حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کی طرف سے شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال کو شاندار خراج عقیدت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
مقررین کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال کے فکر و فلسفہ نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک نئی روحانی و فکری طاقت بخشی اور انہیں غلامی کی زنجیروں سے نجات دلانے کے لیے جدوجہد کا حوصلہ دیا۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے زیراہتمام اسلام آباد میں شاعر مشرق، حکیم الامت ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی برسی کے موقع پر ایک دعائیہ مجلس کا اہتمام کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق حریت رہنما سید یوسف نسیم کی زیر قیادت دعائیہ مجلس کے مقررین نے علامہ اقبال کو شاندار خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے نہ صرف مسلمانوں کو خوابِ غفلت سے جگایا بلکہ ان کے دلوں میں حریت، خودی اور بیداری کی وہ شمع روشن کی جو آج بھی ان کی رہنمائی کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کے فکر و فلسفہ نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک نئی روحانی و فکری طاقت بخشی اور انہیں غلامی کی زنجیروں سے نجات دلانے کے لیے جدوجہد کا حوصلہ دیا۔ مقررین نے کہا کہ کشمیری عوام علامہ اقبال کے افکار سے گہری نسبت رکھتے ہیں۔ ان کی شاعری نے ہمیشہ کشمیر کے نہتے اور مظلوم عوام کو صبر و استقامت اور جدوجہد کا پیغام دیا ہے۔ حریت رہنمائوں نے اس موقع پر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری عوام کو ان کا پیدائشی، قانونی اور بنیادی حق خودارادیت دلوانے کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائیں تاکہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام قائم ہو سکے۔ دعائیہ مجلس کے آخر میں ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے درجات کی بلندی، شہدائے کشمیر، کشمیر کی آزادی اور پاکستان کے استحکام کے لیے دعا کی گئی اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ کشمیری اپنی جدوجہد آزادی کو اقبال کے خوابوں کی تعبیر بناتے ہوئے منطقی انجام تک پہنچائے گی۔دعائیہ مجلس میں حریت رہنما محمود احمد ساغر، ایڈوکیٹ پرویز احمد، مشتاق احمد بٹ، سید فیض نقشبندی، میڈم شمیم شال، شیخ عبدالمتین، دائود خان، جاوید بٹ، میاں مظفر، سید گلشن، نذیر احمد کرنائی، عدیل مشتاق، عبدالمجید لون، محمد اشرف ڈار اور دیگر نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ اقبال دعائیہ مجلس اقبال کے
پڑھیں:
جے یو آئی اجلاس:سیاسی جدوجہد جاری رکھنے اور سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ
جمعیت علمائے اسلام(ف) نے مرکزی مجلس عمومی کے اجلاس کے فیصلوں میں از سرنو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبہ کا اعادہ کرتے ہوئے صرف اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے. اجلاس میں مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کرتے ہوئے بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل کو ووٹ دیا اور ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت دو روزہ اجلاس ہوا جس میں جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کے متعدد فیصلے ہوئے جس کے مطابق اجلاس میں27 اپریل کو لاہور، 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں شہداء غزہ ملین مارچ کا فیصلہ کیا گیا اور قوم سے اہل غزہ کیلئے مالی مدد فراہم کرنے کی اپیل کی گئی اورکہا گیا اجلاس ملک میں امن وامان کی بدترین صورتحال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کی جان ومال کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام نظر آتے ہیں اور دھاندلی کے نتیجے میں قائم مرکزی اور صوبائی حکومتیں عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل ناکام ہوچکی ہیں۔ جمعیت علماء اسلام پرزور الفاظ میں از سرنو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبہ کا اعادہ کرتی ہے اور صرف اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا البتہ مشترکہ امور پر مختلف مذہبی اور پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ جدوجہد کی حکمت عملی مرکزی مجلس شوری یا مرکزی مجلس عاملہ طے کرے گی۔ اجلاس میں مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کیا گیا اور بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل کو ووٹ دیا ہے ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے جبکہ مختلف صوبوں کو درپیش مسائل پر مرکزی مجلس عاملہ اور شوریٰ حکمت عملی طے کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔