جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم پر حملہ، لکی مروت میں بائیکاٹ کی کال
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
رواں سال جنوری سے اب تک پاکستان میں کم از کم چھ پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ سال یہ تعداد 74 تھی۔ سنہ 2021ء میں پاکستان میں صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخواہ کے علاقے لکی مروت میں مقامی جرگے نے انسداد پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے جبکہ جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے تاہم پولیس کے مطابق واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پاکستان میں ساڑھے چار کروڑ بچوں کو پولیو وائرس کی بیماری سے بچانے کے لیے آج سے ملک گیر انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔ مگر جہاں ایک طرف خیبر پختونخوا کے علاقے لکی مروت میں مقامی قبائل پر مشتمل ایک جرگے نے اس مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے تو وہیں سابقہ قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے تاہم پولیس کے مطابق واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان اور اس کا پڑوسی ملک افغانستان دنیا کے واحد دو ممالک ہیں جہاں مہلک پولیو وائرس کا پھیلاؤ تاحال روکا نہیں جا سکا ہے۔ رواں سال جنوری سے اب تک پاکستان میں کم از کم چھ پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ سال یہ تعداد 74 تھی۔ سنہ 2021ء میں پاکستان میں صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا۔
وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے ملک بھر میں والدین کو انسداد پولیو ٹیم سے تعاون کرنے کی ہدایت دی ہے۔ یہ طبی ٹیمیں گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پیلاتی ہیں تاکہ اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان میں پولیو ٹیم کے مطابق
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں