ران ثناء کا شرجیل میمن سے ٹیلی فونک رابط : وفاق ‘ سندھ حکومت کا نہروں کا مسئلہ مذکرات سے حل کرنے پرا تفاق
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
کراچی‘ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) وفاق اور سندھ حکومت نے نہروں کا مسئلہ مذاکرات سے حل کرنے پر اتفاق کرلیا۔ رانا ثناء اللہ نے وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل میمن سے فون پر رابطہ کیا جس میں رانا ثنا نے کہا کہ نہروں کے معاملے پر سندھ سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ میاں نواز شریف اور شہباز شریف نے نہروں کے معاملے پر سندھ کے تحفظات دور کرنے کا کہا ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کو دریائے سندھ سے نہریں نکالنے پر شدید تحفظات ہیں، پیپلز پارٹی بھی نہروں کے معاملے پر وفاقی حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ کے عوام کے لیے 1991 کے معاہدے کے تحت پانی کی منصفانہ تقسیم چاہتی ہے۔ دوسری جانب وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کینالز کے معاملے پر ہونے والے احتجاج کے حوالے سے کہا کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کوئی صوبہ دوسرے صوبے کے پانی پر ڈاکہ ڈالے۔ احسن اقبال نے دریائے سندھ سے کینال نکالنے کے تنازع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بدگمانیاں پیدا کریں گے تو تکنیکی معاملات پر تنازعات پیدا ہو جائیں گے، انجنیئرزکا فرض ہے کہ واٹر سکیورٹی پر پلان تیارکریں۔ ہمیں 2047 تک بھارت کو معاشی میدان میں پیچھے چھوڑنا ہے۔ علاوہ ازیں میئر کراچی اور سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے وزیراعظم سے کینالز منصوبے کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ نہروں کا معاملہ پنجاب کے وزراء نے خراب کیا۔ صدر ایمپریس مارکیٹ میں پارکنگ ایریا کے افتتاح کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مرتضی وہاب نے کہا کہ سندھ نے اپنے مقدمہ کو مضبوطی سے لڑا، وزیراعظم کو بلاول بھٹو کے مطالبے پر کینالز منصوبے کو ختم کردینا چاہیے۔ ہم نے غیر مشروط طور پر حکومت کا ساتھ اس لیے دیا تھا کیونکہ ہمیں ملک میں امن اور خوشحالی پیاری ہے۔ پنجاب کے وزراء کے بیانات پر یہ معاملات خراب ہوئے۔ لاہور ہائیکورٹ خود فرما رہی ہے کہ پانی کے لئے کام کیا جائے۔ وزیراعظم شہباز شریف کو فوری طور پر کینالز کے منصوبے کو روکنا چاہئے۔ دریں اثناء وفاقی وزیر مملکت برائے مذہبی امور اور بین المذاہت ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی نے واضح کیا ہے کہ سندھ کے تحفظات دور ہونے تک نہروں پر ایک انچ کام نہیں ہوگا۔ کھیئل داس کوہستانی کا کہنا تھا کہ اشتعال انگیزی نہیں ہونی چاہیے، صوبوں کو لڑانا اچھی بات نہیں، کوئی ایسا یکطرفہ فیصلہ نہیں ہوگا جس سے ایک صوبہ ناراض ہو۔ بلاول بھٹو زرداری صرف ایک صوبے کے نہیں بلکہ پاکستان کے رہنما ہیں۔ سوچی سمجھی سازش کے تحت مجھ پر حملہ کیا گیا جس کا مقصد مجھے نقصان پہنچانا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے معاملے پر سندھ حکومت نے کہا کہ
پڑھیں:
سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں ڈاکو راج کے خاتمے اور امن قائم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے ڈاکوؤں سے بات کرنے کے بجائے آپریشن تیزکرنے کا فیصلہ عوام کے ساتھ مذاق ہے۔سندھ کے عوام نے بدامنی اور ڈاکو راج کے خلاف کشمور سے کراچی اور اسلام آباد تک احتجاجی مارچ کیے لیکن حکمرانوں کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگی جو کہ بیڈگورننس اور بے حسی کی انتہا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ سالانہ بجٹ میں سیکورٹی اورپھر ڈاکوئوں کے خاتمے کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ کے عوام امن کو ترس رہے ہیں۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ پانی کم ہوا تو آپریشن کیا جائے گا، اور کبھی کہا جاتا ہے کہ ڈرون کے ذریعے آپریشن کیا جائے گا اور کبھی پنجاب چلے جانے کا ڈراما کیاجاتا ہے۔ اسی طرح وزیر داخلہ، آئی جی سندھ پولیس کے مختلف بیانات ہیں۔ اب ایک بار پھر وزیراعلیٰ کی جانب سے الگ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ یہ حکومت ہے یا مذاق؟ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ حکمران جماعت کے بااثر رہنماؤں اور مشیروں کی جانب سے مجرموں کی رہائی اور ڈاکوؤں کو خطرناک ہتھیاروں کی فراہمی سے کیوں بے خبر ہیں؟ یہ سب کچھ تو پہلے ہی میڈیا دے چکا ہے۔ شکارپور کے ایک پولیس افسر کی جانب سے ڈاکوئوں کوپیپلز پارٹی سے وابستہ وڈیروں کے بنگلوں کی پشت پناہی حاصل ہونے کی رپورٹ کہاں غائب کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ اگر مراد علی شاہ سندھ میں قیام امن اور ڈاکوئوراج ختم کرنے کے لیے واقعی سنجیدہ ہیں تو انہیں خالی خولی بیانات دینے کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ سب سے پہلے تو پارٹی کے ان بااثر لوگوں کے گلے میں پھندا ڈالنا چاہیے جو جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتے ہیں اور منافع کے لیے اغوا کی وارداتیں کراتے ہیں اور پھر پولیس میں موجود کالی بھیڑوں اور جرائم پیشہ افراد کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے بے رحمانہ آپریشن کیا جائے، تاکہ عوام کو جرائم پیشہ افراد سے نجات دلائی جائے اور سندھ میں امن بحال ہو۔