انوکھی شادی، نوجوان کا دلہن کے بجائے اس کی ماں سے نکاح ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
بھارت میں ایک نوجوان کی شادی دلہن کے بجائے اُس کی 45 سالہ بیوہ ماں سے کروا دی گئی، دولہا شکایت لے کر تھانے پہنچا مگر تھانے والوں نے معاملہ افہام و تفہیم سے حل کروا لیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کے شہر میرٹھ کے علاقے برہم پوری میں ایک نوجوان محمد عظیم نے تھانے میں شکایت درج کروائی کہ اس کی شادی شاملی کی رہائشی منتشا سے طے ہوئی تھی، جو منتشا کے بھائی ندیم اور بھابھی شائستہ کی معرفت طے ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: روس: انوکھی ترین شادی، دنیا ورطہ حیرت میں پڑ گئی
نوجوان نے تھانے میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ نکاح کی تقریب کے دوران مولوی نے دلہن کا نام ’طاہرہ‘ پکارا، لیکن میں نے سمجھا کہ شاید یہ دلہن کا دوسرا نام ہو، نکاح کے بعد جب دلہن کا چہرہ دیکھا تو میں حیران رہ گیا، کیوں کہ میرا نکاح منتشا کی جگہ اس کی ماں طاہرہ سے ہوچکا تھا، جو بیوہ بھی ہے اور اس کی عمر 45 سال ہے۔
محمد عظیم کے مطابق شادی کی تقریب میں 5 لاکھ روپے کا لین دین بھی ہوا، تاہم حقیقت سامنے آنے پر جب اس نے احتجاج کیا تو منتشا کے بھائی ندیم اور بھابھی نے اُسے جھوٹے ریپ کیس میں پھنسانے کی دھمکی دی۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت کا ننھا دُلہا پریپ کلاس کا نتیجہ آنے سے قبل دُلہن بیاہ لایا
محمد عظیم نے مقدمے کے اندراج کے لیے درخواست دی تاہم سی او برہم پوری، سومیہ استھانہ کے مطابق فریقین کے درمیان معاملہ افہام و تفہیم سے طے پاگیا اور محمد عظیم نے اپنی درخواست واپس لیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اب قانونی کارروائی نہیں کرنا چاہتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news انوکھی شادی برہم پوری بھارت بیوہ تھانہ دلہن محمد عظیم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انوکھی شادی برہم پوری بھارت بیوہ تھانہ دلہن
پڑھیں:
ہم الزامات کی بجائے عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں، میئر کراچی
کراچی:میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے عیدالاضحیٰ کی نماز کے بعد شہر میں صفائی ستھرائی اور دیگر شہری مسائل پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قربانی کے جانوروں کی الائشیں اٹھانے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں اور شہر کی صفائی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو کئی بار مل کر کام کرنے کی پیشکش کی لیکن افسوس کہ سیاسی مفادات کو شہر کے مفاد پر ترجیح دی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب شہر میں بہتری آتی ہے تو اسے سب کا کارنامہ بتایا جاتا ہے اور جب کوئی خرابی ہوتی ہے تو سارا الزام پیپلز پارٹی پر ڈال دیا جاتا ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے طنزاً کہا کہ اگر کسی کو مرچیں لگتی ہیں تو صبر کریں، اللہ بہتر کرے گا، اور اگر پھر بھی برداشت نہ ہو تو سوڈا پیئیں اور خوش رہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان کی ٹیم بیان بازی کے بجائے میدان میں نکل کر عملی اقدامات پر یقین رکھتی ہے۔
میئر کراچی نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری افراد سے ملاقاتیں کی جاتی ہیں، لیکن کراچی کے عوامی مسائل پر میئر کی بات نہیں سنی جاتی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین میں یہ نہیں لکھا کہ خالد مقبول بولیں گے اور صوبہ بن جائے گا، آئین میں طریقہ کار درج ہے، اسی پر عمل ہونا چاہیے۔
مرتضیٰ وہاب نے دعویٰ کیا کہ کراچی میں نئی کینال بننے سے شہر کو 40 فیصد اضافی پانی میسر آئے گا، جبکہ سیوریج کے پانی کی ٹریٹمنٹ کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
پانی کی تقسیم کے حوالے سے انہوں نے اعتراف کیا کہ قلت موجود ہے، تاہم منصفانہ تقسیم کا نظام شروع کر دیا گیا ہے، جس سے متاثرہ علاقوں کو ریلیف ملے گا۔
انہوں نے خالد مقبول اور مصطفیٰ کمال کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ وفاق کا حصہ ہیں، انہیں کراچی کے مسائل پر بات کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کا مطالبہ تھا کہ شہری حکومت کو اختیارات دیے جائیں، لیکن آج کراچی کے عوام انہیں وعدے پورے نہ کرنے پر برا بھلا کہہ رہے ہیں۔
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ ان کی پوری توجہ شہر کی بہتری پر مرکوز ہے اور وہ الزامات کی سیاست سے بالاتر ہو کر عملی خدمت کو ترجیح دے رہے ہیں۔