروع کی ہے، درخواست دہندگان ایک سال تک بچوں کے لیے سی آر سی حاصل کرنے کے لیے پاک آئی ڈی موبائل ایپ استعمال کرسکتے ہیں۔
اسحاق ڈار کی افغان حکام سے اہم ملاقاتیں، مشترکہ امن و ترقی کا عہد
طریقہ کار:
پاک آئی ڈی اکاؤنٹ میں لاگ ان کریں یا اگر آپ کے پاس نہیں ہے تو نیا اکاؤنٹ بنائیں، ’درخواست دیں‘ پر کلک کریں، اور ’شناختی دستاویز کا اجرا‘ کو منتخب کریں۔
شناختی کارڈ کا انتخاب کریں پھر ’چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کو منتخب کریں، اس کے بعد ہاں کو منتخب کریں اور 13 ہندسوں کا شناختی کارڈ درج کریں پھر ایپلی کیشن شروع کریں کو کلک کریں۔
سرکاری گاڑی کا استعمال، سوشل میڈیا پر وڈیو وائرل کرنیوالے ڈان ساتھی سمیت گرفتار
اس کے بعد پہلے سے درج معلومات کا جائزہ لیں، پروسیسنگ کی ترجیح منتخب کریں۔
بچے کی تصویر کھینچیں یا اپ لوڈ کریں، اپنے ڈیجیٹل دستخط فراہم کریں، بچے کی تفصیلات درج کریں، مطلوبہ دستاویزات اپ لوڈ کریں، ایک والدین کے فنگر پرنٹس کی تصدیق کریں اور درخواست کا جائزہ لیں اور جمع کرائیں۔
واضح رہے کہ والدین کو ایک سال سے زیادہ عمر کے بچوں کا ب فارم حاصل کرنے کے لیے نادرا کے دفاتر میں جانا پڑتا ہے۔
کاروباری افراد کے جان و مال کا تحفظ ریاست کا فرض ہے؛ طلال چوہدری
نادرا بی فارم کی فیس:
نادرا ب فارم کی عام فیس 50 روپے ہے جبکہ رجسٹریشن اتھارٹی کی جانب سے 500 روپے میں ایگزیکٹو سروس بھی پیش کی جاتی ہے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث واہگہ اور اٹاری بارڈر پہلے کتنی بار بند ہوچکا ہے؟
بھارتی حکومت نے پہلگام واقعے کا بے بنیاد الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے واہگہ اور اٹاری بارڈر بند کردیا جبکہ پاکستانیوں کو بھارتی ویزے منسوخ کرتے ہوئے انہیں 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے واہگہ اور اٹاری بارڈر بند کیا گیا ہو۔
1947 سے اب تک کئی مواقع پر یہ سرحد مختلف اوقات میں وقتی یا مکمل طور پر بند کی جاتی رہی ہے۔ 1965 اور 1971 کی جنگوں کے دوران یہ بارڈر مکمل طور پر بند کر دیا گیا تھا اور دونوں ممالک کے سفارتی و تجارتی روابط بھی معطل ہو گئے تھے۔ 1999 کی کارگل جنگ کے دوران بھی آمدورفت پر پابندیاں عائد رہیں۔
دسمبر 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں شدید تناؤ پیدا ہوا، جس کے نتیجے میں سرحدی سرگرمیاں معطل کر دی گئیں۔
نومبر 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد بھی واہگہ پر سخت سیکیورٹی نافذ کر دی گئی اور آمدورفت محدود کر دی گئی۔ 2014 میں واہگہ بارڈر پر ایک خودکش بم دھماکہ ہوا، جس میں 60 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے۔ اس واقعے کے بعد بھی کچھ دنوں کے لیے بارڈر کو بند کر دیا گیا تھا۔
فروری 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ مزید بڑھا، جس کے نتیجے میں فضائی حدود کی بندش کے ساتھ ساتھ زمینی سرحد پر بھی سیکیورٹی سخت کر دی گئی۔
مارچ 2020 میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث پاکستان نے احتیاطی تدابیر کے طور پر واہگہ بارڈر کو دو ہفتوں کے لیے بند کر دیاتھا۔
اب 2025 کے پہلگام حملے کے بعد بھارت کی طرف سے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر یہ سرحد بند کر دی گئی ہے۔
یہ اقدام ایک مرتبہ پھر اس حقیقت کو نمایاں کرتا ہے کہ واہگہ-اٹاری بارڈر نہ صرف ایک زمینی راستہ ہے بلکہ پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات کی نزاکت کا آئینہ دار بھی ہے۔