بھارتی فلم ساز انوراگ کشیپ ایک متنازع بیان کے باعث قانونی مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انوراگ کیخلاف پولیس میں ایک شکایت درج کروائی گئی ہے جس میں ان پر برہمن برادری کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے کا الزام دیا گیا ہے۔

شکایت اشوتوش جے دوبے نے دائر کی، جو بی جے پی مہاراشٹرا کے سوشل میڈیا لیگل اینڈ ایڈوائزری ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا کہ فلمساز کا تبصرہ نفرت انگیز تقریر کے زمرے میں آتا ہے اور انہوں نے ممبئی پولیس سے ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ تنازع اس وقت سامنے آیا جب انوراگ کشیپ نے ایک صارف کے اشتعال انگیز تبصرے کے جواب میں لکھا: ’برہمن پہ میں موتوں گا، کوئی مسئلہ؟‘۔ اس توہین آمیز بیان کے بعد انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ مرکزی وزیر ستیِش چندر دوبے نے انہیں سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا۔

اس کے بعد انوراگ کشیپ نے انسٹاگرام پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، اور ان کے اہل خانہ کو جان سے مارنے اور جنسی زیادتی کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان پر معافی مانگتے ہوئے اپیل کی کہ ان کے اہل خانہ کو نشانہ نہ بنایا جائے۔

یاد رہے کہ یہ تنازع فلم ’پھولے‘ کی ریلیز سے قبل سامنے آیا ہے، جس پر بھی کچھ حلقوں کی جانب سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ایلون مسک کا یوٹرن: ٹرمپ کیخلاف پوسٹوں پر افسوس کا اظہار کر دیا

ٹیکنالوجی آئیکون ایلون مسک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر اپنے حالیہ سوشل میڈیا حملوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی چند پوسٹس "حد سے تجاوز" کر گئیں۔

بدھ کی صبح، ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کیے گئے پیغام میں ایلون مسک نے لکھا: "صدر @realDonaldTrump کے بارے میں میری کچھ پوسٹس پچھلے ہفتے حد سے آگے نکل گئیں، اور مجھے ان پر افسوس ہے۔"

ایلون مسک کی معذرت اس وقت سامنے آئی ہے جب دونوں شخصیات کے درمیان کھلا تنازعہ شدت اختیار کر گیا۔ 

مسک نے گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ جیفری ایپسٹین فائلز کو جاری نہیں کر رہے تاکہ اپنی مبینہ وابستگی کو چھپا سکیں۔ 

یہ دعویٰ انہوں نے ایک ایسے وقت میں کیا جب وہ خود حال ہی میں امریکی حکومت میں "ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی" کے سربراہ کے عہدے سے سبکدوش ہوئے تھے۔

ایلون مسک، جو ماضی میں ٹرمپ کی انتخابی مہم اور پالیسیوں کے بڑے حامی سمجھے جاتے تھے، انہوں نے ٹرمپ کے ٹیکس اور اخراجاتی بل کو "قابل نفرت قانون" قرار دیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے ٹرمپ کے خلاف متعدد پوسٹس کیں، یہاں تک کہ ان کے مواخذے کی بھی حمایت کی۔

اس کشیدگی کے دوران ٹرمپ نے خبردار کیا کہ وہ ایلون مسک کی کمپنیوں، جیسے ٹیسلا اور اسپیس ایکس، کو دیے جانے والے سرکاری معاہدے اور سبسڈیز منسوخ کر سکتے ہیں۔

تاہم، ایلون مسک نے اب ٹرمپ کے خلاف کی گئی اپنی کئی پوسٹس ڈیلیٹ کر دی ہیں اور ان کے چند بیانات کی حمایت میں پوسٹس شیئر کی ہیں، جو اس بات کی علامت سمجھی جا رہی ہے کہ وہ تعلقات میں نرمی لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی ریاست اب امریکی پالیسی کا ہدف نہیں، اسرائیل میں امریکی سفیر کا متنازع بیان
  • ایلون مسک کا یوٹرن: ٹرمپ کیخلاف پوسٹوں پر افسوس کا اظہار کر دیا
  • گورنر کیلیفورنیا نے فوجی تعیناتی پر ٹرمپ کیخلاف مقدمہ دائر کر دیا
  • جعلی خبروں کی وجہ سے بھارتی میڈیا کی ساکھ بین الاقوامی سطح پر شدید متاثر
  • رجب بٹ کیخلاف ریپ، نازیبا ویڈیو بناکر بلیک میل کرنے کا مقدمہ درج 
  • بھارتی میڈیا نے جنگی جنون کو ہوا دی، پاکستانی وفد نے دنیا کو حقائق سے آگاہ کیا، شیری رحمان
  • جعلی خبروں کی بھرمار؛ بھارتی میڈیا کی ساکھ بین الاقوامی سطح پر شدید متاثر
  • لاس اینجلس میں گارڈز کی تعیناتی، ریاست کیلیفورنیا کا ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف مقدمہ دائر کرنیکا اعلان
  • خیبر پی کے میں علی بابا چالیس چوروں کی حکومت: فیصل کنڈی 
  • گاڑی کی ٹکر سے دو موٹرسائیکل سواروں کی ہلاکت کا مقدمہ نیم سرکاری بینک کے افسر کیخلاف درج