لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، خلع لینے والی خاتون بھی حق مہر کی حق دار
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کردہ کیس کے فیصلے میں لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا حق دار قرار دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنایا، درخواست میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے قرار دیا کہ بیٹی کو جہیز دینا ہمارے معاشرے میں سرایت کر چکا ہے اور والدین جتنی بھی استطاعت رکھتے ہوں وہ بیٹی کو جہیز لازمی دیتے ہیں، طلاق دینا بنیادی طور پر شوہر کا حق ہوتا ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر اور تحائف کی واپسی کا تقاضا کرنے کے حق سے محروم ہو جاتا ہے۔
فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ عدالت نے قراردیا کہ محض خلع لینے کی بنیاد پر خاتون کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیاجا سکتا، حق مہر کی رقم کو خاتون کے لیے ایک سکیورٹی تصور کیا جاتا ہے، اگر خاوند کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حق دار ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لاہور ہائیکورٹ حق مہر کی رقم کی بنیاد پر خلع لینے دینے کی
پڑھیں:
بھارت میں سکھوں کے خلاف ماورائے عدالت قتل کی تاریخ
بھارت میں سکھوں کے خلاف ماورائے عدالت قتل کی تاریخ کے اوراق ناقابل شمار ہیں۔
1984 میں اندرا گاندھی کے قتل کے بعد دہلی سمیت بھارت بھر میں ہزاروں سکھوں کا قتل عام کیا گیا۔ اسی سال ہونڈھ چِلر، ہریانہ میں 32 سکھوں کا قتل کیا گیا۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق 1984 سے 1995 تک پنجاب میں بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہزاروں سکھوں کی جبری گمشدگیاں اور ماورائے عدالت قتل کیے گئے۔
1995 میں انسانی حقوق کے کارکن جسونت سنگھ خالرا کو اغوا کر کے قتل کر دیا گیا۔ 2000ء میں مقبوضہ جموں وکشمیر کےچٹّی سنگھ پورہ میں 35 سکھوں کو قتل کروا دیا گیا۔
دی گارڈین کی ایک رپورٹ کے مطابق 2023 میں کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل پر کینیڈین وزیر اعظم نے بھارت پر الزام عائد کیا۔
رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق 2023 میں امریکا میں سکھ کارکن گرپتونت سنگھ پنو کے قتل کی بھارتی سازش ناکام بنائی گئی جس میں بھارت کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی را کے افسران ملوث قرار دیے گئے۔