ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات جاری نہیں ہیں، شیخ وقاص اکرم
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
رہنما پاکستان تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ بات شروع کرنے سے قبل میں ایک چیز کلیریٹی سے کہہ دوں کہ فی الوقت جب ہم بات کر رہے ہیں، ہمارے بیک ڈور یا سامنے کسی قسم کے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات جاری نہیں ہیں جو اپنی ذاتی حیثیت میں کوششیں کر رہے ہیں اور کرتے رہتے ہیں ان کو بھی خان صاحب نے کہہ دیا ہے کہ میری رہائی کے حوالے سے میں نے کسی کو بھی آتھرائز نہیں کیا کہ وہ کوئی مذاکرات کریں، وہ بات وہاں فائنل ہو گئی ہے، اگر کوئی کلیم بھی کرتا ہے کہ مجھے خان نے آتھرائز کیا ہے تو خان صاحب نے واضح کر دیا ہے کہ میں نے کسی کو آتھرائز نہیں کی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ خان صاحب نے ایک اور بات بڑی واضح کر دی ہے ساتھ ہی کہ ہم بطور پولیٹکل پارٹی مذاکرات کے بالکل خلاف نہیں ہیں مگر مذاکرات کس لیے؟نمبر ون قوم کیلیے، نمبر ٹو آئین کی بالادستی اور نمبر تین قانون کی حکمرانی کیلیے، ہیومن رائٹس کے لیے، جمہوریت کیلیے۔
رہنما پاکستان پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا ہر معاملے کے لیے جمہوری نظام کے اندر آئینی ڈھانچہ دیا ہوا ہے،آئینی ڈھانچے میں اس کے لیے مناسب فورمز موجود ہیں، میرا خیال ہے کہ ہمیں بجائے اس کے کہ میڈیا کے اوپر ڈسکشن ہو، جلسے جلوس ہوں، ہمیں یا تو ایوان میں بات کرنی چاہیے اور اس سے بھی بہتر ہے کہ پہلے جو مناسب فورم ہے، یعنی کونسل آف کامن انٹرسٹ جس کے بارے میں پیپلزپارٹی نے من حیث الجماعت اور سندھ حکومت من حیث الحکومت ایک مشترک فریق۔
ایک سوال پران کا کہنا تھا کہ میرے علم میں نہیں ہے کہ اس پر اس سے پہلے میٹنگز ہوئیں، میں تو یہ کہہ رہا ہوں کہ تلخی بڑھ گئی ہے اور یہ تلخی اچھی نہیں ہے۔
ماہر پاک افغان امور طاہر خان نے کہاکہ میری نظر میں اس کا انحصار ہوگا آئندہ دنوں میں پاکستان کا جو ایک بنیادی مسئلہ ہے افغانستان کی حکومت کے ساتھ ٹی ٹی پی کا پاکستانی شدت پسند گروپوں کا، اگر پاکستان میں سیکیورٹی کے معاملات پہ کچھ بہتری آتی ہے تو پھر آپ کے سوال کا جوا ب میں دوں گا کہ ہاں لیکن اگر نہیں آتی اور حالات یوں ہی رہیں تو پھر شاید وہ جو ایک ماضی میں پاکستان وہاں پر وہ یہی خدشات کا اظہار کرتا رہا اور وہ خدشات بڑھتے، بڑھتے تلخیوں پر معاملہ آ جاتا ہے تو اس کیلیے ابھی انتظار کرنا پڑے گا لیکن جس طرح آپ نے کہا بالکل دورہ اہم تھا اور آپ کویاد ہو گا جب اکتوبر 2021 میں پی ٹی آئی حکومت میں جب شاہ محمود قریشی گئے تھے یہ اس کے بعد ایک وزیرخارجہ کا دورہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہمارے پاس الیکشن کمیشن کی ہیرا پھیری کے 100 فیصد ثبوت موجود ہیں، راہل گاندھی
کانگریس لیڈر نے دیگر اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ جیسے اکھلیش یادو اور ڈی ایم کے ایم پی ٹی آر بالو کیساتھ پارلیمنٹ کے احاطے کے اندر احتجاج کیا اور الیکشن کمیشن اور بی جے پی کے خلاف نعرے لگائے۔ اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس رہنما راہل گاندھی نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو خبردار کیا کہ اپوزیشن انہیں بہار میں اسپیشل انٹینسیو ریویژن (SIR) مشق سے بچنے نہیں دے گی۔ ایوان کی کارروائی ملتوی ہونے کے فوراً بعد راہل گاندھی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر نامہ نگاروں سے کہا "میں الیکشن کمیشن کو پیغام دینا چاہتا ہوںِ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ اس سے بچ جائیں گے، اگر آپ کے افسران کو لگتا ہے کہ وہ اس سے بچ جائیں گے، تو آپ غلط ہیں، آپ اس سے بچ نہیں پائیں گے کیونکہ ہم آپ کے خلاف کارروائی کریں گے"۔ انہوں نے الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) پر کرناٹک میں ووٹر لسٹ پر نظرثانی کے عمل کے دوران دھوکہ دہی کا الزام لگایا۔ راہل گاندھی نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس مبینہ ہیرا پھیری کے 100 فیصد ثبوت ہیں، جس میں ووٹروں کو شامل کرنا اور حذف کرنا شامل ہے، لیکن انہوں نے ابھی تک کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایک حلقے میں 50، 60 اور 65 سال کی عمر کے ہزاروں نئے ووٹرز کو فہرست میں شامل کیا گیا ہے اور 18 سال سے زائد عمر کے اہل ووٹرز کو فہرست سے ہٹا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمارے پاس 100 فیصد ثبوت ہیں کہ الیکشن کمیشن نے کرناٹک میں ایک سیٹ پر دھوکہ دہی کی اجازت دی، جب ہم آپ کو دکھانے کا فیصلہ کرتے ہیں، تو یہ 100 فیصد ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا "ہم نے صرف ایک حلقہ دیکھا اور یہ پایا، مجھے یقین ہے کہ ہر حلقے میں یہی ڈرامہ چل رہا ہے"۔ انہوں نے کہا کہ ایک حلقے میں ہزاروں نئے ووٹرز جوڑے گئے ہیں، جن کی عمریں 50، 60، 65 سال ہیں، پھر 18 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے نام کاٹے جا جا رہے ہیں۔ اپوزیشن پارٹیاں بشمول کانگریس اور سماج وادی پارٹی، ایس آئی آر کے عمل کی مخالفت کر رہی ہیں اور الزام لگا رہی ہیں کہ یہ ووٹروں خاص طور پر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے کو حق رائے دہی سے محروم کرنے کی کوشش ہے۔
ان کا دعویٰ ہے کہ اس عمل کو ووٹر لسٹ سے مخصوص ووٹروں کا نام ہٹانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے، جس کا اثر آئندہ اسمبلی انتخابات کے نتائج پر پڑ سکتا ہے۔ راہل گاندھی نے اپنے اس دعوے کو دہراتے ہوئے کہ الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھا رہا ہے کہا "میں نے کل بھی یہ کہا تھا، یہ بہت سنگین معاملہ ہے، الیکشن کمیشن ملک کے الیکشن کمیشن کے طور پر کام نہیں کر رہا ہے"۔ انہوں نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ الیکشن کمیشن اپنا کام نہیں کر رہا ہے۔ راہل گاندھی نے دیگر اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ جیسے اکھلیش یادو اور ڈی ایم کے ایم پی ٹی آر بالو کے ساتھ پارلیمنٹ کے احاطے کے اندر احتجاج کیا اور الیکشن کمیشن اور بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔