بھارتی حکومت نے مزید دو کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کر لیں
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
ذرائع کے مطابق ضلع کے علاقے لال پورہ لاریڈورہ کے رہائشی عبداللہ شاہ بخاری کی 1کنال اور 10مرلہ اراضی اور تکیہ یوسف شاہ میں غلام رسول چوپان کی 13مرلہ اراضی ضبط کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پولیس نے نئی دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے حکم پر عمل کرتے ہوئے ضلع بارہمولہ میں مزید دو کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ضلع کے علاقے لال پورہ لاریڈورہ کے رہائشی عبداللہ شاہ بخاری کی 1کنال اور 10مرلہ اراضی اور تکیہ یوسف شاہ میں غلام رسول چوپان کی 13مرلہ اراضی ضبط کی گئی ہے۔ ان جائیدادوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ”یو اے پی اے” کے تحت ضبط کیا گیا ہے۔ قابض حکام نے کا دعویٰ کیا کہ ان ضبطگیوں کا تعلق آزادی پسند سرگرمیوں سے متعلق مقدمات سے ہے۔ جائیدادوں کی فروخت اور منتقلی پر پابندی کا نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔ اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی غیر قانونی منسوخی کے بعد سے بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے کشمیریوں کو ان کی جائیدادوں، گھروں اور زمینوں سے محروم کرنے کی مہم تیز کر دی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بھارتی کرکٹ بورڈ کے لیے حکومت کی نئی اسپورٹس پالیسی درد سر، راجر بنی کی صدارت خطرے میں
بھارتی حکومت کی متعارف کردہ نیشنل اسپورٹس گورننس پالیسی نے بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ نئی پالیسی کے تحت بی سی سی آئی کو بھی اب دیگر نیشنل اسپورٹس فیڈریشنز کی طرح حکومتی قواعد و ضوابط کے تحت چلنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: بی جے پی کا بی سی سی آئی کو حکومت کے ماتحت کرنے کا فیصلہ، اس سے کیا فرق پڑے گا؟
بھارتی میڈیا کے مطابق حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا نیا اسپورٹس بل منظور ہوتے ہی بی سی سی آئی پر بھی اس کا اطلاق ہوگا۔ سب سے بڑی تبدیلی صدر، سیکریٹری اور خازن کے عہدوں کے لیے زیادہ سے زیادہ عمر کی حد 70 سال مقرر کی گئی ہے، جس کے بعد موجودہ صدر راجر بنی دوبارہ اس عہدے کے لیے اہل نہیں رہے۔
راجر بنی کی عمر 70 سال ہو چکی ہے اور نئی پالیسی کے بعد بی سی سی آئی کو ستمبر یا اکتوبر میں جنرل کونسل اجلاس کے دوران نئے صدر کا انتخاب کرنا ہوگا۔ اگر بورڈ نے الیکشن نہ کرائے تو اس پر پابندی عائد کیے جانے کا امکان ہے، جس کے بعد بھارت انٹرنیشنل کرکٹ مقابلوں میں اپنا نام استعمال کرنے کا حق بھی کھو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈ کپ آئی سی سی کا ایونٹ نہیں، بی سی سی آئی کی سیریز لگ رہا ہے، مکی آرتھر
نئی پالیسی کے تحت بی سی سی آئی یا کسی بھی کرکٹ ایسوسی ایشن کو اب عدالت جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ کسی بھی تنازع کی صورت میں معاملہ نیشنل اسپورٹس ٹریبیونل میں لے جانا ہوگا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام بھارتی کرکٹ میں شفافیت لانے کی کوشش ہے، تاہم بی سی سی آئی کی خودمختاری پر سوالات بھی اٹھنے لگے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بھارت بی سی سی آئی خطرہ راجر بنی صدارت نئی پالیسی